اسلام آباد ۔ 31 جنوری (اے پی پی) وزیر مملکت برائے محصولات میاں حماد اظہر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پہلے چھ ماہ کے دوران برآمدات میں اضافہ، درآمدات، کرنٹ اکاﺅنٹ اور تجارتی خسارے میں کمی ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے گردشی قرضہ 400 ارب روپے سے 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، پچھلے دس سال کے دوران شرح نمو سب سے کم رہی اور قرضے سب سے زیادہ لئے گئے، آخری دو تین سال میں 25 ارب ڈالر کے قرضے لئے گئے، معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے، معاشی استحکام کے اقدامات کے اثرات عوام کے سامنے جلد آنا شروع ہو جائیں گے، سرکاری اداروں کی تنظیم نو کریں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمن کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جون 2018ءسے نومبر 2018ءکے دوران حکومت کی طرف سے لئے جانے والے قرضے گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کے دوران لئے جانے والے قرضوں سے 11 ارب روپے کم ہیں، بیرونی قرضہ جون 2017ءسے دسمبر 2018ءتک 6 ارب 80 کروڑ ڈالر لیا گیا تھا جبکہ جون 2018ءسے نومبر 2018ءکے دوران ہم نے صرف ایک ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1333 ارب روپے کا قرضہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا ہے، تاہم ملک کے مجموعی قرضوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو معیشت ورثے میں ملی ہے وہ کوئی سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کی معیشت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مجموعی جی ڈی پی کا حجم 290 ارب ڈالر ہے اور پچھلی حکومت 37 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ چھوڑ کر گئی، مالیاتی خسارہ 23 ارب روپے تھا اور جو چھٹا بجٹ پیش کیا گیا اس میں بھی آمدنی اور اخراجات میں فرق قرضوں کے ذریعے پورا کرنے کی بات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 1946 ارب روپے ملکی قرضوں پر سود ادا کرنا ہے، سابق حکومت کے دور میں گردشی قرضہ 400 ارب روپے سے 1400 ارب روپے تک پہنچ گیا اور تباہ حال معیشت ہمیں دی گئی، 9 ارب ڈالر کے پیرس کلب کے قرضے بھی ہم نے ادا کرنے ہیں جو سابقہ حکومتوں نے لئے تھے، سوئی گیس کمپنیاں 157 ارب روپے کے خسارے میں ہیں، 1971ءسے 2018ءتک کے عرصے کا جائزہ لیں تو پچھلے 10 سال کے دوران شرح نمو سب سے کم رہی اور قرضے سب سے زیادہ لئے گئے جبکہ ہمارے قرضے 6 ہزار ارب روپے سے 26 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیئے گئےہیں، پچھلے پانچ سال کے دوران کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے، تجارتی خسارے اور مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا، درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو اقدامات کر رہے ہیں ان کے نتیجہ میں درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے اور معاشی استحکام کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے اثرات جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے، ہم سرکاری اداروں کی تنظیم نو بھی کریں گے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں 1100 ارب روپے کا قرضہ صرف روپے کی قدر میں کمی کرنے کی وجہ سے بڑھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ جو عدالتوں کا سامنا نہیں کرتے وہ بھی ہمارے معاشی اقدامات پر تنقید کر رہے ہیں حالانکہ ان کی حکومت نے آخری دو تین سال میں 25 ارب ڈالر کے قرضے صرف روپے کی قدر میں کمی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے لئے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں جنوری کے اعداد و شمار میں اضافہ نظر آئے گا، کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے، مالیاتی خسارے اور تجارتی خسارے میں بھی موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہو گی۔