29.4 C
Islamabad
جمعہ, مئی 9, 2025
ہومقومی خبریںوفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آئینی اور قانونی حق حاصل...

وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آئینی اور قانونی حق حاصل ہے کہ مسلح ہو کر ریاست پرحملہ آور ہونے کو گرفتار کریں،وزیر داخلہ 

- Advertisement -

اسلام آباد۔1نومبر (اے پی پی):وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے عمران خان لانگ مارچ کو گمراہی، فتنہ اور فساد مارچ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کسی سطح اور کسی جگہ پر مذاکرات نہیں ہورہے ، علی امین گنڈا پور ، کامران بنگش اور فیصل واوڈا کی گفتگو کے بعد وزارت داخلہ وزیراعظم سے درخواست کرنے جارہی ہے کہ سول آرمڈ فورسز کو آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کے ساتھ ساتھ اپنے تحفظ کے لئے اسلحہ فراہم کیا جائے ،کوئی گروہ مسلح ہو کر ریاست پر حملہ آور ہونے کی تیاری کر رہا ہو تو وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسے گرفتار کر نے کا آئینی اور قانونی حق حاصل ہے۔

ایسی صورت میں کل کسی کو کوئی گلہ شکوہ نہیں ہونا چاہیے ، میڈیا کے آزاد زرائع اور دیگر رپورٹس سے ثابت ہو چکا ہے کہ پنجاب کے دونوں ڈویژن کے لوگوں نے عمران خان فتنہ ،فساد مارچ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے مذموم ایجنڈے کو چھوڑ کر ملک کے آئین اور قانون کے تابع آکر پاکستان کی دیگر سیاسی قوتوں کے ساتھ بیٹھے، اپنے ماضی کے رویئے پر معافی مانگے اور بیٹھ کر بات کرے اور اسکے نتیجے میں جو بھی سیاسی حل نکلے اس کے مطابق ملک کو آگے بڑھایا جائے، پاکستان کو اس وقت نفاق اور افراتفری کی بجائے اتفاق کی ضرورت ہے ۔ وہ منگل کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

- Advertisement -

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نیازی کا لبرٹی چوک سے شروع ہونے والے لانگ مارچ میں ایک مخصوص طبقہ جو بدقسمتی سے اس کی گمراہی کا شکار ہوچکا ہے وہ ہی اسکے ساتھ ہے ، یوٹرن خان کا لانگ مارچ 7 تا 8 ہزار لوگوں کے ساتھ شروع ہوا ، اچھر اور شاہدرہ میں بھی یہ ہی صورتحال رہی ، مریدکے سے جب لانگ مارچ شروع ہوا تو اسد عمر چیح و پکار کرتے نظر آرہے تھے اس وقت سات سو سے 800 افراد سامنے کھڑے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نیازی کہتے ہیں کہ عوام کا سمندر میرے ساتھ چل رہا ہے ، مریدکے ، ایمن آباد موڑ ، چندا قلعہ اس سے قبل کامونکی میں تعداد 10 ہزار سے زائد نہیں ہے ، جو لوگ ساتھ موجود ہیں ان کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے ہے ، عمران خان کے فتنہ اور فساد مارچ کو پہلے مرحلے میں لاہور پھر گوجرانوالہ کے مقامی لوگوں نے مسترد کیا ہے ، کامونکی میں اتنا رش ہوتا ہے کہ معمولی سا حادثہ ہو جائے تو دو ہزار لوگ اکٹھے ہوجاتے ہیں ،لانگ مارچ میں لوگ نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا آغاز عمران خان گالم گلوچ اور گٹھیا گفتگو سے کرتا ہے، ایک جگہ پر عمران خان کہتا ہے کہ چوکیدار کی تنخواہ بند کرنی چاہیے اور کچھ دیر بعد چوکیدار کے پائوں پر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی ضمنی الیکشن میں طاقت ہوتی ہے، 10 تا 15 ہزار اضافی ووٹ ملتے ہیں ، عمران خان کا کوئی کمال نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی الیکشن کے دوران احساس سے لاکھوں روپے بھجوائے گئے ہیں ، احساس پروگرام کا آڈٹ ہو گا تو ان کی کرپشن کے نئے ریکارڈ سامنے آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے ، سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہے تو دوسری طرف عمران خان گٹھیا سیاست کے لئے گوجرانوالہ میں ذلیل وخوار ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جاتے اور متاثرین کو گلے لگاتا ۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے آزاد زرائع اور دیگر رپورٹس سے ثابت ہو چکا ہے کہ پنجاب کے دونوں ڈویژن کے لوگوں نے عمران خان فتنہ ،فساد مارچ سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنے مذموم ایجنڈے کو چھوڑ کر ملک کے آئین اور قانون کے تابع آکر پاکستان کی دیگر سیاسی قوتوں کے ساتھ بیٹھے، اپنے ماضی کے رویئے پر معافی مانگے اور بیٹھ کر بات کرے اور اسکے نتیجے میں جو بھی سیاسی حل نکلے اس کے مطابق ملک کو آگے بڑھایا جائے، پاکستان کو اس وقت نفاق و افراتفری کی بجائے اتفاق کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کی پالیسی ہے کہ لانگ مارچ یا جتھے کی صورت میں اسلام آباد پر حملہ آور ہونے والوں کو روکنے کے لئے پولیس اور ایف سی سمیت دیگر فورسز کو آنسو گیس ، ربڑ کی گولیاں فراہم کی جائیں گے ، یہ وزیراعظم کی ہدایات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فیصل ووڈا نے عمران خان کے کہنے پر ایک پریس کانفرنس کی جس میں خون ہی خون ، جنازے ہی جنازے کی بات کر کے حکومت کو دبائو میں لانےکی ناکام کوشش کی ، فیصل ووڈا کو بغیر کسی کارروائی کے پارٹی سے نکال دینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عمران خان جتھے کی صورت میں حملہ آور ہونےکے لئے آئیں گے ، قانون نافذکرنے والے ادارں کی ذمہ داری ہے کہ انھیں روکیں ۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی اسلحہ اور بندوں کو اسلام آباد کے قریب لانے کی لیک شدہ آڈیو کال کی تصدیق عمران خان اور خود علی امین گنڈا پور نے بھی کی ہے ، بندوقیں اس لئے اکٹھی کی جارہی ہیں کہ وہ اسلام آباد پر حملہ آور ہونے آرہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کامران بنگش پی ٹی آئی کے وزیر ہیں جن کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہےا س کے بعد باقی کیا رہ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ، داخلی سکیورٹی کی ذمہ دار ہے ، اتحادی حکومت اور وزیراعظم سے باقاعدہ درخواست کرنے جارہا ہوں لانگ مارچ کی آڑ میں مسلح ہو کر اسلام آباد آ نے والوں کو روکنے ،سکیورٹی فورسز کو اپنی حفاظت کے لئے اسلحہ جاری کیا جائے ، ایسی صورت میں قانون نافذ کرنے والے ادارں کا نقصان ہوسکتا ہے ،اس کی تمام تر ذمہ داری ملک میں فساد پھیلانے والے عمران خان پر عائد ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مارچ عملی طور پر ناکام مارچ ہے، 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنا اس میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے ، اب نئے پروگرام کے مطابق 6 نومبر تک گوجروانوالہ ہی رہے گا، اسلام آباد آتے ہوئے ٹائم لگے گا اس کا مطلب بندوقیں اور بندے پورے نہیں ہوئے ، ایسی صورت میں کے پی کے اور پنجاب کی حکومتوں کو خبردار کر تا ہوں کہ وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ اختیار رکھتے ہیں کہ کوئی گروہ مسلح ہو کر ریاست پر حملہ آور ہونے کی تیاری کر رہا ہے ، ایسے گروہ کو گرفتار کرنے کا آئینی اور قانونی حق حاصل ہے، ایسی صورت میں کل کسی کو کوئی گلہ شکوہ نہیں ہونا چاہیے ۔

وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر تیار ہیں کہ ریاست کو نقصان پہنچانے والے فتنے کو قابو کرنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان نیازی سے کسی سطح اور کسی جگہ پر بات چیت نہیں ہورہی ، اس بات کی شہادت عمران خان کی اپنی تقاریر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات خراب ہوئے تو اسکی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوگی ، عمران خان نے مارشل لا ءکا خیر مقدم کیا ہے ،پوری قوم ہر سیاسی جماعت اور کارکن اس عمل کی مذمت کرتا ہے ، عمران خان کی یہ سازش اسی لئے ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ مارشل لاءلگانے وا لوں نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ آئین کے تابع ر ہیں گے اور اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس ، کامران بنگش اور علی امین گنڈاپورکے لیک آڈیو کے بعد ثابت ہوچکا ہےکہ اسلام آباد میں مسلح لوگ حملہ آور ہونا چاہتے ہیں ، ہمارا فرض ہے کہ ایسے فسادیوں کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ زیر غور تھا ، اگر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تو کسی تحقیقاتی ادارے کے کہنے پر ہوا ہوگا ، ان پر سنجیدہ الزام تھا ۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن بنا کر اس معاملےکی تہہ تک پہنچنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، ارشد شریف کی والدہ اگر سمجھتی ہیں کہ کمیشن کے علاوہ کوئی اور طریقہ ہے تو وہ رابطہ کریں اور ہماری راہنمائی کریں کہ کیسے اس معاملے کے تہہ تک پہنچا جاسکتا ہے ، تحقیقاتی ٹیم کینیا میں موجود ہے اور بہتر انداز میں اپنا کام کرر ہی ہے ، وہ اپنی رپورٹ کمیشن کو پیش کر ے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ابھی لانگ مارچ کا جہلم تک کا روٹ دیا گیا ہے، اس کے اگلے مرحلے کےروٹ کا اعلان ہوگا تو اس کے مطابق حکومت اپنی حکمت عملی اپنائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف معاملے پر اعلی اختیاراتی جوڈیشل کمیشن قائم کر دیا گیا ہے ، ارشد شریف فیملی کے اطمینان کو یقینی بنایا جائے گا ۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=335378

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں