وزیر خزانہ اسد عمر کا ایف اے ٹی ایف کے صدر مارشل بیلنگسلیا کے نام مراسلہ

54

اسلام آباد ۔ 09 مارچ (اے پی پی) وزیر خزانہ اسد عمر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے صدر مارشل بیلنگسلیا سے مطالبہ کیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے شفاف، غیر جانبدار اور با مقصد جائزہ عمل کو یقینی بنانے کے لئے بھارت کی جگہ ایف اے ٹی ایف کےکسی دوسرے رکن کو ایشیائ۔بحرالکاہل مشترکہ گروپ کا معاون سربراہ مقرر کرے۔ وزیر خزانہ نے ایف اے ٹی ایف کے صدر کے نام اپنے مراسلہ میں کہا کہ بھارت کی پاکستان دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں اور بھارت کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی حالیہ خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں بم گرانے کا جارحانہ اقدام اس دشمنی کا ایک اورمنہ بولتا ثبوت ہے۔ مراسلہ میں بھارتی وزیر خزانہ کے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں سے متعلق بھارتی وزیر خزانہ کے بیان اور 18فروری 2019 کے آئی سی آر جی اجلاس میں پاکستان کے اقتصادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی غرض سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے بھارتی مطالبے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس سے بھارتی عزائم بے نقاب ہوتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے اقتصادی مفادات کو زک پہنچانے کے بھارتی واضح عزائم کے بعد مشترکہ گروپ میں معاون سربراہ اور جائزہ کار کی حیثیت سے بھارت کی موجودگی غیر جانبداری اور شفافیت پر مبنی جائزہ عمل کو ختم کر دے گی۔ہمیں پختہ یقین ہے کہ آئی سی آر جی عمل میں بھارت کی شمولیت پاکستان کے لئے غیر منصفانہ ہوگی۔وزیر خزانہ نے مارشل بیلنگسلیا پر زور دیا کہ وہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان سے متعلق پاکستان کی پیش رفت کے حوالے سے غیر جانبدارانہ جائزہ کو یقینی بنانے کے لئے بھارت کی بجائے مشترکہ گروپ کا معاون سربراہ کسی اور رکن ملک کو تعینات کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی آر جی اور ایف اے ٹی ایف کے اجلاسوں میں اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیئے کہ بھارت اس پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کرے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے ایف اے ٹی ایف کے صدر کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف/آئی سی آر جی اور مشترکہ گروپ کے ساتھ کام کرنے اور ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے پر عزم ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف اے ٹی ایف آئی سی آر جی عمل کو منصفانہ اور غیر جانبدارنہ بنانے کے لئے اقدامات کو یقینی بنائے۔