وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بھارتی سرکار کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5اگست 2019 کےیکطرفہ اقدامات کے حوالے سے آزادانہ ریفرنڈم کروانےکا چیلنج

96

اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارتی سرکار کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اٹھائے گئے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات پر، دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں کی رائے لینے کیلئے "آزادانہ ریفرنڈم” منعقد کرائے۔افغانستان کی داخلی صورت حال تشویشناک ہے ، وہاں کوئی ربط اور اتحاد دکھائی نہیں دیتا،ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کا نکتہء نظر سن کر میری پریشانی میں اضافہ ہوا۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے بھارتی سرکار کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5اگست 2019 کےیکطرفہ اقدامات کے حوالے سے آزادانہ ریفرنڈم کروانےکا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ریفرنڈم کے نتیجے میں اگر دنیا بھر کے کشمیری ان یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیں تو ہندوستان کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنا ہو گی، ہندوستان کا خیال تھا کہ 5 اگست 2019 کے اقدامات سے انہیں پذیرائی ملے گی جبکہ نتائج اس کے برعکس برآمد ہوئے، تمام کشمیری ان اقدامات کے خلاف متحد ہو گئے۔وہ کشمیری جو گذشتہ ادوار میں بھارت سرکار کے ساتھ اقتدار میں شریک رہے انہوں نے بھی ان اقدامات کو مسترد کردیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 24 جون کو ہندوستان کی جانب سے کانفرنس بلانے کا اعلان، اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ "سب اچھا نہیں ہے”۔افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت افغانستان کی صورتحال تشویشناک ہے،ایک ہمسایہ ہونے کے ناطے ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو، کہا جا رہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے اپنے آرمی چیف، وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو تبدیل کیا ہے،ان حالات میں یہ تبدیلیاں اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ وہ خود حالات سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری ترکی میں افغان اعلیٰ سطحی مفاہمتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی،ان کا نکتہ نظر سن کر میری پریشانی میں اضافہ ہوا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی داخلی صورت حال تشویشناک ہے، وہاں کوئی ربط اور اتحاد دکھائی نہیں دیتا،مذاکرات کیسے کرنے ہیں اس پر بھی اتفاق نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے 60 فیصد انخلاء کے بعد بھی اگر طالبان کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار رہتے ہیں تو یہ امر تشویش کا باعث ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، امن میں شراکت داری کیلئے تیار ہے اور تیار رہے گا ، ہم کسی تنازعہ کا حصہ نہیں بنیں گے،ہم امن کاوشوں میں دنیا کے ساتھ ہیں ، افغانستان کے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ہر ممکن کردار ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی تعمیر نو، افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی سمیت سب موضوعات پر بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن وہاں کی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا ہم سے توقعات لگاتی ہے لیکن ہمیں اپنے فیصلے اپنے ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کرتے ہیں۔ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پچھلی دہانی میں برسر اقتدار رہنے والی دونوں سیاسی جماعتوں کی لوٹ کھسوٹ، آئی ایم ایف کے پاس دھکیلنے کی موجب بنی، پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی خود برد نے پاکستان کو کنگال کیا، ہم نے بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پچھلے تین سالوں کے دوران ہماری حکومت نے بہت سے اقدامات اٹھائے جو آسان نہیں تھے، ہم نے اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کو ترجیحات میں شامل کیا،ہماری حکومت کی اقتصادی ترجیحات کو سراہا جا رہا ہے،تاجر، سرمایہ کار، صنعت کار اور کاشتکار، رواں سال کے بجٹ سے مطمئن دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ انہیں امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے۔

ایف اے ٹی ایف سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ "گرے لسٹ "کا تحفہ بھی ہمیں مسلم لیگ (ن) نے دیا،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جب اقتدار میں آئی تو پاکستان گرے لسٹ میں جا چکا تھا،ہم ان مضمرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت روکنے کیلئے جو اقدامات ہماری حکومت نے اٹھائے وہ گذشتہ کسی حکومت نے نہیں اٹھائے، ہم، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے 27 نکات پر عملدرآمد مکمل کر چکے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔