اسلام آباد۔10اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال سے چین ایشیا اکنامک ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی جس کی قیادت چیان کیو ژو اور جیان جن گو کر رہے تھے۔ ملاقات کے دوران وفد نے پاکستان کے ساتھ مختلف اقتصادی اقدامات میں تعاون کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ ملاقات کے دوران پاکستان زیرو ٹیرف ٹریڈ زون، چینی درآمدات کے لیے سروس سینٹر کا قیام، زراعت، مویشیوں میں سرمایہ کاری، برآمداتی منصوبے اور بی ٹو بی سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر احسن اقبال نے پاکستان اور چین کے درمیان گہرے تعلقات کا اعادہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو آہنی اور برادرانہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک دوستی کے منفرد اور انمول رشتے میں جڑے ہیں۔
انہوں نے کراچی میں دو دن قبل ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے افسوسناک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے اسےمخالفین کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اپنے چینی بھائیوں اور بہنوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے جو ہمارے قومی مہمان اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے والے ہیروز ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی نے یقین دلایا کہ اس طرح کے واقعات پاکستان کی مجموعی صورتحال کے عکاس نہیں ہو سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سینکڑوں چینی شہری محفوظ طریقے سے کام کر رہے ہیں اور پاکستان چینی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ اور نفع بخش مقام ہے۔سی پیک فیز ٹو پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اس مرحلے میں بی ٹو بی شراکت داری کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان تعاون سے پاکستان کے سرکاری اور نجی شعبوں کی استعداد کار میں اضافے کے مواقع میسر آئے ہیں۔ معیشت کے استحکام کے لئے طویل المدتی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور برآمدات بڑھانے کے لئے امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
وفاقی وزیر نے دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کے لئے چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لیبر اور پیداواری لاگت چین کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے جو چینی کمپنیوں کے لیے اہم مواقع فراہم کرتی ہے، چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی سے چین کو سستی مصنوعات تیار کرکے انہیں یورپ اور امریکہ کی منڈیوں میں برآمد کر کت زیادہ منافع کمانے کے مواقع ملیں گے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان کے زرعی شعبے میں دستیاب مواقع کو نمایاں کرتے ہوئے گلگت بلتستان جیسے علاقوں کا خصوصی ذکر کیا، جہاں چیری جیسی مصنوعات کو مسابقتی نرخوں پر چین کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے وسیع معدنی ذخائر، ماہی گیری، زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان شعبوں میں چین مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان صنعتوں کی ترقی کے لیے چین سے جدید ٹیکنالوجی، جدید آلات اور مہارت کا حصول چاہتا ہے۔خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز) کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر احسن اقبال نے چینی کاروباری برادری کے لیے سرمایہ کاری اور ترقی کے مواقع پر زور دیا۔ انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کی ہر ممکن معاونت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ون-سٹاپ سروس سینٹر کے قیام کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔