اسلام آباد ۔ 15 نومبر (اے پی پی) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ایس پی طاہر خان داوڑ شہید کو 26 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغواءسے کیا گیا، انہیں پہلے بھی دھمکیاں مل رہی تھیں، ان کے اہل خانہ ملنے والی دھمکیوں کے باعث اسلام آباد منتقل ہو چکے تھے، وزیراعظم نے انہیں شہید کرنے کے واقعہ کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے، اس واقعہ کے مجرم افغانستان میں ہوں یا پاکستان میں انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا، اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کے 600 سے زائد کیمرے کام ہی نہیں کر رہے، اس منصوبے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔ جمعرات کو ایوان بالا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ طاہر داوڑ کی شہادت کا واقعہ انتہائی دل سوز اور تکلیف دہ ہے اور اس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے اور خاص طور پر پولیس کے حوالے سے سوالیہ نشان ابھر کر سامنے آتا ہے، طاہر خان داوڑ شہید پاکستان کے غیرت مند بیٹے ہیں، ان پر پہلے بھی دو مرتبہ خودکش حملے ہوئے، ان کی جان کو اتنا خطرہ تھا کہ وہ سات سال خیبرپختونخوا سے باہر رہے اور2017ءمیں ان کا خاندان منتقل ہو کر بہارہ کہو آ گیا، ان کے ایک بھائی اور بھابی کو بھی شہید کر دیا گیا۔