وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گردوارہ بابے بیری کے تالاب کو قبضہ مافیا سے واگذار کروانے کے بعد گردوارہ انتظامیہ کے سپرد کردیا

76

سیالکوٹ۔9مارچ (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گردوارہ بابے بیری کے تالاب کو قبضہ مافیا سے واگذار کروانے کے بعد گردوارہ انتظامیہ کے سپرد کردیا۔ خواجہ محمد آصف نے تالاب کی چابیاں گردوارہ کمیٹی کے سپرد کیں۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو محمد اقبال سنگھیڑا نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور صوبائی وزیر رامیشں سنگھ اروڑا کو گردوارہ کی اراضی کے واگذار کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رامیشں سنگھ اروڑا نے سکھ کمیونٹی کی جانب سے گردوارہ کی اراضی واگزار کروانے پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، اراکین صوبائی اسمبلی محمد منشاء اللہ بٹ ، چوہدری فیصل اکرام ، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ محمد ذوالقرنین لنگڑیال، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو محمد اقبال سنگھیڑا کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سروہا اور سر صاحب کے ساتھ عزت افزائی کی۔کی جانب سے سراہا اور عزت افزائی کی۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے دنیا بھر کی سکھ برادری کو گردوارہ بابے بیری کی زیارت کی دعوت دی اور کہا کہ سیالکوٹ ان کی بھرپور مہمان نوازی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ یہاں اپنے عقیدے اور رسومات کے مطابق زندگی بسر کرنے کیلئے آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 کی دہائی میں وہ اپنے والد کے ہمراہ سیر کی غرض سے بابے بیری گردوارہ آتے تھے تب یہاں کوئی انتظامی کمیٹی موجود نہ تھی اور یہاں کھلی جگہ تھی ، گذشتہ 20 سے 30 سالوں میں گردوارہ کی اراضی پر قبضے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی جگہ پر قبضہ کرنا درست نہیں اور عبادت گاہوں کی زمینوں پر قبضہ شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردوارہ کی 8 کنال 18 مرلے جگہ انتظامیہ نے واگذار کروا لی ہے اور ابھی مزید جگہ واگذار کروائی جائے گی جس کے لئے قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔اس موقع پر صوبائی وزیر اقلیتی امور رامیشں سنگھ اروڑا نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ تقسیم ہند کے بعد سیالکوٹ میں صرف 10 سکھ رہ گئے تھے تاہم اب یہ تعداد 100 سے بڑھ گئی ہے اور ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مشیر وزیر اعظم شاہدکہگ، سٹی صدر مسلم لیگ ن رفیق مغل ،ٹیپو سلطان، رانا عبدالوحید ، سیوادار جسکرن سنگھ سدھو بھی اس موقع پر یہاں موجود تھے ۔