اسلام آباد۔25اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو حقیقی معنوں میں عالمی معیار کے سمارٹ سٹی میں تبدیل کیا جا رہا ہے، نوجوان نسل میں منشیات کی روک تھام کے لئے اقدامات ضروری ہے، انسانی سمگلنگ بہت حساس اور سنجیدہ معاملہ ہے، لوگوں کو سنہرے خواب دکھا کر ان کا مستقبل دائوپر لگا دیا جاتا ہے،
ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث گینگز گرفتار کئے ہیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان قومی اسمبلی رمیش لال، شازیہ صوبیہ اسلم سومرو، شاہدہ رحمانی، امین الحق، آغا سید رفیع اللہ، عبدالقادر پٹیل کے ضمنی سوالات پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد کے سیکٹر آئی 16 میں ترقیاتی کام جاری ہیں، جنوری 2025ءتک فیڈر روٹس پر الیکٹرک بسیں سیکٹر آئی 16 سے این فائیو شاہراہ پر موجود میٹرو سٹیشن سے لنک کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد اور ایئر پورٹ پر میٹرو سروس پہلے سے چل رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ رواں سال 22 جنوری کو وفاقی کابینہ میں اسلام آباد کا ماسٹر پلان جمع کروایا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا سمارٹ سٹی کی طرف جا رہی ہے،
اسلام آباد پہلے ہی سیف سٹی ہے جس میں سمارٹ سٹی کے فیچرز شامل کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ہر سیکٹر کو مکمل منصوبہ بندی سے تیار کیا گیا ہے، یہاں ہر سیکٹر میں ایک مرکز موجود ہے، اسلام آباد کو سمارٹ سٹی بنانے کے لئے انٹرنیشنل ٹینڈرنگ کے ذریعے عالمی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ سٹی کے تحت ایپ ”مائی اسلام آباد“ شروع کی جا رہی ہے، اس ایپ میں تمام سہولیات ہر شہری کو دستیاب ہو رہی ہیں، ”مائی اسلام آباد“ ایپلی کیشن کے ذریعے نہ صرف بلوں کی ادائیگی ہو سکے گی بلکہ تمام خدمات اس ایپ کے ذریعے حاصل کی جا سکیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ راولپنڈی کے علاقے اسلام آباد میں شامل کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں، اس حوالے سے فاضل رکن کی کوئی رائے ہے تو ان کی رائے کمیٹی کو بھجوائی جا سکتی ہے۔ فاضل رکن سمارٹ سٹی ایپ کے حوالے سے اپنی تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے پہلا سیف سٹی پراجیکٹ اسلام آباد میں لگایا گیا، اس کے بعد لاہور میں ایک بڑا سیف سٹی پراجیکٹ لگایا گیا، کرائم کنٹرول اور دہشت گردی کے تدارک کے لئے سیف سٹی پراجیکٹ نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، لاہور میں ایک خودکش حملے میں کیپٹن مبین شہید ہوگئے تھے، سیف سٹی کیمروں کی مدد سے بیک ٹریک کے ذریعے خودکش حملہ آور کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کی مدد سے یہ پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ گاڑی کون چلا رہا ہے، اس کی تمام تفصیلات دستیاب ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی بی اور وفاقی حکومت کا کوئی بھی محکمہ اپنی خدمات سندھ حکومت کو فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سیف سٹی کی سب سے زیادہ ضرورت پشاور اور اس کے بعد کراچی کو ہے، دونوں صوبائی حکومتوں کو اس ایوان کے توسط سے پیغام دیتے ہیں کہ وفاقی حکومت ان دونوں صوبوں میں سیف سٹی پراجیکٹس کے لئے تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ حکومت نے سیف سٹی کے لئے 5.6 ارب روپے مختص کئے تھے، 43 پول اب تک لگ چکے ہیں، اگر کسی سے مدد لے لی جائے تو بری بات نہیں، جو مدد درکار ہے، دینے کو تیار ہیں، سندھ حکومت اور این آر ٹی سی کے ساتھ جی ٹو جی معاہدہ ہوا ہے، اس کو آٹھ سال ہو چکے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ اس کا جائزہ لیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورے ملک کا معاملہ ہے، اس منصوبے کے باقی مرحلوں کی بروقت تکمیل ہونی چاہئے، اس معاملے کو کمیٹی میں بھجوا دیا جائے۔
اراکین قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی، زرتاج گل، محمود خان اچکزئی، مسرت رفیق، شگفتہ جمانی اور ثناءاللہ خان مستی خیل کے ضمنی سوالات پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کے حوالے سے امریکا، برطانیہ، ایران، ترکی، یو اے ای، سعودی عرب کے ساتھ عالمی سطح پر تعاون چل رہا ہے، مختلف ممالک کے ساتھ 37 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں، دیگر ممالک میں موجود اینٹی نارکوٹکس کنٹرول اتھارٹیز کے ساتھ ہمارے ٹریننگ پروگرام بھی چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جولائی میں ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں صوبوں کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ پوست کی کاشت والے علاقوں کو خالی کرایا جا رہا ہے، وہاں کسانوں کو اضافی زمین فراہم کی جائے، یہ صوبائی معاملہ ہے، صوبوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جولائی سے اکتوبر تک اس پر کیا پیشرفت ہوئی ہے، اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں آگاہی مہمات بھی چلائی گئی ہیں، منشیات کے تدارک کے لئے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آگاہی مہم صوبوں تک لے کر جائیں۔ وزارت اطلاعات آئندہ ہفتے سے تمام چینلز پر منشیات کے تدارک کے حوالے سے آگاہی مہم چلائے گی، ڈرگ فری سوسائٹی کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں، تعلیمی اداروں پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس کے نقصانات کے حوالے سے بچوں کو بھرپور طریقے سے آگاہی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے کاروبار میں ملوث ملزمان کیلئے عمر قید اور موت کی سزا ہے، اس میں کوئی چھوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کی منشیات نذر آتش کی جاتی ہے، گرفتار ملزمان کی اطلاع پر اصل گینگز تک رسائی حاصل کر کے ان کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسداد منشیات کے لئے اینٹی نارکوٹکس کی وزارت اور اینٹی نارکوٹکس فورس کا بہت بڑا کردار ہے، منشیات سمگلرز کے خلاف کارروائیوں میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے بہت سے جوان شہید بھی ہوئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں مل کر اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں، اس مسئلے کو والدین اور میڈیا کے ساتھ مل کر حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انٹر ایجنسی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،
منشیات کی سمگلنگ کے حوالے سے وفاق اور صوبائی حکومتیں انٹر ایجنسی ٹاسک فورس کا حصہ ہیں، اے این ایف کے پولیس اسٹیشنز ہر صوبے میں موجود ہیں، انٹر ایجنسی ٹاسک فورس کے اندر بہت سے معاملات مشترکہ حل کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو وفاق ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا، انوسٹی گیشن کے لئے سپیشل انوسٹیگیٹرز اے این ایف میں موجود ہیں، وزارت اطلاعات بھرپور مہم چلائی جائے گی، وفاقی حکومت نے اینٹی ڈرگ ٹریفکنگ پر فلم بنانے کے لئے بجٹ بھی مختص کیا ہے، اس پر بھرپور کام کریں گے تاکہ آگاہی پیدا کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر اینٹی نارکوٹکس کی ایک تاریخ ہے، پاکستان اینٹی نارکوٹکس بورڈ پہلی مرتبہ 1957ءمیں بنایا گیا تھا، 70ءکی دہائی میں اس کی تشکیل نو ہوئی، اینٹی نارکوٹکس فعال فورس ہے، دنیا کے ممالک اس فورس کی تعریف کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے این ایف کا صوبوں کے اندر سیٹ اپ 18 ویں ترمیم سے پہلے کا موجود ہے، اے این ایف کے تحت منشیات کی سمگلنگ کے خلاف پورے پاکستان میں کارروائیاں کی جاتی ہیں، اے این ایف میں میرٹ پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، صوبوں کے پاس 18 ویں ترمیم کے بعد جب یہ معاملہ آیا تو صوبوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنی اپنی نارکوٹکس فورس تشکیل دیتے، انٹرایجنسی ٹاسک فورس کا مقصد ہی یہی ہے کہ صوبوں کے ساتھ مل کر ٹاسک تشکیل دیئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے اندر کینسر کے علاج میں کیمو تھراپی کی بجائے کینوبس آئل استعمال کیا جاتا ہے، میڈیسن میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے، اس حوالے سے رولز بن جائیں تو کوئی حرج نہیں لیکن تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینی چاہئے۔
چیئر نے یہ معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اراکین قومی اسمبلی شازیہ صوبیہ اسلم سومرو اور آغا رفیع اللہ کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انسانی سمگلنگ ایک سنجیدہ اور حساس مسئلہ ہے، بوگس ٹریول ایجنٹس لوگوں کو جھوٹے اور سنہرے خواب دکھا کر ان کا مستقبل خراب کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کے خلاف ایف آئی اے نے پانچ سالہ منصوبہ ترتیب دیا ہے، صوبائی حکومتوں کے تعاون سے انسانی سمگلنگ میں ملوث گینگز کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن کے پاس کوئی تجاویز ہیں تو فراہم کر دیں۔ ایف آئی اے کے حوالے سے ڈیٹا معزز رکن کو فراہم کر دیا جائے گا۔