وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر کا پریس کانفرنس سے خطاب

92
APP74-07 ISLAMABAD: February 07 - Minister of State for Revenue, Muhammad Hammad Azhar addressing a press conference. APP

اسلام آباد ۔ 7 فروری (اے پی پی) وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ملکی معیشت کے بارے میں پیش کئے گئے اعداد و شمار حقائق پر مبنی نہیں، سابق حکومت ملک کو خسارے دے کر گئی، ہم معیشت کو استحکام دینے کے بعد برآمدات پر مبنی اقتصادی نمو کے لئے کوشاں ہیں، اضافی ٹیکس لگانے کی بجائے ایڈمنسٹریشن اور انفورسمنٹ میں بہتری کے ذریعے محصولات بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی، آئندہ سالوں میں عوام کو خوشخبریاں ملیں گی۔ وہ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں کی جانب سے ملکی معیشت کے بارے میں پیش کردہ اعداد و شمار حقائق پر مبنی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کی جانب سے جس مدت کی B منفی درجہ بندی جاری کی گئی ہے، اس میں زیادہ عرصہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کا شامل ہے، ہمارے دور حکومت سے متعلق آئندہ کی درجہ بندی میں یقینناً بہتری نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کے آغاز پر کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ 2.5 ارب ڈالر جو 5 سال میں بڑھ کر 19 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا، اسی طرح تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر سے بڑھ کر 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے جن میں سے 661 ارب روپے خرچ کئے گئے اور جاتے ہوئے اس پروگرام کے لئے ہزاروں ارب روپے مختص کر کے گئے جو انتہائی غیر مناسب بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکومت کی مدت مکمل ہونے سے قبل 2300 ارب کا خسارے کا بجٹ پیش کیا، جس سے ریونیو پر دباﺅ بڑھا، وزیر مملکت نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے دعویٰ کرتے ہیں، ان کے دور حکومت میں ہسپتالوں کا جال بچھایا گیا لیکن ان کے لیڈر کی نظر میں ملک میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں جہاں وہ علاج کرا سکیں، ان کے دیگر رہنما بھی بیرون ملک علاج کرانے جاتے ہیں۔ حماد اظہر نے پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومتوں کے پہلے پانچ ماہ میں مہنگائی کے تناسب کا موازنہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت کے پہلے پانچ ماہ کے دوران مہنگائی میں 9 فیصد اضافہ ہوا، مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کے پہلے پانچ ماہ میں مہنگائی میں 5 فیصد ہوا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے پانچ ماہ کے دوران مہنگائی میں صرف 1.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پہلے چھ ماہ میں 426 ملین ڈالر کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے چھ ماہ میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اسی طرح سابق حکومت کے دور میں گردشی قرضہ دگنا سے زیادہ بڑھا۔ سرکاری شعبہ کے اداروں کا مجموعی خسارہ 190 ارب روپے سے بڑھ کر 453 ارب روپے سے تجاوز کر چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں بڑا معاشی بحران تھا جسے دور کرنے کے لئے اصلاحاتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان کے نتیجہ میں تجارتی خسارہ میں 5 فیصد کمی آئی ہے جبکہ صرف ماہ دسمبر میں 18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اسی طرح درآمدات جن کی نمو تقریباً 15 فیصد تھی، وہ منفی میں چلی گئی ہے جبکہ جنوری کے اعداد و شمار مزید بہتری ظاہر کریں گے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ جب بھی معاشی استحکام اور بہتری کی خبر آتی ہے تو اپوزیشن کے چند چہرے بے چین ہو جاتے ہیں اور غلط معلومات پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی شخصیت کی بدولت دوست ممالک نے جو مالی تعاون فراہم کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر مالی انتظام کیا گیا ہے۔ آنے والے سالوں میں عوام کو مزید خوشخبریاں دیں گے، خسارے کم ہو رہے ہیں جبکہ معاشی نمو کے اشاریئے بہتر ہو رہے ہیں، عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے والوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت سنبھل رہی ہے، ہماری پالیسی اقتصادی استحکام اور اس کے بعد نمو پر مبنی ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے، پروگرام کے حوالے سے شرائط بہتر بنائی جا رہی ہیں، فی الحال ہمارے پاس فنانسنگ کا انتظام موجود ہے، جب مناسب شرائط پر اتفاق ہوا تو آئی ایم ایف پروگرام کے متعلق فیصلہ کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چار پانچ ماہ میں کوئی نئے ریونیو اقدامات نہیں کئے جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ ایڈمنسٹریشن اور انفورسمنٹ میں بہتری کے ذریعے محصولات کو بڑھایا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قابل تقسیم محاصل میں سے صوبوں کو ان کے آئینی حق کے مطابق حصہ ملے گا، دوہرے ٹیکسوں کے معاملے پر بات چیت ہو رہی ہے، صوبوں کی مشاورت سے اس مسئلے کو حل کیا جائے گا تاکہ کاروبار میں آسانی کا مقصد حاصل ہو سکے۔ حماد اظہر نے کہا کہ موجودہ حکومت برآمدات کے فروغ پر مبنی گروتھ کا ماڈل اختیار کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ او ای سی ڈی کے توسط سے 29 ممالک سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ اکاﺅنٹس کی معلومات حاصل ہو چکی ہیں، اس حوالے سے موجودہ حکومت نے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی جانچنے کے نظام پر نظرثانی کر رہے ہیں، انٹرنل آڈٹ کے ادارے کو خود مختار بنایا جائے گا جو چیئرمین کے ساتھ ساتھ وزیراعظم آفس کو بھی رپورٹ کرے گا، ادارے میں شفافیت و کارکردگی میں اضافے کے لئے وقتی اقدامات کی بجائے ایک جامع نظام وضع کیا جائے گا۔