وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واٹس ایپ کارپولنگ گروپس دیہی و شہری سفر میں انقلابی رجحان

9
WhatsApp carpooling groups
WhatsApp carpooling groups

اسلام آباد۔ 22 جون (اے پی پی):وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دیگر شہروں سے آکر بسنے والے شہریوں نے آبائی علاقوں میں جانے کے لیے ٹریفک کے رش، ناقابل اعتماد پبلک ٹرانسپورٹ اور ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے بچنے کے لیے ایک غیر روایتی لیکن موثر حل کی طرف رجوع کر نا شروع کردیا ہے اور یہ حل ” واٹس ایپ کارپولنگ گروپس “ ہیں۔ یہ کمیونٹی سے چلنے والے چیٹ گروپس خاموشی سے روزانہ کے سفر اور لمبی دوری کے سفر کو یکساں طور پر تبدیل کر رہے ہیں، جو ڈرائیوروں اور مسافروں دونوں کو آگے بڑھنے کا ایک بہتر طریقہ پیش کر رہے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف رائیڈ شیئرنگ ٹول سے زیادہ یہ گروپس ڈیجیٹل یکجہتی کی علامت بن رہے ہیں۔

دفتری سفر سے لے کر سوات یا مری کے ویک اینڈ ٹرپس تک،واٹس ایپ کارپولنگ گروپس کے ممبران اپنے سفری پلان کو آسان اور سہل پیغامات کے ساتھ پوسٹ کرتے ہیں جیسے، "کل صبح 9 بجے فلاں مقام سے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے ، دو سیٹیں دستیاب ہیں،” یا "اس جمعہ کو فیصل آباد کے لیے سواری کی ضرورت ہے۔”اس ضمن میں ڈیجیٹل میڈیا کی بدولت تیز تر انداز میں جوابات موصول ہوتے ہیں اور انتظامات عام طور پر منٹوں میں طے پا جاتے ہیں۔واٹس ایپ کارپولنگ گروپ کے ایک ایکٹو صارف انجینئر شان علی خان نے اپنا تجربہ شیئر کیاکہ کارپولنگ نے میرے ماہانہ سفری اخراجات کو 60,000 روپے سے کم کر کے 20,000 روپے کر دیا ہے۔

واٹس ایپ گروپ کے ذریعے میرے پاس اب باقاعدہ شریک سوار ہیں جو مجموعی لاگت کو تقسیم کرتے ہیں،بہترین کمپنی دیتے ہیں اور بسا اوقات ڈرائیونگ سیٹ بھی سنبھال لیتے ہیں۔واٹس ایپ کارپولنگ گروپ کے ایک اور رکن سرکاری ملازم زرق خان نے گزشتہ عید الاضحی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بس اسٹیشنوں پر افراتفری کی صورتحال تھی، اوور چارجنگ اپنے عروج پر تھی۔ مجھے ٹیکسی میں 6000 روپے میں سیٹ مل گئی۔ روانگی سے چند منٹ پہلے مجھے ڈاکٹر صادق کے ساتھ ایک واٹس ایپ گروپ کے ذریعے لگژری کار میں سواری ملی۔ اس میں مجھے صرف 50 روپے کا سفر کرنا پڑا۔لیکن ان گروپوں کا دائرہ صرف طویل فاصلے کے سفر کے علاوہ بھی ہے ۔

جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے اندر روزانہ دفتری راستوں کے لیے مقامی کارپولنگ اتنی ہی مقبول ہے۔ بہت سے پیشہ ور افراد اسے ٹیکسی کا انتظار کرنے یا رش کے اوقات میں اوور بک شدہ رائیڈ ہیلنگ ایپس کے ساتھ جدوجہد کرنے سے زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہیں۔محب اللہ ایک ترقیاتی کارکن اور سوات۔اسلام آباد کارپولنگ واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن ہیں ۔اس کار پولنگ گروپ کے اب ایک ہزار سے زائد ممبران ہیں ۔محب اللہ نے کہا کہ اس خیال نے انہیں مایوس کن تجربے کے بعد متاثر کیا ۔

جب میں نے چونگی نمبر 26 پر بس کا دو گھنٹے سے زیادہ انتظار کیا اور پھر سوات تک 90 منٹ سے زیادہ کھڑے کھڑے سفر کرنا پڑا۔ تب مجھے احساس ہوا کہ ہمیں ایک بہتر نظام کی ضرورت ہے۔ایک اور صارف ڈاکٹر ماجد علی خان نے سماجی پہلو پر زور دیا اور کہاکہ کارپولنگ صرف پیسے نہیں بچاتی،یہ نیٹ ورکنگ کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ میں نے اس طرح بہت سے دوست بنائے ہیں، ڈاکٹر، انجینئر، پیشہ ور اور خاص طور پر طلبا،ماہرین ماحولیات نے بھی کارپولنگ کے اس رجحان کو سراہا ہے۔ کلین اینڈ گرین پاکستان کے سی ای او طارق خان نے کہاکہ کارپولنگ سڑک پر گاڑیوں کی تعداد کو کم کرتی ہے، جس کا مطلب ہے کم اخراج اور کم بھیڑ،یقیناً چیلنجز باقی ہیں۔

حفاظت، ہم آہنگی اور ضابطے کی کمی کے بارے میں خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ ایڈمنز اکثر اعتماد کو سنبھالنے، قواعد ترتیب دینے اور مسائل والے اراکین کو ہٹانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جیسے جیسے یہ گروپ بڑھتے ہیں، کچھ صارفین نے حکومتی نگرانی یا کمیونٹی کی طرف سے تیار کردہ حفاظتی رہنما خطوط کا مطالبہ بھی کیاہے بالخصوص خواتین ممبران کی مدد کے لیے۔ان رکاوٹوں کے باوجود واٹس ایپ کارپولنگ مسلسل ترقی کی منازل طے کر رہی ہے جس کی وجہ صرف جدید ٹیکنالوجی نہیں بلکہ عام شہریوں کے ایک دوسرے کو بہتر طریقے سے آگے بڑھنے میں مدد کرنے کا انتخاب کرنے کی وجہ بھی ہے ۔

ایک ایسے وقت میں جب ایندھن کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ تاحال غیر موزوں ہے، کارپولنگ بے حد آسان اور کمیونٹی سے چلنے والا پائیدار حل ہے۔لہذا اگر آپ مہنگی سواریوں، طویل انتظار، یا سولو ڈرائیوز سے تھک چکے ہیں، تو شاید یہ واٹس ایپ کارپولنگ گروپ میں شامل ہونے کا وقت ہے ۔ آپ حیران ہوں گے کہ ایک سادہ پیغام کس طرح بہتر، دوستانہ اور زیادہ پائیدار سفر کا سبب بن سکتا ہے۔