
اسلام آباد ۔ 20 دسمبر (اے پی پی) وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر آئی ٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی صدارت میں ہوا۔ ساڑھے تین گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی ٹی ٹیلی کام سیکٹر کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جائے گا۔ آئی ٹی ٹیلی کام پالیسی آئندہ سال 2019ءکے اوائل میں جاری کی جائے گی، آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کی دو الگ الگ ذیلی ٹاسک فورسز قائم کی جائیں گی، ہیومن ریسورسز کمیٹی قائم کی جائے گی جو اپنی رپورٹ کا 6 ہفتے کے اندر اندر وزارت کو پیش کرے گی۔ اجلاس میں کوچیئرمین ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاءالرحمن، ممبران ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، سیکرٹری آئی ٹی ٹیلی کام معروف افضل خان، سیکرٹری وفاقی ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ جواد سلیم قریشی، ممبر آئی ٹی سیّد رضا علی شاہ، ممبر ٹیلی کام وزارت آئی ٹی مدثر حسین، سیّد عارف اﷲ، سیّد احمد چیئرمین پاشا، عابد زیدی، میر نصیر، ڈاکٹر زرتاش افضل عظمیٰ، شاہد مصطفی، ندیم ملک، جہاں آرائ، زوہیر خالق، پرویز افتخار، عبدالعزیز خان، وہاج السراج، نصیر اختر، ڈاکٹر شعیب اور وقار الاسلام سی ای او جعفر بزنس سسٹم نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اجلاس کے حوالہ سے ”اے پی پی“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام اور آئی ٹی دو الگ الگ شعبے ہیں، ٹاسک فورس کی دو الگ الگ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی تاکہ صحیح معنوں میں ہر شعبہ ترقی کی طرف گامزن ہو سکے۔ خالد مقبول نے کہا کہ بدقسمتی سے گذشتہ ادوار میں آئی ٹی کے شعبہ پر کوئی خاطر خواہ توجہ نہ دیئے جانے پر ہمارے نوجوانوں کو اس شعبہ میں کوئی زیادہ پذیرائی حاصل نہ ہو سکی، اس لئے ٹاسک فورس کی تجاویز کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صنعت کی ترقی کیلئے جو قانون سازی ضروری ہو گی، کی جائے گی، قانون سازی کیلئے آج سے ہی کام کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ڈیجیٹلائز کرنا ہے، اس حوالہ سے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات کے پیش نظر وزارت آئی ٹی سال 2019ءکے آغاز پر ہی باقاعدہ آئی ٹی پالیسی جاری کرے گی جو صرف پالیسی نہیں ہو گی بلکہ اس پر پورا عملدرآمد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے طلباءو طالبات کو آئی ٹی گریجویٹ بنانے کیلئے عالمی معیار کے مطابق تعلیم دینا ہو گی جس کیلئے ہم نے جدید تقاضوں کے مطابق نصاب کو تعلیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عالمی معیار کے مطابق ڈیجیٹلائزیشن کا عمل پایہ تکمیل پا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پاکستانیوں پر کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اس کیلئے ٹھوس اقدامات کریں گے، ہمارے پاس دو بڑے ایڈوانٹیجز ہیں جس میں 30 سال سے کم عمر شہریوں کی تعداد غائب ہے، دوسرے ایسے ماہرین دستیاب ہیں جنہوں نے جدید دنیا میں خدمات فراہم کی ہیں، ہمیں ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو پاکستان میں آئی ٹی سے آگاہ کرنے اور دنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کیلئے تمام دنیا میں اپنے آئی ٹی ٹیلی کام کے سفیر بھیجیں گے تاکہ پاکستان کے اندر صحیح معنوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری آئی ٹی ٹیلی کام کے شعبہ میں ہو سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پورے پاکستان میں براڈ بینڈ اور موبائل فون کے فروغ کو پروان چڑھانا ہے، پاکستان کے اندر ڈیجیٹلائزڈ کاروبار کو فروغ دینے کیلئے سنگل ونڈو آپریشن دینا ہو گا، ٹیلی کام اور آئی ٹی دو بڑے شعبے ہیں اس لئے ان کو الگ الگ طور پر ٹیمیں بنا کر آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ٹیلی کام کے شعبہ میں ذیلی کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں جو 6 ہفتے میں اپنی سفارشات وزارت کو بھجوائیں گی۔ ٹاسک فورس کے اجلاس میں ممبران ٹاسک فورس وقار الاسلام اور جہاں آراءنے کہا کہ بڑے بڑے پراجیکٹ کی بجائے چھوٹے منصوبے دیئے جائیں تاکہ نوجوانوں کو معلوم ہو سکے کہ ٹاسک فورس کچھ کر رہی ہے، ہمیں یہ طے کرنا ہو گا کہ یہ صنعت جدوجہد کی ہے یا اپنی ذات کو بڑا کرنے کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ اپنی آئی ٹی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے معیاری تعلیمات کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ٹیلی کام کے فروغ کیلئے 2025ءتک اس صنعت کیلئے ٹیکسوں میں چھوٹ کا اعلان کیا جائے ۔ ڈاکٹر عطاءالرحمن نے اس حوالہ سے کہا کہ حکومت پالیسی سازی کرے اور پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لائے، نصاب کو مختصر کرکے عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے اور طلباءکو کار آمد آئی ٹی کورسز کی تعلیم دی جائے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ہمیں بیرون ملک پاکستانیوں سے بھی اس سلسلہ میں مدد لینا ہو گی۔