
اسلام آباد۔17مارچ (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے،اسے چند انتہاءپسندوں کے کسی گروہ کے عمل کی بنیاد پر نہیں پرکھنا چاہئے،اسلاموفوبیا کے عالمی دن کو منانے سے تحمل وبرداشت، پرامن بقائے باہمی، بین المذاہب ہم آہنگی اور ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ کا پیغام پھیلے گا،جنرل اسمبلی 15 مارچ کو ’اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن“ کے طورپر منانے کا اعلان کرے۔ وہ بدھ کواسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کی مناسبت سے نیویارک میں’’او آئی سی‘‘رابطہ گروپ کے زیراہتمام اعلیٰ سطحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر خارجہ نے اس دن کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس دن کو منانے سے نسلی تعصب، نسلی امتیازات، غیرملکیوں سے نفرت وبیزاری، ان کے بارے میں منفی رائے اور ان کو بدنام کرنے جیسی عصر حاضر کی درپیش مشکلات کے خلاف واضح پیغام جائے گا۔ دوم، اس سے اسلاموفوبیا اور مسلمان مخالف بڑھتے ہوئے جذبات کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی پھیلانے میں مدد ملے گی۔
سوم، اس دن کو منانے سے تحمل وبرداشت، پرامن بقائے باہمی، بین المذاہب ہم آہنگی اور ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ کا پیغام پھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن جوڑنے کا ہے نہ کہ توڑنے اور تقسیم کرنے کا۔آئیے ہم ان لوگوں کو کامیاب نہ ہونے دیں جو ہمیں تقسیم کرنا اور توڑنا چاہتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ غلط معلومات اور مسخ شدہ حقائق ہمارے مشترک دشمن ہیں۔
دو سال قبل کرائسٹ چرچ میں ہونے والے افسوسناک واقعات جن میں 51 عبادت گزاروں کی جان لے لی گئی تھی، اس امر کی شدید یاد دہانی ہے کہ نفرت انگیز نظریات کیا تباہی لاسکتے ہیں۔ لیکن جس انداز میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم، حکومت اور عوام نے اس پر ردعمل دیا وہ بیک وقت نہ صرف بہت ہی زور دار تھا بلکہ ہمدردی وغم گساری پر مبنی بھی تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا مسئلہ اگرچہ نیا نہیں ہے لیکن گزشتہ دو دہائیوں میں یہ خاصی حد تک بڑھا ہے۔ آج اسلاموفوبیا کا بین اظہار قدامت پسند دائیں بازو کی انتہا پسند فسطائی جماعتوں کے منشور میں جھلک رہا ہے، کھلے عام مسلمانوں کو ملک سے نکال دینے کے اعلان ہورہے ہیں، حجاب کو سیاسی رنگ دیاجارہا ہے، گائے کے تحفظ کے نام پرجنونی ہجوم، بے گناہ افراد کو قتل کر رہے ہیں، امتیازی قوانین کی تیاری ونفاذ، ریاستی سرپرستی میں بے گناہوں کا قتل عام، اسلامی علامات اور مقدس مقامات کو دانستہ نقصان پہنچایا اور تباہ کیا جارہا ہے جبکہ اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا عالمی وبا جس کی وجہ سے ہمیں متحد ہونا چاہیئے تھا، اس کے برعکس یہ وبا بعض ممالک میں منفی بیانیے کے فروغ اور نفرت انگیز تقاریر کا ذریعہ بن گئی ہے جس میں مسلمان اقلیتوں کو اس وائرس کے پھیلاو کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مذہب اور عقیدے کی آزادی کے بارے میں خصوصی نمائندے کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایسی پالیسیوں کو مسلمان افراد اور طبقات کے خلاف تشدد وہراساں کرنے، امتیازی سلوک کی توثیق اور جبر واستبداد کو مسلط رکھنے کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔
غیرحل شدہ تنازعات اور دیرینہ جھگڑوں، غیرملکی تسلط وقبضے اور استصواب رائے کے حق کی فراہمی سے انکار، جیسی صورتحال پر مسلمانوں کا مخصوص پالیسیوں سے سیاسی اختلاف فطری ردعمل ہے۔ اسے عالمی اقدار اور آزادیوں کے خلاف ”اسلامی“ ردعمل کے طورپر نہیں لینا چاہئے۔ یہ غلط تعبیر وتشریح اور غلط طورپر پیش کیاجانے والا تعارف، اسلام کے خلاف ایک منفی ردعمل پیدا کرتا ہے اور ”تہذیبوں کے ٹکراو“ جیسے مقالوں کو جنم دیتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے۔ اسے چند انتہاءپسندوں کے کسی گروہ کے عمل کی بنیاد پر نہیں پرکھنا چاہئے، ایسے انتہاءپسند، ہر معاشرے، مذہب یا عقائد کے نظام میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نفرت کے اس محور میں نہیں چل سکتی۔ اس سے صرف ہر طرف کے انتہاءپسندوں کو ہی فائدہ پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں معاشرے میں تقسیم کا عمل مزید بڑھتا ہے جو تشدد پر منتج ہوتا ہے۔
ہم مسلمان دوٹوک طورپر اسلام، مسیحیت اور یہودیت کے پیغمبروں کی شان میں گستاخی کی مذمت کرتے ہیں۔ تمام مذاہب اور پیغمبران کا احترام ہمارے عقیدے کا حصہ ہے۔ اسی طرح ہم مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر ہر طرح کے تشدد کے اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم دوسروں سے صرف ہمدردی اور یک جہتی کی توقع کرتے ہیں۔آگے بڑھنے کی راہ مذاکرات، مکالمہ اور ہم آہنگی ہی ہے۔
صرف ایک دوسرے اور اس کے نکتہ نظر کو بہتر طورپر سمجھ کر ہی ہم پرامن اور بھائی چارے پر مبنی معاشروں کی تشکیل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اس طرح کی ہم آہنگی کے فروغ اور آبیاری کا بہترین ذریعہ ہے۔ سیکریٹری جنرل کو بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے انسداد اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے عالمی مذاکرے کا انعقاد کرنا چاہیئے – جس سے آپس میں بات چیت کرنے کی حوصلہ افزائی ہو۔
وزیر خارجہ نے ’’اوآئی سی‘‘ کے وزرائے خارجہ کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ جنرل اسمبلی 15 مارچ کو ’اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن“ کے طورپر منانے کا اعلان کرے۔ عالمی برادری کی جانب سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار اسلاموفوبیا کے عفریت کو کچلنے اور باہمی احترام وہم آہنگی کے فروغ میں ایک سنگ میل کہلائے گا۔