وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پاک عمان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین جولینڈ جیفر سلیم السید کے ساتھ ورچوئل میٹنگ ،سرمایہ کاری اور تجارتی روابط بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال

131
Finance Minister Muhammad Aurangzeb
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پاک عمان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین جولینڈ جیفر سلیم السید کے ساتھ ورچوئل میٹنگ ،سرمایہ کاری اور تجارتی روابط بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال

اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاک عمان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی او آئی سی) کے چیئرمین جولینڈ جیفر سلیم السید کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کی جس میں دو برادر ممالک کے مابین کاروباری تعاون کو وسعت دینے اور سرمایہ کاری اور تجارتی روابط کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جمعرات کو جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں پاک اومان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین جولینڈ جیفر سلیم السید، پی او آئی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نعمان انصاری اور پی او آئی سی اور فنانس ڈویژن کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے ملاقات کے دوران معیشت کو مستحکم کرنے اور اسے ترقی کی پائیدار راہ پر گامزن کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں حاصل کی گئی اہم پیش رفت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے معیشت کے متعدد میکرو اور مائیکرو اکنامک اشاریوں میں درج بہتری کے ساتھ ساتھ معیشت کے مختلف شعبوں میں متعارف کرائی گئی بہت سی اصلاحات کا بھی ذکر کیا جن میں توانائی، ٹیکسیشن، نجکاری اور حکومت کے سائز کو کم کرنا شامل ہے تاکہ نجی شعبہ کی قیادت کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل میں حکومت ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اس بات بھی پر روشنی ڈالی کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے اور نجی شعبے کو سہولتیں فراہم کرنے، محفوظ اور دوستانہ سرمایہ کاری کے ماحول کی فراہمی اور کاروبار کو فروغ دینے کے لیے پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ سطح پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

پاک اومان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین جولینڈ جیفر سلیم السید نے معیشت کے استحکام کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے پاکستان کے لیے اپنی گہری محبت کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت عمان اور اس کے تاجر بھی پاکستان کو ایک برادر ملک اور کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے ایک ممکنہ جگہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جاری اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہونے سے کاروباری اشتراک عمل میں مزید اضافہ ہو گا۔