اسلام آباد۔28جنوری (اے پی پی):وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا) نے وفاقی دارالحکومت میں خواتین کے جائیداد کے حقوق کے مسائل پر کھلی کچہری کا انعقاد کیا جو "خواتین کے جائیداد کے حقوق کے نفاذ کے قانون 2020” کے تحت منعقد کی گئی۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے ذاتی طور پر خواتین کی شکایات سنیں، ان کی درخواستیں موقع پر ہی وصول کیں اور انہیں اپنے جائیداد کے حقوق محفوظ کرنے کے لئے رہنمائی اور عملی حل فراہم کئے۔
شکایات زیادہ تر خواتین کے جائیداد کے مسائل پر مرکوز تھیں جن میں جائیداد کے انتقال میں نام شامل نہ ہونا، اپنے جائز حصے سے محروم ہونا، جائیداد پر قبضہ، جائیداد کے ریکارڈ کی عدم دستیابی شامل تھیں جس سے وہ اپنے قانونی حق کا دعویٰ نہیں کر سکتیں۔ اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ریونیو مہرین بلوچ نے بھی شکایت کنندگان کو موقع پر ہی رہنمائی فراہم کی۔
ریونیو آفس کے نائب تحصیلدار ظفر اقبال اور قیصر محمود نے شکایت کنندگان کی مدد کے لئے موقع پر موجود رہتے ہوئے دستاویزات کی تیاری، مطلوبہ مواد کی پرنٹنگ اور جائیداد کے حقوق کی بحالی کے عمل میں رہنمائی فراہم کی۔
فوسپا کے قانونی مشیر ملک مجتبیٰ احمد بھی موجود تھے تاکہ شکایت کنندگان کو وراثت، تقسیم اور لینڈ ریونیو کے قوانین کے بارے میں مدد فراہم کر سکیں۔والینٹیئر لیڈنگ گورننس (وی ایل جی) اور ٹیم اپ پاکستان کے رضاکار بھی موقع پر موجود تھے جنہوں نے لوگوں کی ان کی وراثتی جائیداد کے حصول کے لیے قانونی معاونت کی۔فوزیہ وقار نے حکومت پاکستان کے خواتین کے جائیداد کے حقوق کے تحفظ کے عزم کو اجاگر کیا جو صنفی مساوات اور معاشی خود مختاری کا بنیادی ستون ہے۔
کھلی کچہری فوسپا کے اس مشن کی عکاسی کرتی ہے کہ قانون سازی اور اس کے موثر نفاذ کے درمیان خلا کو کم کیا جائے تاکہ کوئی بھی عورت اپنے جائز حق اور عزت سے محروم نہ رہے۔کھلی کچہری میں خواتین کی اپنی جائز جائیدادوں کے حصول کے لئے جدوجہد کی دل دہلا دینے والی کہانیاں سامنے آئیں۔ ایک خاتون نے بتایا کہ زمین پر قبضہ ہونے کے باوجود انہیں تعمیر کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
ایک اور خاتون نے بیان کیا کہ ان کے بھائی نے انہیں دھمکی دی کہ اگر انہوں نے اپنی جائز زمین کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں جان سے مار دے گا۔ ایک اور خاتون نے شکایت کی کہ انہیں ریونیو ریکارڈ تک رسائی نہیں دی جا رہی جو ان کی ملکیت ثابت کرنے میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔