وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

68

اسلام آباد ۔ 24 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارا تو شروع دن سے ہی موقف بڑا واضح رہا ہے کہ پاکستان کو پلواما جیسے واقعات سے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی ہماری یہ ترجیح ہے بلکہ ہماری ترجیح تو ہماری مغربی سرحد ہے جہاں ہم امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور افغانستان کے مختلف دھڑوں کو اکٹھا بٹھا کر امن مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پلواما کا ایک واقعہ رونما ہوتا ہے اور میں میونخ پہنچتے ہی اس واقعے کی مذمت بھی کرتا ہوں اور ان سے تعزیت بھی کرتا ہوں لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت ان کے دیگر حکام اور بھارتی میڈیا کا رویہ انتہائی منفی اور بے بنیاد اور جھوٹے الزامات پر مبنی تھا، ہم نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی بھرپور کوشش کی اور بھارت کو بتایا کہ پلواما واقعے سے ہمارا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں اس لیے بھارت کو بغیر تحقیقات کے کسی بھی قسم کے بے بنیاد الزامات سے گریز کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ رویے اور بے جا دھمکیوں پر میں نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو خط لکھا جبکہ سلامتی کونسل کے صدر کو بھی خط لکھ کر اس حوالے سے آگاہ کیا تاکہ کشیدہ صورتحال کو ختم کیا جا سکے، موجودہ صورتحال پر میں خطے سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی مسلسل رابطے میں ہوں اور معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے بھارت کی جانب سے پیدا کی جانے والی حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں لیکن دوسری جانب یہ بھی واضح اور دوٹوک پیغام ہے کہ اگر بھارت نے کوئی حماقت کی، ہم پر چڑھائی کرنے کی کوشش کی یا کسی قسم کی کوئی جارحیت دکھائی تو اس کا فی الفور بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت پر جنگی جنون سوار ہے لیکن ہم بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور یہی ہم دونوں ممالک اور خطے کے لیے فائدہ مند بھی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر وطن عزیز کے دفاع کے لیے حکومت اور اپوزیشن سب ایک ہی صفحے پر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت یورپی ممالک بھی کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آج بھی نہتے اور معصوم شہریوں کو بلاوجہ شہید کیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں جو انسانی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیئے اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو صوبہ بدر کرنا اور نہتے کشمیریوں کا بے جا خون بہانا جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔