وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو

62

استنبول ۔ 22 مارچ (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ اس مشترکہ اعلامیے میں جو چھ نکات شامل کئے گئے ہیں ان میں سے چار نکات پاکستان کے تجویز کردہ ہیں۔جمعہ کو استنبول میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اور مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ اس مشترکہ اعلامیے میں جو چھ نکات شامل کئے گئے ہیں ان میں سے الحمداللہ چار نکات پاکستان کے تجویز کردہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمام شرکاء نے کرائسٹ چرچ واقعے کی مذمت کی اور سب نے ترکی کے اقدام کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ جن ہمارے چار نکات کو بہت پذیرائی ملی جنہیں میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ہمارا پہلا پوائنٹ یہ تھا کہ دہشت گردی کی تعریف اور سکوپ کا دائرہ وسیع کیا جائے،اسے محض القاعدہ اور داعش تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ وہ عناصر جو اسلامو فوبیا پھیلانے کے ذمہ دار ہیں انہیں بھی اس تعریف میں شامل کیا جائے۔ دوسری ہماری تجویز جسے سب نے سراہا وہ یہ تھی کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس اسلاموفوبیا کے موضوع پر منعقد کیا جائے۔ تیسری تجویز یہ تھی کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل شوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسلام سے متعلق نفرت آمیز مواد کو ہٹانے میں اپنا کردار ادا کریں اور دیکھیں کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے کیونکہ اس سے شدت پسندی جنم لے رہی ہے۔ایک سپیشل رپورٹر مقرر کیا جائے جو اسلام کے خلاف نفرت کے معاملے کو مانیٹر بھی کرے اور اس کے تدارک کی تجاویز بھی پیش کرے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری چاروں تجاویز کو 6 نکاتی مشترکہ اعلامیہ میں شامل کیا گیا ہے۔