وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب

155

کراچی۔ 13 اپریل (اے پی پی) وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز نے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 4 ارب روپے زائد کمائے ہیں، ہم نے تاجربرادری کو 3 مزید کنٹینر ٹرینیں فراہم کی ہیں اور موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک فریٹ ٹرینوں کی تعداد 8 سے بڑھ کر 14 ہوگئی ہے‘ معاشی صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف سے مدد لینا ضروری ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی، وائس چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا اور انجم نثار، جنرل سیکریٹری بی ایم جی اے کیو خلیل، کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا، سینئر نائب صدر خرم شہزاد، نائب صدر آصف شیخ جاوید، ایم این اے آفتاب جہانگیر، سی ای او پاکستان ریلویز آفتاب اکبر اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں موجود تھے۔ پاکستان ریلویز کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان ریلویز نے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 4 ارب روپے زائد کمائے ہیں، ہم نے تاجربرادری کو 3 مزید کنٹینر ٹرینیں فراہم کی ہیں اور موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک فریٹ ٹرینوں کی تعداد 8 سے بڑھ کر 14 ہوگئی ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں 24 نئی ٹرینیں چلاچکے ہیں جبکہ رحمان بابا ٹرین میں گنجائش کے لحاظ سے 160 فیصد لوگ سفرکرتے ہیں جس سے اس ٹرین کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، ہم نے جناح ایکسپریس اور گرین لائن کا آغاز کیا اور جلد سرسید ٹرین بھی چلائیں گے۔ انہوں نے کراچی سے پشاور 1760 کلو میٹر طویل ایم ایل ون منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 27 اپریل2019ءکو اس سلسلے میں معاہدے پر دستخط کریں گے جس کے نتیجے میں کراچی سے پشاور کے لئے ایک نیا ڈبل ٹریک بچھایا جائے گا جس پر ٹرین کی کم سے کم رفتار 160 کلومیٹر ہوگی، یہ منصوبہ اگلے 5 سالوں میں مکمل ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے کہا کہ جیسے ہی سندھ حکومت معاہدے پر دستخط کرے گی اور ڈیزائن، فزیبیلیٹی کی منظوری دی جائے گی پاکستان ریلویز فوری طور پر تجاوزات کا خاتمہ کردے گی اور سندھ حکومت کو اس کا انتظام حوالے کردے گی، کئی کمرشل تجاوزات کا پہلے سے ہی خاتمہ کیا جاچکاہے اور اب سندھ حکومت کو اس ضمن میں کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری مدت اقتدار میں کے سی آر مکمل نہیں ہوتا تو پھر وہ کبھی بھی مکمل نہیں ہو پائے گا، یہ واقعی ایک اہم منصوبہ ہے جو اب سی پیک اور گوادر پورٹ کا حصہ بھی بن گیا ہے۔ گوادر پورٹ بیک وقت ایک ہی دن میں 190بحری جہازوں کو لنگر انداز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے وزیر اعظم عمران خان کے عام انتخابات سے چند روز قبل 22 جولائی2018ءکو کراچی چیمبر آف کامرس کی تاجر برادری سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر سے درخواست کی کہ وہ وزیر اعظم عمران خان سے کہیں کہ کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے کئے گئے اپنے تمام وعدے پورے کریں ۔کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ کراچی دنیا کی زیادہ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے میگا شہروں میں سے ایک ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس شہر کا کوئی ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ سسٹم نہیں ہے البتہ ماضی میں کبھی کراچی سرکلر ریلوے ہوا کرتا تھا، کراچی 30 فیصد تیار اشیاءکی پیدوار کرتا ہے،95 فیصد غیرملکی تجارت کو ہینڈل کرتا ہے اور قومی خزانے میں 70 فیصد سے زائد ریونیو کا حصے دار ہے پھر بھی یہ شہر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے سی آر منصوبہ سیاست کا شکار ہے اور 13سالوں سے تاخیر کا سامنا کر رہاہے۔ انہوںنے وفاقی وزیر سے درخواست کی کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے عملی اقدامات کریں ۔ انہوں نے مزید فریٹ ٹرینوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ شیڈول کارگو ٹرین سروسز سے کاروباری لاگت کو کم کرنے اور عالمی سطح پر مسابقت میں بہتری آئی گی لہٰذا ہمیں امید ہے کہ تمام ٹرینیں جلد از جلد شروع کی جائیں گی جس سے کاروبار کو آسان بنانے اور کاروباری لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ پاکستان ریلویز کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔