
لاہور۔12ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزارت صحت کے زیر اہتمام 34 ویں سالانہ سی ای ڈبلیو جی میٹنگ کا انعقاد جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں ہوا۔اجلاس کی صدارت سیکر ٹری پاپولیشن ویلفیئر پنجاب سلمان اعجاز نے کی۔سی ای ڈبلیو جی آبادی اور صحت سے متعلق وفاقی،صوبائی اور علاقائی حکومتوں کے درمیان رابطہ فورم ہے۔
اجلاس میں پنجاب،سندھ ،بلوجستان،خیبرپختونخوا،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے مختلف محکموں کے سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری صحت سید معظم علی،سیکرٹری بہبود آبادی پنجاب سلمان اعجاز،سیکرٹری صحت بلوچستان عبداللّٰہ خان،سیکرٹری صحت کے پی امداد علی،سیکرٹری صحت آزاد کشمیر عطا اللّٰہ ،پروگرام سپیشلسٹ یو این ایف پی اے ڈاکٹر جمیل، ڈی جی بہبود آبادی پنجاب ثمن رائے، ڈی محکمہ بہبود آبادی فیڈرل ڈاکٹر شبانہ بیگم ،ڈی جی گلگت بلتستان عارف تحسین نے بھی شرکت کی۔سیکر ٹری محکمہ بہبود آبادی پنجاب سلمان اعجاز نے شرکا کو صوبہ بھر میں پاپولیشن ویلفئیر کے حوالے سے جاری منصوبہ جات بارے بریفنگ دی۔
پاکستان ایف پی 2030 کا عزم کرتے ہوئے صوبہ پنجاب خاندانی منصوبہ بندی کی عالمی برادری کے ایک رکن اور ایف پی کے وعدوں پرعمل کرتے ہوئے اپنے شراکت داری کے نیٹ ورکس کو مضبوط بنانے، وسائل کو متحرک کرنے، بہتر طرز حکمرانی اور نگرانی کے ذریعے اپنے بہبود آبادی کے پروگراموں کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔ سی ای ڈبلیو جی (CEWG )کی قیادت پاکستان کے تمام صوبے کر رہے ہیں جس کی بنا پر تمام صوبے ہر سہ ماہ بعد اجلاس کے انعقاد کرانے کے پابند ہیں جن کی صدارت متعلقہ صوبے کے سیکرٹری پی ڈبلیو ڈی ( PWD )کرتے ہیں۔
کنٹری انگیجمنٹ ورکنگ گروپ (CEWG) 2016 میں تشکیل دیا گیا تاکہ پاکستان کی طرف سے کیے گئے وعدوں کو حاصل کرنے کے لیے خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت (FP/RH) میں کام کرنے والے اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کا جائزہ لے کر آگے بڑھے۔اضافی تکنیکی اور مالیاتی مدد تک کی رسائی کو آسان بنانے اورصوبوں کے درمیان علم، تجربات اور بہترین طریقوں کا اشتراک کر کے تجربات،اختراعات،ٹربل شوٹنگ، مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے میٹنگز اور ورکشاپس کی میزبانی کی جاسکے۔ضرورت پڑنے پر سی ای ڈبلیو جی اپنی ساخت، ToRs اور ورکنگ میکانزم پر نظرثانی کر سکتا ہے۔
تمام فیصلے جہاں تک ممکن ہو وفاقی،صوبائی،علاقائی اراکین کے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔ CSOs اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کا صرف معاون کردار ہوتا ہے۔ سی ای ڈبلیو جی کے اجلاسوں سے وفاق اور صوبوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی قائم کی گئی ہے جس سے نہ صرف صوبے اور وفاق بلکہ ڈونر اور اسٹیک ہولڈرز بھی مربوط ہیں۔
تمام صوبوں سے رپورٹس کی نگرانی اور تمام معلومات اسٹیک ہولڈرز کو فراہم کرتی ہیں۔ایکشن پلان کے نفاذ کی پیشرفت کو ٹریک کرنے کے لیے،پی پی ڈبلیو نے یو این ایف پی اے ( UNFPA )کے ساتھ مل کر ایک نگرانی کا فریم ورک تیار کیا ہے۔ سی ای ڈبلیو جی کے تحت ڈیٹا اور پروگریس ریویو ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا گیا ہے تاکہ ایکشن پلان پر پیش رفت کی خاص طور پر مانیٹرنگ کی جا سکے۔