اسلام آباد/لندن ۔ 7 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں متفقہ قرارداد کی منظوری اور ان پر ہونے والے ظلم و استبداد کے خلاف جو آواز بلند ہوئی وہ تاریخ کا حصہ ہے،بھارت اپنے آپ کو جتنا مرضی چھپا لے سوشل میڈیا اسے بے نقاب کر دیتا ہے،پاکستان اور چین کے مابین سی پیک پارٹ ٹو کا فیصلہ ہو چکا ہے، پانچ ماہ میں سعودی عرب، یو اے ای نے اور قطر نے ہمارے ساتھ غیر معمولی تعاون کیا،آج امریکا ہماری وجہ سے طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے، عزت کا روزگار ڈھونڈنے ملکوں ملکوں پھرنے والے پاکستانیوں کو اب ملک کے اندر روزگار میسر ہو گا،سابق حکمرانوں کی نظر واشنگٹن پر ہوتی تھی، ہماری مدینے پر ہوتی ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت مغرب کی آشیرباد سے نہیں 22 سال کی مسلسل جہد سے آئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی آئی برطانیہ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ برمنگھم کے لوگوں نے جس طرح میرا استقبال کیا وہ ہمیشہ مجھے یاد رہے گا۔ آل پارٹیز پارلیمانی گروپ نے تحقیق اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد 30 اکتوبر کو جو رپورٹ شائع کی وہ وہی تھی جو پاکستان سال ہا سال سے کہتا چلا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ2018ءجون میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ شائع ہوتی ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتی ہے۔ ان دو رپورٹس کے بعد ہماری حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم تحریک انصاف ہیں اور ہمیں خاموشی توڑنا ہے مظلوموں کے ساتھ آواز اٹھانا ہے۔ ہم لوگ مغرب کی آشیرباد سے 22 سال کی جہد مسلسل سے اقتدار میں آئے ہیں۔ ہمیں کہا جاتا تھا کہ ہمارے پاس قیادت نہیں آج میں آپ سب کو مبارک باد دیتا ہوں کہ منزل قریب ہے میری منزل وزارتِ خارجہ کی کرسی نہیں بلکہ نیا پاکستان ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس حال میں پاکستان کی باگ ڈور عمران خان کو دی گئی وہ آپ سب کے سامنے ہے آپ لوگ قابلِ تحسین ہیں کہ آپ وطن سے محبت کرتے ہیں یہاں کماتے ہیں اور 22 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں آپ نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ آپ افضل پاکستانی ہیں۔ میں نے 4 فروری کو برطانوی پارلیمنٹ کے ہاو¿س آف کامنز میں جو ماحول دیکھا وہ غیر معمولی تھا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت جتنا مرضی چھپا لے سوشل میڈیا اسے بے نقاب کر دیتا ہے برطانوی پارلیمنٹ میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں جو متفقہ قرارداد منظور ہوئی ان پر ہونے والے ظلم و استبداد کے خلاف جو آواز بلند ہوئی وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمینٹیرینز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس قرارداد کی توثیق کی۔ انہوں نے کہاکہ یہ پیغام ان کشمیریوں تک پہنچ چکا ہے اور وہاں سے جتنی بھی حریت قیادت ہے اس نے ”مرحبا“ کہا۔ میں برطانیہ کے کشمیریوں کو 4 فروری کی قرارداد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 5 فروری کو پارلیمنٹ سکوائر کے سامنے جو ہزاروں لوگ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے جمع ہوئے تو سب کو پیغام دیا کہ برطانیہ کے پاکستانیوں اور کشمیریوں کے ضمیر زندہ ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ میں لندن میں مقیم پاکستانیوں کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے اس وقت عمران خان کا ساتھ دیا جب ہمیں محض ایک سیٹ ملتی ہے آپ نے شوکت خانم کو کھڑا کیا۔ آپ کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے جب تحریک انصاف نے بیڑا اٹھایا تو کچھ لوگوں نے مخالفت کی کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملا تو یہ ووٹ تحریک انصاف کو ملے گالیکن ہم نے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا اور آپ کا حق آپ کو دلایا۔ انہوں نے کہاکہ میں ان پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو خالی جیب آئے اور اپنی محنت سے کروڑوں اربوں پتی ہوئے۔ میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ہمارے پاس پانی کی کمی کو محسوس کیا جنہوں نے محسوس کیا کہ ہمارا 90 فیصد پانی زراعت کے لیے صرف ہوتا ہے ہمارے ریزروائر کم ہو رپے ہیں اور ان تارکینِ وطن نے ہماری آواز پر لبیک کہا اور کہا کہ ہم ڈیم بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے آج سیاست میں 33 سال ہو گئے ہیں ہم نے عملی سیاست کی ہے میری سیاسی آنکھ ایک نیا سورج طلوع ہوتا دیکھ رہی ہے۔ وہ لوگ جو عزت کا روزگار ڈھونڈنے ملکوں ملکوں پھرتے ہیں انہیں یہ روزگار ملک کے اندر میسر ہو گا۔ ہم نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی سربراہی میں نئی ویزا پالیسی کا اعلان کر دیا ہے 60 ایسے ممالک ہیں جن کے شہریوں کو ویزہ آن ارائیول ملے گا 175 ملک ایسے ہیں جن کے ساتھ ای ویزے کی سہولت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانیو فیصلہ کر لو کہ 2020 میں چھٹیاں پاکستان میں گزارنا ہے اگر آپ نے فیصلہ کر لیا تو ہوٹلوں میں جگہ کم پڑ جائے گی لوگوں کا اعتماد پاکستان پر بڑھتا چلا جائے گا۔ آپ پاکستان کی معیشت کو کھڑا کریں گے آپ اس پر سوچیں۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان بناو¿ سرٹیفکیٹس کا آغاز کیا ہے کس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی، پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور آپ کو بینکوں سے بہترین صلہ ملے گا۔ یہ اتنی بڑی سہولت ہم دے رہے ہیں ہم نے معاشی سفارتکای کا آغاز کیا ہے اور یہ معاشی سفارتکای کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں پانچ ماہ کا حساب دینے برمنگھم آیا ہوں جب ہم نے منصب سنبھالا تو ہم نے دیکھا کہ حالات دگر گوں ہیں پانچ ماہ میں سعودی عرب ہماری امداد کو آ جاتا ہے سعودیہ 3.2 تین سال کے لیئے 9.6 ارب ڈالر کا تیل تاخیر ادائیگی پر دینے پر تیار ہو گیا ہے۔ 10 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری بلوچستان میں سعودی عرب کی طرف سے لگائی جائے گی۔ یو اے ای نے 3 ارب ڈالر کا ایم او یو سعودی عرب کی طرح دستخط کر کے دے دیئے۔ دوحہ میں پاکستان کی کمیونٹی سے سٹیڈیم میں ملاقات ہوئی اور لوگوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ انہوں نے کہاکہ قطر کے امیر نے کہا کہ ہم آپ کو تحفہ دینا چاہتا ہوں اور انہوں نے کہا کہ ہم ایک لاکھ پاکستانیوں کو نوکریاں دیں گے۔ جب میں نے منصب سنبھالا تو پاک امریکا تعلقات طعنہ و تشنیع پر مبنی تھے اور آج امریکا پاکستان اور عمران خان کی وجہ سے طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔ ہم نے ان پر واضع کیا کہ افغان امن عمل کیلئے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ ہم جب حکومت میں آئے تو اخبارات میں خبریں شائع کروائی گئں کہ چین سی پیک کے حوالے سے بے چینی پائی جاتی ہے لیکن ہم نے واضح کیا کہ چین کے ساتھ سی پیک میں قطعی کوئی کمی نہیں آئے گی۔ پاکستان اور چین کے مابین سی پیک پارٹ ٹو کا فیصلہ ہو چکا ہے پوری قوم کو مبارکباد ہو۔ انہوں نے کہاکہ میں یورپین یونین اور پاکستان کے مابین ایک نیا سٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان سائئن کرنے کے لئے تیار ہیں۔ میری خواہش ہے کہ برطانیہ کے ساتھ ہم دوطرفہ تجارت کو فروغ دیں اور ہم دیں گے۔ سابق حکمرانوں کی نظر واشنگٹن پر ہوتی تھی ہماری مدینے پر ہوتی ہے۔ جب ایک ملعون نے کارٹون کے ذریعے گستاخی کا اعلان کیا تو ہم میدان میں آئے میں نے ترک وزیر خارجہ کو اعتماد میں لیا اور ناموس رسالت پر بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھائی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 6.6 فیصد کا مالیاتی خسارہ ملتا ہے گردشی قرضہ 1200 ارب کا ہمارے لئے چھوڑ کر گئے ہمیں کہا جاتا رہا کہ توانائی کے پلانٹس لگا رہے ہیں لیکن آج ڈسٹری بیوشن لائنز تک پوری نہیں ہیں۔ کھربوں کا قرضہ ہمارے سر ہے، گورننس نام کو نہ تھی، پی آئی اے، آئل اینڈ گیس اور تمام بڑے ادارے خسارے میں جارہے تھے، آج معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس معمولی اکثریت ہے، ہم نے کہا کہ بدر میں بھی 313 تھے۔ آج برطانیہ کی پی ٹی آئی کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہوںنے سٹیٹس کو کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے اور نیا پاکستان بنانا ہے۔