سیالکوٹ۔19دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جمعرات کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا۔ صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اکرام الحق ، سینئر نائب صدر وسیم شہباز لودھی، نائب صدر عمر خالد سمیت سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی کے قائد ڈاکٹر محمد اسلم ڈار و دیگر نے معزز مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا اور پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اکرام الحق نے کہا کہ ہم وفاقی وزراء کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر عزم ہیں کہ وفاقی وزراء کا یہ دورہ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری بزنس کمیونٹی کے لیے ممدومعاون ثابت ہو گا اور ہمیں مستقبل کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر فورم پر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کے مسائل اٹھاتا رہتا ہوں جو میرا فرض بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک جس صورت حال سے دو چار تھا وہ سب جانتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب پالیسی ریٹ کا مسلسل نیچے آنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، گذشتہ چند ماہ کے دوران پانچ مرتبہ پالیسی ریٹ کم ہوا جو مجموعی طور پر 9 فیصد کم ہوا ہے ، معاشی اعشاریے بھی مثبت ہو چکے ہیں جس کا کریڈٹ وزیر اعظم محمد شہباز شریف ، وفاقی کابینہ اور معیشت کے ماہرین کو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت مایوسی اور کرائسسز سے آہستہ آہستہ نکل رہی ہے جو خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ جس سطح پر پہنچی ہے چند ماہ قبل اس کا تصور بھی محال لگتا تھا، پاکستان میں جس تیزی سے سولرلائزیشن ہوئی وہ کسی اور ملک میں نہیں دکھائی دیتی، حکومت کو آئی پی پی کو کیپسٹی پیمنٹ کرنی ہوتی ہے حکومت اس کا بوجھ اٹھا رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ ،نان کسٹم لگژری گاڑیوں پر کرپشن کو 50 فیصد ہی کم کرلیا جائے تو ملک کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے ، بدقسمتی سے ملک میں حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوگئی ہے اور رشوت جڑوں میں بیٹھ گئی ہے جس کے لیے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں ائیر سیال کو یو اے ای کے تمام ائیر پورٹ پر رسائی حاصل ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے عزت بخشی اور سیالکوٹ چیمبر آف کامرس تشریف لائے۔انہوں نے سیالکوٹ چیمبر کے وفد کو جنوری 2025ء میں اسلام آباد تشریف لا نے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ایجنڈے کو پیش کریں جس کے حل کے لیے مناسب و ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ خواجہ محمد آصف وہ واحد رکن قومی اسمبلی ہیں جنہوں نے مجھے اپنے حلقے میں موجود چیمبر آف کامرس کے دورے کی دعوت دی جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں کے لیے مخلص و سنجیدہ کوششیں کرتے رہتے ہیں جس کا مقصد اپنے حلقے کے عوام کو ریلیف کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیالکوٹ چیمبر آنا تو تھا ہی لیکن ہمیں جو عزت و وقار خواجہ آصف اور آپ لوگوں نے دیا ہے اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوائنٹ ٹو پوائنٹ بہتری کی جانب گامزن ہیں، ہم سیالکوٹ میں ایکسپو سینٹر بھی ضرور بنائیں گے جو ضروری بھی ہے۔ وفاقی وزیرتجارت جام کمال خان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کو سہولت دینے کیلئے درست انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، بزنس کمیونٹی کے مسائل سن رہے ہیں اور ان کے حل کیلئے اکنامک پوائنٹ آف ویو سے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر، کامرس اور ای بیس بزنس کیلئے قانون سازی کا مقصد معیشت کو پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔ای ڈی ایف کیلئے پرپوزل بنا رہے ہیں اس کو ری اسٹرکچر کریں گے۔ اس سلسلہ میں ائیر پورٹ اور سولر سسٹم میں درخواستیں موصول کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں ایکسپو سنٹر بھی بنائیں گے۔ ٹی ڈیپ اور منسٹری آف کامرس کا ڈیسک ایکسپو سنٹر میں ہوگا ۔ ٹی ڈی کے ادارے کو دوبارہ فعال بنانے کے لئے از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔ نیشنل کمپلائنس میں دو تین سال سے کوئی بند ہ تعینات نہیں کیا گیا ، اکثر دوسرے ملکوں میں فیلڈ آفیسر ز کو لمز کی ٹریننگ کے بعد اپوائنٹ کیا ان کو کے پی ایز دیئے ہیں، ان کی کارکردگی کو ماپنے کیلئے پورٹل بنا رہے ہیں۔
ٹریڈ آفیسر نے بزنس کو سپورٹ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 کونسلز ، نیشنل ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ جس کو وزیراعظم چیئر کرتے ہیں، کونسلز کی مشاورت سے این ڈی بی کو فعال بنانے جارہے ہیں ۔اس سے بزنس کمیونٹی کے مسائل حل ہونے شروع ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بیرون ممالک میں اپنے سنٹرز بھی ہونے چاہیں جہاں اپنی مصنوعات کو رکھا جا سکے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےوفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں جب بھی سیالکوٹ آیا یہاں سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھ کر گیا ہوں، سیالکوٹ کا گورننس ماڈل میں نے آج تک کہیں نہیں دیکھا جو بہت بڑی بات ہے، سیالکوٹ کی خود انحصاری کی کوئی مثال ہی نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ایل سیز کا نہ کھلنا بھی ایک بڑا مسئلہ تھا جسے حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں،
مہنگائی کی شرح میں کمی آنا بھی انتہائی خوش آئند بات ہے جس سے ایک عام انسان کی زندگی میں بہتری آ رہی ہے، مرغی، چنے کی دال اور ماش کی دال کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عام لوگوں تک پہنچانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ بجٹ میں چیمبر کو سہولیات دینے کی پوری کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چیزوں کو آپ کے لیے سہل بنائیں اور ہم آپکی بجٹ تجاویز کا خیر مقدم کریں گے اور خود چل کر آپ کے پاس حاضر ہوں گے۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے گرتی ہوئی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے ، مرغی ، دال ماش اور دال چنا کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئی ہیں فائدہ عام آدمی کو پہنچانا چاہیئے اس سلسلہ میں مڈل مین کے کردار کا محاسبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے 13 سے 14 فیصد پر جانا چایئے ، پرائیویٹ سیکٹر نے ملک کو لیڈ کرنا ہے جبکہ حکومت کا نام صرف پالیسی اور فریم ورک دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانا ہوگا جیسے ہی معیشت اوپر 4 فیصد کو ٹچ کرتی ہے تو ایکسپورٹ بل بڑھ جاتا ہے اور حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑھ جاتا ہے۔ معیشت کیلئے ہر انڈسٹری کو برآمدات میں آگے آنا ہوگا ہر انڈسٹری کو چاہے 4 سے 5 فیصد ایکسپورٹ لازمی کرے تاکہ فارن ایکسچینج اضافی ہوسکے۔ ایف ٹی آر ری اسٹرکچرنگ کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلری کلاس ٹیکس دے رہی ہے ڈیٹا ہمارا پاس موجود ہے۔نادرا اور ایف بی آر کے ڈیٹا سے مجھ سمیت سب کا لائف سٹائل ڈیٹا کو جائنٹ کردیا جائے گا جس سے نظام میں شفافیت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ریویو کرنے جارہے ہیں اور اسے کلیکشن سے علیحدہ کررہے ہیں، ایف بی آر کا کام صرف کلیکشن ہوگا پالیسی سے ان کا تعلق نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم فائلر اور نان فائلر کی اختراع کو بدلنے جارہے ہیں، ٹیکس کلیکشن کا بوجھ سیلری پرسن پر زیادہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی پر پڑنے والے اضافی بوجھ کو کم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ رکن صوبائی اسمبلی محمد منشاءاللہ بٹ اور رکن صوبائی اسمبلی چوہدری فیصل اکرام، چیئرمین پاکستان سپورٹس گڈز اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن خواجہ مسعود اختر، صدر ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ڈاکٹر مریم نعمان، چیئرمین سرجیکل ایسوسی ایشن شیخ ذیشان طارق ، گروپ لیڈر ڈاکٹر محمد اسلم ڈار سمیت سیالکوٹ بزنس کمیونٹی ی کثیر تعداد بھی اس موقع پر یہاں موجود تھی۔