اسلام آباد ۔ 24 ستمبر (اے پی پی) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے جموں و کشمیر تنازعہ پر پاکستان کے قانونی معاملے کا خاکہ پیش کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس خط میں ، بھارت کے 5 اگست 2019 کے ان غیرقانونی ، یکطرفہ ، جبری ہندوستانی اقدامات پرتفصیلی حقائق اور جامع ضمیمہ کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے جن کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی میں تبدیلی لانا ہے ، تاکہ مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے تحت اقوام متحدہ کے زیر انتظام اس استصواب رائے کو روکاجا سکے جس کاکشمیریوں کی پاکستان یا ہندوستان میں شمولیت کی خواہشات کا پتہ لگانے کے لئے تصور دیا گیا ہے ۔وزیر خارجہ کے خط میں ، نہ صرف بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے بارے میں عالمی برادری کو حساس بنانے کی پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ، بلکہ جموں و کشمیر تنازعہ پر پاکستان کے جامع مو¿قف کو بھی پیش کیا گیا ہے ، جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ، دو طرفہ معاہدے اور متعلقہ خطوط شامل ہیں۔ اور اس خط میں جموں و کشمیر تنازعہ پر بین الاقوامی قانون اور پاکستان کا قانونی مقدمہ پیش کیا گیا ہے ۔وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی اپنے ان اقدامات سے نہ صرف بین الاقوامی وعدوں کی سراسر خلاف ورزی کررہے ہیں بلکہ یہ اقدامات متعدد دو طرفہ وعدوں کی بھی خلاف ورزی ہیں ، جن میں شملہ معاہدہ ، لاہور اعلامیہ (1999) ، اسلام آباد اعلامیہ (2004) ، قومی مشترکہ بیان سلامتی کے مشیران اور دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں (دسمبر 2015) پاکستان۔بھارت کے مشترکہ بیان (دسمبر 2015) کی بھی خلاف ورزی ہے جن میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کے پرامن حل کے عزم کی بھی توثیق کی گئی ہے ۔وزیر اعظم کے کشمیریوں بارے عزم کے عین مطابق ، وزیر خارجہ کا خط بین الاقوامی برادری کو بے گناہ کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں احساس دلانے کی پاکستان کی جاری سفارتی کوششوں کا ایک حصہ ہے ، جن کو اب سات ہفتوں سے زیادہ عرصے سے قید رکھا گیا ہے اور انہیں بھارتی مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آخری سات دہائیوںسے بھارتی جارحیت اور غلبہ کے اقدامات علاقائی امن و استحکام کے لئے خطرہ ہیں اور اس سے جنوبی ایشیاءمیں امن کو یرغمال بنالیا گیا ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر تنازعہ کے فوری حل کے لئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت کے جائز حق کے حصول کے لئے کوشاں ہے اور اس ضمن میں پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گاجبکہ ہندوستان کی مداخلت اور انتشار کے باعث سات دہائیوں سے یہ قرارداد زیر التوا ہے۔