وفاقی سیکرٹری رابعہ جویری آغا کاویبینار اور ڈیجیٹل فلم فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب

111

اسلام آباد ۔ 26 اگست (اے پی پی) وفاقی سیکرٹری برائے انسانی حقوق رابعہ جویری آغا نے کہا ہے کہ سماجی انصاف، انسانی حقوق کے فروغ، قانون سازی اور عوام میں شعور پیدا کرنے کیلئے آرٹ، فلم و دیگر ذرائع ابلاغ ایک مو¿ثر ذریعہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں بدھ کو وفاقی وزارت انسانی حقوق کے زیر اہتمام منعقدہ ویبینار اور ڈیجیٹل فلم فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ویبینار سے شرمین عبید چنا ئے، یونیسکو کی پاکستان میں نمائندہ و ڈائریکٹر پیٹریشیا میک فلپ اور نقاد، ماہر باغبان، لینڈ اسکیپ ڈیزائنر نصرت خواجہ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر رابعہ جویریہ آغا نے وزارت انسانی حقوق کی طرف سے یورپی یونین کے حقوق پاکستان پراجیکٹ کے اشتراک سے اٹھائے گئے ان اقدامات پر روشنی ڈالی جو پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اور آگاہی کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تعاون سے وزارت مختلف ذرائع ابلاغ بشمول فن اور فلم کا موثر استعمال کرتے ہوئے لڑکیوں کی تعلیم ، بچوں کے ساتھ بد سلوکی اور خواتین کے حقوق سے متعلق آگاہی دے رہی ہے۔ انہوں فلم کو قانون سازی کے عمل پر بھی اثر انداز ہونے کا ایک بہترین ذریعہ قراردیا اور شرکاءکو شرمین عبید چنائے کی اس فلم کی طرف متوجہ کیا جس میں خواتین پر تیزاب حملوں کے سنگین مسئلے کو اجاگر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح خواجہ سراو¿ں پر تشدد کے بارے میں قانون سازی کی گئی جس کے بعد خواجہ سراو¿ں پر تشدد کے واقعات میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ اس حوالے سے عوامی شعور بھی بڑھا جس سے سماجی سوچ میں تبدیلی کے حوالے سے فلم اور ذرائع ابلاغ کی اہمیت کی توثیق ہوتی ہے۔فلمساز شرمین عبید چنائے نے کہا کہ ابلاغ کے ایک موثر ترین ذریعہ کے طور پر سماجی انصاف اور انسانی حقوق سے متعلق لوگوں کے رویوں میں تبدیلی لانے اور انہیں باخبر رکھنے کیلئے فلم اہم کردار کی حامل ہے۔ یونیسکو کی پاکستان میں نمائندہ اور ڈائریکٹر پیٹریشیا میک فلپس نے فلم اور ڈاکیومنٹریز کو لوگوں میں حقوق سے متعلق شعور بیدار کرنے، انہیں تعلیم دینے اور مثبت معاشرتی تبدیلی کے عمل کو فروغ دینے کا ایک بہترین ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا کی اہمیت بھی اجاگر کی اور اسے نوجوانوں کیلئے آگے بڑھنے کا ایک جدید اور قابل رسائی ذریعہ قرار دیا۔ نصرت خواجہ نے اپنے پیشرو مقررین سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے فلم اور تعلیم کو تبدیلی کابہترین وسیلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ابلاغ کے اس طاقور ترین ذریعہ کو دقیانوسی خیالات کے خاتمے اور صنفی برابری ، برداشت اور رواداری کے فروغ کیلئے استعمال کرنا چاہئے۔اس ویبینار کیساتھ ہی "ریلز فار رائٹس” وزارت انسانی حقوق کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن فلمی میلہ اختتام پذیر ہو گیا۔ چار اگست سے 25 اگست تک جاری رہنے والے اس آن لائن میلے کا انعقاد وزارت انسانی حقوق نے یورپی یونین پاکستان کے اشتراک سے کیا۔ اس میلے میں صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے پر مرکوز کرتے ہوئے پاکستان میں انسانی حقوق کے مختلف امور کے بارے میں آگاہی اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے کیلئے فلم و آرٹ کو ایک جدید اور موثر طریقہ کے طور پر اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی۔قارئین ویبینار کی پینل ڈسکشن اور فلمی کی مزید تفصیلات کیلئے وزارت کے فیس بک پیج https://m.facebook.com/mohrpak اور ویب سائٹ http://www.mohr.gov.pk/reelsforrights بھی وزٹ کر سکتے ہیں۔