وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ہیلپ لائن کا اجراء کر دیا

159
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت

اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ہیلپ لائن کا اجراء کر دیا۔ وفاقی اور صوبائی محتسب جامعات میں ہراسانی کے واقعات کے خلاف متحد ہیں۔

بدھ کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کی زیر صدارت صوبائی محتسبین کا اجلاس ہوا جس میں رخشندہ ناز، نبیلہ خان، محمد عبداللہ اور ایم ڈی ہائر ایجوکیشن کمیشن نور آمنہ نے شرکت کی۔ اجلاس کا اہم ایجنڈا یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے اندر ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر غور کرنا تھا۔ شرکاء نے تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے حالیہ افسوسناک واقعہ پر تبادلہ خیال کیا جو اس مسئلہ کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے۔ اجلاس کا مقصد تعلیمی اداروں میں ہراسانی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کرنا تھا۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے ادارے کے اختیارات اور حل کئے گئے مقدمات سے متعلق جائزہ پیش کیا۔

انہوں نے طلباء کے اعتماد میں اضافہ کیلئے ٹھوس تجاویز اور یونیورسٹیوں میں رپورٹنگ بڑھانے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ کے پی کے کی صوبائی محتسب نے کے پی کے کی یونیورسٹیوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے اٹھائے گئے فعال اقدامات اور کسٹ یونیورسٹی کی انکوائری کمیٹی کے ارکان پر جرمانے عائد کرنے خاص طور پر غفلت برتنے پر وائس چانسلر پر بھی بھاری جرمانے جیسے سخت اقدامات کئے۔

بلوچستان محتسب کے نمائندوں نے یونیورسٹیوں کو خطوط لکھنے اور سکولوں اور یونیورسٹیوں میں تربیتی سیشنز کے انعقاد کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس کا مقصد تعلیمی اداروں کے اندر ہراسانی کے واقعات کو کم کرنے کے اقدامات کے موثر نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔ ایچ ای سی کی ایم ڈی آمنہ نور نے ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ایچ ای سی کے عزم اور کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ان معاملات میں کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ کی واضح طور پر مذمت کی۔ انہوں نے آگاہی بڑھانے اور رپورٹنگ میں اضافہ کے لئے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے ساتھ فعال رابطے کی بھی تجویز دی۔

اجلاس میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کیس جیسے واقعات کے تسلسل کو روکنے کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کی گئیں۔ کمیٹی اراکین نے یونیورسٹیوں میں آگاہی مہم شروع کرنے کے اقدامات کا فیصلہ کیا جن میں یونیورسٹیوں میں کیمپس سفیروں کی تقرری، جامعات میں نمایاں مقامات پر ضابطہ اخلاق کی نمائش اور ہراسیگی سے نمٹنے کے قوانین اور میکنزم کے بارے میں طلبا کو آگاہ کرنا شامل ہے۔ انکوائری کمیٹیوں کو آزاد اور سینئر کمیٹی ممبران پر مشتمل مضبوط بنانا، سخت تادیبی کارروائیاں، ہراسیگی کے خدشات کو نصاب میں شامل کرنا اور تربیت جیسے اقدامات حکمت عملی کا حصہ ہونے چاہئیں۔ اجلاس کے اختتام پر وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کی ہیلپ لائن 03444367367 کا اجراء کیا گیا جو شکایات کے اندراج اور ہراسیگی کے اہم مسئلے سے نمٹنے میں اہم قدم ہے۔