اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی (فوسپاہ)نے یونیورسٹی کے سابق لیکچرار فہیم محمود کی برطرفی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جو کہ ان پر کئی طالبات کی جانب سے جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات کے بعد کیا گیا تھا،یہ فیصلہ دوسری انکوائری کے بعد سامنے آیا جو کہ تحفظ خواتین قانون 2010 کے تحت مکمل طور پر نئے سرے سے کی گئی تھی، انکوائری میں پہلے کے نتائج کی تصدیق ہوئی جس کے نتیجے میں فہیم محمود کو 18 اپریل 2024 سے نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
جمعرات فوسپاہ سے جاری بیان کے مطابق اپیل کنندہ نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انکوائری کے دوران طریقہ کار میں خامیاں تھیں، اسے منصفانہ سماعت کا موقع نہیں دیا گیا اور انکوائری کمیٹی جانبدار تھی تاہم وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے انکوائری کے تمام مراحل اور گواہیوں کا تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنایا کہ تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوئی اور اپیل کنندہ کو مکمل موقع دیا گیا۔
فہیم محمود کے خلاف شکایات میں اختیار کے غلط استعمال کا ایک مسلسل اور پریشان کن انداز سامنے آیا جہاں چار مختلف طالبات نے ایک جیسے مگر الگ الگ واقعات بیان کئے جن میں رات گئے نامناسب میسجز اور فون کالز، جنسی نوعیت کے تبصرے، زبردستی یا دباؤ ڈالنے والا رویہ، تعلیمی کارکردگی سے متعلق دھمکیاں اور گریڈز کے ذریعے ذاتی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش شامل تھے۔
یہ کیس فوسپاہ کے اس پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے جو وہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں محفوظ اور باوقار ماحول یقینی بنانے کے لئے رکھتا ہے۔ فوسپاہ اُن طالبات کے حوصلے کی داد دیتا ہے جنہوں نے سچ بولنے کی ہمت کی اور یہ یقین دلاتا ہے کہ کام کی جگہ خاص طور پر تعلیمی اداروں میں ہراسانی اور بدسلوکی کے خلاف انصاف کے متلاشی ہر فرد کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا ۔