کراچی۔6اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سخت فیصلے کرکے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے،ملک ناقابل یقین چیلنجنگ ماحول کا سامنا کر رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فاقی وزیر نے کہا کہ وہ کبھی بھی قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کے حق میں نہ تھے لیکن حالات نے ایسا کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم 500 ملین ڈالر کی پیٹرول سبسڈی دے رہے تھے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم دبئی سے سستا پیٹرول بیچ رہے تھے جس سے خریدتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو گیس کی قلت کا سامنا ہے اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تو حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا اور پیٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی میں کٹوتی کرکے سخت فیصلے کئے۔
وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قوم نے ان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کو کنٹرول میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4 بلین ڈالر تک بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم درآمدات کی بنیاد پر نمو پر انحصار کرتے ہیں اور کبھی بھی برآمدات کی بنیاد پر نمو پر انحصار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے برآمدات کی بنیاد پر ترقی کی نہ کہ درآمد کی بنیاد پراور ہمیں ملک میں بہت سی چیزیں بدلنی ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ گیپ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سالوں میں عمران خان کہتے تھے کہ ملک میں قرضہ کم کریں گے لیکن بدقسمتی سے قرضہ بڑھتا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ نے قرضے میں 79 فیصد تک اضافہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئےہیں ۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ریلیف فنڈ قائم کیا ہے اور یہ مکمل طور پر شفاف فنڈ ہوگا۔ انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ فنڈ میں عطیات دیں۔انہوں نے کہا کہ اس سال برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر رکھ دیا گیا ہے۔