لاہور۔28مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ماڈل چلڈرن ہوم کا دورہ کیا اور بے سہارا و یتیم بچوں کے لیے ماڈل ہوم میں فراہم کردہ سہولتوں کا جائزہ لیا۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے بچوں کے کمروں، واش رومز، کیفے ٹیریا کا معائنہ کیا اور شاندار سہولتوں کو سراہتے ہوئے گوہر اعجاز اور سلطان گوہر کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر لاہور انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے سربراہ گوہر اعجاز اور سلطان گوہر نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو ماڈل ہوم کے بارے بریفنگ دی۔ محسن نقوی نے بچوں میں عید گفٹ تقسیم کئے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے دو بھائیوں حیدر علی اور ابراہیم علی کو اپنے پاس بلایا، ساتھ بٹھایا اور دونوں بھائیوں سے شفقت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کرکٹ کھیلنے والے بچے کامران سے ملاقات کی اور بچے کو اکیڈمی آنے کی دعوت دی۔ محسن نقوی نے عید گفٹ وصول کرتے ہوئے آبدیدہ ہونے والے بچے کو پیار کیا اور دلاسہ دیا۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بچوں کو عید گفٹ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار 2023 کے اوائل میں رات گئے بے آسرا بچوں کے اس ادارے کا دورہ کیا تھا، اس ادارے کی حالت انتہائی خراب تھی، اسی رات گوہر اعجاز کو فون کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ واٹر فلٹریشن پلانٹ میں بہت زیادہ مٹی، کمروں کی حالت خستہ، کچن میں گندگی اور کیڑے مکوڑے پائے گئے، کمروں کی حالت بہت بری تھی، بچوں کو کوئی سنبھالنے والا نہیں تھا، کئی کئی دن سٹاف نہیں آتا تھا۔ محسن نقوی نے کہا کہ بچے حقیقی معنوں میں انتہائی بری حالت میں زندگی بسر کر رہے تھے، چھوٹے بچوں کے لیے جونیئر سکول میں صرف ایک آیا موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ گوہر بھائی کو کہا کہ یہ کام سرکار کسی بھی صورت نہیں کرسکتی، ماشا اللہ گوہر اعجاز ہسپتالوں کے ساتھ متعدد نیک کام کر رہے ہیں۔
گوہر بھائی نے کہا کہ بے فکر ہوجائیں میں اس ادارے کو سنبھال لوں گا۔ محسن نقوی نے کہا کہ زیادہ خوشی کی بات ہے کہ گوہر اعجاز کے کام کو ان کے بیٹے سلطان گوہر بہترین انداز میں آگے لے کرگئے ہیں، سلطان گوہر اپنے والد گوہر اعجاز کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ اللہ تعالی گوہر اعجاز اور سلطان گوہر کو جزا دے۔
محسن نقوی نے کہا کہ چلڈرن ہوم کے عملے کو بھی مبارک باد دیتا ہوں۔ ادارے میں اب بہترین صفائی، معیاری کھانے اور فلٹریشن پلانٹ کی بحالی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ سب گوہر اعجاز کے کار خیر اور سلطان کی محنت کا نتیجہ ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=577050