لندن ۔ 5 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے کشمیریوں پر مظلم و بربریت کو پوری دنیا جان چکی ہے، بھارت کے کشمیری جذبہ جدوجہد کو دہشتگردی کا نام دینے کا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا، لندن کانفرنس میں کشمیریوں کی آواز پوری دنیا تک پہنچ چکی ہے، برطانوی پارلیمنٹ سے حکومتی اور اپوزیشن ا رکان کانفرنس میں موجود تھے، اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی بھارتی دانشوروں نے خود کہا کہ کشمیر سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی، بھارت نے اس اجلاس کو رکوانے کی بھرپور کوشش کی، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اجلاس میں موجود تھیں اور واضح پیغام دیا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، انہوں نے گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی دانشوروں نے خود کہا کہ کشمیر سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی، انہوں نے کہا کہ آج فتح ان معصوم کشمیریوں کی سسکیوں کی ہوئی ہے جنہیں آج ہاو¿س آف کامنز میں سنا گیا۔ 30 اکتوبر کو آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کی رپورٹ شائع ہوئی جس میں کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کا پردہ چاک ہو گیا جس کے آنے کے بعد بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں ۔کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک زور پکڑنے لگی ۔ ہم ہر سال 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں لیکن اس دفعہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم یہ دن ہاو¿س آف کامنز میں انٹرنیشنل جموں و کشمیر کانفرنس میں شرکت کر کے منائیں گے، ہمارے اس فیصلے پر بھارت کو شدید تشویش شروع ہو گئی اور انہوں نے اس کانفرنس کو منسوخ کرانے کے لئے تگ و دو شروع کر دی۔آج ہاو¿س آف کامنز میں انٹرنیشنل جموں و کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس میں پاکستان کی تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی۔سب جماعتوں نے بھرپور پیغام دیا کہ ہم جموں و کشمیر کے مسئلے پر سب ایک پیج پر ہیں،برطانوی پارلیمینٹیرینز کی کثیر تعداد میں موجودگی بہت خوش آئند تھی ۔ لارڈ قربان نے کانفرنس کے اختتام پر ایک قرارداد پیش کی جسکی میں نے توثیق کی اور تمام جماعتوں نے باری باری اس کی تصدیق کی ۔میں برطانیہ میں پاکستان ہائی کمشنر نفیس ذکریا اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، میں شکرگزار ہوں کشمیر کے دو سابق وزرائے اعظم کا کہ وہ تشریف لائے اور اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا انہوں نے کہا کہ آج فتح ان معصوم کشمیریوں کی سسکیوں کی ہوئی ہے جنہیں آج ہاو¿س آف کامنز میں سنا گیا، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارت حمایت جاری رکھے گا۔ میں ناروے کے سابق وزیراعظم مسٹر بوندوک کا تشریف لانے پر شکر گزار ہوں اسی طرح میں آسٹریلیا اور ملائیشیا کے نمائندگان کا شکر گزار ہوں۔میں شکرگزار ہوں لیبر پارٹی کی شیڈو کیبنٹ کا،لیبر پارٹی کے صف اول کے ممبران بشمول سیکرٹری کابینہ موجود تھے جن سے بہت اچھی نشست ہوئی اور ہم نے کشمیر سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کسی تیسرے کو مداخلت کی اجازت نہیں دیتا کہ یہ ہم دو ممالک کا مسئلہ ہے اور یو این جی اے میں جب ملاقات طے ہوتی ہے تو ششما سوراج ملاقات کو منسوخ کر دیتی ہیں جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال روز بروز بگڑی جا رہی ہے، آپ نے نئے قوانین بنائے پیلٹ گنز کا استعمال شروع کر دیا ،سات لاکھ فوج کھڑی کر دی ،آپ نے اپنا پورا زور لگا لیا مگر جب مودی صاحب مقبوضہ کشمیر میں جانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہاں مکمل ہڑتال ہوتی ہے اور ایک ہو کا عالم طاری ہوتا ہے اس سے زیادہ احتجاج اور کیا ہو سکتا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میر واعظ نے انہیں بتایا تھاکہ کہ پچھلے سات سال سے میرا پاسپورٹ ضبط کیا ہوا ہے۔ ہم آنا چاہتے ہیں اور حصہ لینا چاہتے ہیں مگر جمہوریت کے دعویدار ہمیں پاسپورٹ نہیں دیتے۔ علی گیلانی نے بھی جذبات کا اظہار کیا میں ان کا شکر گزار ہوں۔ یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک ہمارے سپیکرز میں سے ایک سپیکر تھیں۔ ان کا نام تھا‘ ان کو ویزا نہیں ملا ‘ ہم انہیں لانا چاہا رہے تھے ‘ کہیں ویزا آڑے آگیا کہیں بھارت کی حکومت آڑے آگئی۔