اسلام آباد ۔ 13 مارچ (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ معاشی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کےلئے خطے میں امن کی ضرورت ہے، افغانستان میں امن ہمارے خطے کی تعمیر و ترقی کے لئے ناگزیر ہے اس لئے ہم مستقلاً افغان امن عمل کے لئے سہولت کار کا ادا کر رہے ہیں، حکومت مشرقی سرحد پر شروع سے امن اور مذاکرات کی بات کر رہی ہے، کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، ہمیں بہت سے اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم ان سے باخبر ہیں۔ وہ منگل کو ” لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ“ سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر پاکستانی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے سی ای اوز بھی موجود تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں25 ممالک کے 60 وفود کو اس کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ناقابل تصور کے تصور کی بات ہو رہی ہے، ہماری حکومت جس تبدیلی پر عمل پیرا ہے وہ اس تصور کا عملی نمونہ ہے، میں یورپین یونین، یورپین پارلیمنٹ کے تعاون کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہاکہ 26 مارچ کو موگیرینی پاکستان تشریف لا رہی ہیں اور یورپین یونین اور پاکستان کے مابین اسٹرٹجک شراکت داری پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ترجیح اقتصادی بحالی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی یہاں رہیں اور انہیں اقتصادی ترقی کے بہترین مواقع میسر ہوں اور وہ اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کرسکیں۔