وفاقی وزارت صنعت اورانجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے زیراہتمام کوئٹہ میں پاکستان کی نئی انرجی وہیکل پالیسی سے متعلق مشاورتی ورکشاپ کاانعقاد

3
Federal Ministry of Industry and Production
Federal Ministry of Industry and Production

کوئٹہ۔ 25 جون (اے پی پی):وفاقی وزارت صنعت و پیداوار اور انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے زیر اہتمام پاکستان کی نئی انرجی وہیکل پالیسی سے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سیکرٹری انڈسٹریز محمد خالد سرپرہ، ٹرانسپورٹ بلوچستان حیات کاکڑ، وفاقی محکمہ انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کے ایڈیشنل سیکرٹری آصف سعید لغمانی ، چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے بی رند کے علاہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات حافظ عبدالباسط، سیکرٹری سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سید ظفر بخاری، سیکرٹری اطلاعات عمران خان، کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر حاجی اختر کاکڑ، سید عبد الاحد آغا، سید ناصر آغا، عالمگیر خان درانی، مختلف جامعات کے اساتذہ و دیگر بھی موجود تھے۔

سیکرٹری انڈسٹریز محمد خالد سرپرہ، شرکا سے آصف سعید لغمانی، کے بی رند نے کہا کہ نئی انرجی وہیکل پالیسی سے متعلق موضوع پر ورکشاپ کا مقصد پالیسی کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کو پالیسی کا حصہ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا ایک بڑا اہم دن ہے کہ حکومت پاکستان نے ٹرانسپورٹ کے شعبے کو جدید، ماحول دوست اور پالیسی (NEV) پائیدار بنانے کے لئے ایک اہم قدم اٹھایا۔ اور اس مقصد کے حصول کےلئےنئی انرجی و ہیکل 30۔ 2025مرتب کی گئی ہے۔یہ ورکشاپ نہ صرف پالیسی کی وضاحت کا ذریعہ ہے بلکہ پاکستان کو 2060 تک نیٹ زیر و کار بن اخراج کے ہدف کے قریب لانے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ اس پالیسی میں صنعتی بہتری ، مقامی سطح پر پیداوار کی حوصلہ افزائی، توانائی کی خود کفالت، اور جدید انفراسٹرکچر کی تشکیل جیسے اہم پہلو شامل ہیں۔ بین الا قوامی ماہرین، پالیسی سازوں اور فیصلہ ساز اداروں کی موجودگی اس پروگرام کی اہمیت کو دو چند کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس قومی کوشش میں بھر پور شرکت کریں تا کہ گرین موبلٹی کی جانب سفر کو حقیقت کا روپ دیا جاسکے۔سیکرٹری انڈسٹریز محمد خالد سرپرہ نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد پاکستان کی نئی انرجی وہیکل پالیسی سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا، اس پالیسی سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں کمی ہوگی بلکہ مقامی سطح پر پیداوار میں اضافے، روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ پرائیویٹ سیکٹر میں چیزوں کو ایڈاپٹ کرتے ہیں۔ آصف سعید لغمانی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ توانائی پالیسی سے متعلق پورے ملک میں لاگو ہوگی اس حوالے سے ملک بھر میں آگاہی کی ضرورت ہے اور محکمہ انڈسٹریز کو یہ زمہ داری سونپی گئی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کو مختلف مسائل کا سامنا ہے 2022 میں جو سیلاب آیا اس سے قبل ایسا سیلاب نہیں دیکھا تھا۔ پالیسی میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے علاہ بین الاقوامی ماہرین کی رائے شامل کی ہیں ہم نے کوشش کی کہ پالیسی ایسی نہ بنے کہ مبہم ہوں۔ انڈسٹریز، چیمبرز، اکیڈمیہ، سول سوسائٹی کے ساتھ پالیسی زیر غور لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 28 ملین کے قریب دو پہیوں والی بائیکس، 70 لاکھ تک گاڑیاں پاکستان میں چل رہی ہیں۔ پالیسی کے حوالے مشاورت کرکے مزید بہتری کی کوششیں کی جا رہی ہے، حکومت پاکستان نے پاکستان نئی انرجی وہیکل پالیسی کے حوالے سے طویل مدتی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں نئی پالیسی کے مطابق منتقلی کا عمل مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

سی ای او انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے بی علی نے کہا کہ 60 فیصد تیل ٹرانسپورٹ شعبے میں استعمال ہو رہی ہے ہم 2 بلین لیٹرز تیل کی بچت یقینی بنا سکتے ہیں۔ یہ ایک بہترین موقع ہے جس سے نہ صرف صارفین کو فائدہ ہوگا بلکہ کمپنیوں کو ایک بڑا سیل ملے گا۔ اس موقع پر سیکرٹری ٹرانسپورٹ حیات کاکڑ، سیکرٹری انڈسٹریز خالد سرپرہ، سی ای او کے بی علی، وفاقی محکمہ انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کے ایڈیشنل سیکرٹری آصف سعید لغمانی نے شرکا کے سوالات کے جوابات دیئے۔ محمد خالد سرپرہ نے کہا کہ انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ صنعت کے شعبے میں بہتری کیلئے کوشاں ہیں۔ اس پالیسی میں این ایچ اے کا بھی اہم کردار ہے۔

پی ایس او کے پمپس پر چارجنگ اسٹیشن موجود ہوں۔ بجلی کا متبادل سولر پینلز ہیں سرمایہ کار کیلئے بزنس مواقع موجود ہیں۔ آصف سعید لغمانی نے کہا کہ وفاقی محکمہ انڈسٹریز اپنے طور پر ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انرجی کی نئی پالیسی کو مکمل مشاورت کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ بلوچستان کو دوسرے صوبوں سے منسلک کرنے والے شاہراہوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ری نیو ایبل انرجی ہماری ضرورت ہے۔