میونخ۔ 15 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پاکستان انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے اور مشترکہ ذمہ داری نبھا رہا ہے، خطے میں استحکام اور قیام امن کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ جمعہ کو یہاں جاری عالمی سیکورٹی کانفرنس کے افغانستان سے متعلق خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان عرصہ دراز سے یہ کہتا چلا آ رہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان کے مسئلے کا واحد شعوری حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے نقطہ نظر کو تسلیم کیا گیا ہے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلا دورہ افغانستان کا کیا کیونکہ افغانستان ہمارا ایسا اہم ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ ہمارا مستقبل وابستہ ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور امریکہ کے دوستوں کی ہم سے دو توقعات تھیں۔ پہلی یہ کہ پاکستان اپنا ممکنہ اثرورسوخ استعمال کر کے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے اور ہمیں اس میں کامیابی حاصل ہوئی، آج طالبان مذاکرات کی میز پر ہیں اور مذاکرات کر رہے ہیں اگرچہ ابھی بہت سا کام باقی ہے لیکن اس میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمبیسڈر ذلمے خلیل زاد نے ہماری کاوشوں کو سراہا ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سٹیٹ آف یونین کے خطاب میں ہماری کاوشوں کو تسلیم کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوسری توقع ہم سے یہ تھی کہ ہم ایک ایسا وفد تشکیل دیں جس کے پاس مذاکرات کرنے کا اختیار ہو چنانچہ با اختیار وفد تشکیل پایا جس کے ابوظہبی اور دوحہ میں مذاکرات ہوئے مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں متوقع ہے اور اس کے بعد 25 فروری کو دوبارہ دوحہ میں نشست ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے انتہائی پرامید ہیں کیونکہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو نقصان دہ ہو گا، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے جسے خطے کے تمام فریقین کو مل کر نبھانا ہو گا اور اس مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔ یقیناً انٹرا افغان ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں، افغان حکومت اور طالبان کو آخر کار مل بیٹھنا ہو گا کیونکہ اس کے بغیر مصالحت ممکن نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انتہائی ذمہ داری کے ساتھ ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے اور اس مشترکہ ذمہ داری کو نبھا رہا ہے اور خطے میں استحکام اور قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔