وفاقی وزیر احسن اقبال سے ملک کے ٹاپ ایکسپورٹرز کی ملاقات

70
سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کے لیے 500 سکالر شپس دیئے جائیں گے،احسن اقبال

اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو معاشی دلدل سے نکالنے کے لئے ایکسپورٹ ایمرجنسی کی ضرورت ہے ، ایکسپورٹ شعبہ کی ترقی میں ہمارے معاشی مسائل کا حل ہے ، حکومت انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پورا کردار ادا کرےگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ملک کے ٹاپ ایکسپورٹرز کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔اجلاس میں سٹیل، فارماسیوٹیکل اور ٹیکسٹائل سیکٹرز کے ایکسپورٹرز کے نمائندوں نے شرکت کی جنہوں نے وزیر کو کاروبار کرنے اور ملکی مصنوعات کو بیرون ملک برآمد کرنے کے دوران درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکسپورٹ شعبہ کی ترقی میں ہمارے معاشی مسائل کا حل ہے ، پاکستان کو معاشی دلدل سے نکالنے کے لئے ایکسپورٹ ایمرجنسی کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈالر کھپانے میں ترقی کی مگر کمانے میں ترقی نہیں کر سکے ، وژن 2010 اور وژن 2025 کے ذریعہ معاشی ڈھانچے کو بدلنے کی کوشش کی ، ہر بار سیاسی عدم استحکام نے ترقی کے پلان کو کریش کر دیا ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ برآمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے انڈسٹری کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، ہمارے مستقبل کا انحصار اس پر ہے کہ 32 ارب ڈالر سے 100ارب ڈالر برآمدات کتنے سال میں ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو عالمی مسابقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں مدد دیں گے ، چین کی 2 کھرب ڈالر کی درآمد میں ہمارا حصہ فقط 3 ارب ڈالر ہے ، چین کی مارکیٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ میں مارکیٹ شیئر بڑھانے کی ضرورت ہے ، سی پیک کی صورت میں صدی کا موقع ملا تھا ضا ئع کردیا گیا ، سی پیک کے منصوبے کو دوبارہ کھڑا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پورا کردار ادا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ برآمدات کی قیادت میں ترقی ہماری معاشی پریشانیوں کا علاج ہے۔ وزارت منصوبہ بندی و ترقی وزیر اعظم سے سفارش کرے گی کہ ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کے لئے ایکسپورٹ ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے۔

وزیر نے انہیں حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم صنعتی شعبے کو ان کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ تاجر برادری کو چاہئے کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں اور ملکی برآمدات میں اضافہ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کاروبار دوست پالیسی پر عمل پیرا ہے اور تاجروں کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دے رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کی بقا اس بنیاد پر ہے کہ آیا ہم اپنی برآمدات کو کم سے کم وقت میں 32 بلین ڈالر سے بڑھا کر 100 بلین ڈالر تک لے سکتے ہیں۔ حکومت براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنے اور برآمدات کو آگے بڑھانے کے لیے صنعتی شعبے کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیر نے پرائیویٹ سیکٹر کو ان کے مسائل کے حل میں مدد کے لیے وزارت منصوبہ بندی اور ترقی کا پلیٹ فارم پیش کیا۔

وفاقی وزیر نے افسوس کا اظہار کیا کہ سی پیک نے ہمیں پاکستان کی معیشت کو بدلنے کا سنہری موقع فراہم کیا لیکن سابقہ ​​حکومت کی خراب معاشی پالیسیوں کی وجہ سے یہ موقع ضائع ہو گیا تاہم ہم سی پیک پروجیکٹ کو بحال کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین 2250 بلین ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے جس میں سے پاکستان کا حصہ 3 بلین ڈالر کا ہے جو کہ مایوس کن ہے۔

وفاقی وزیر نے چینی مارکیٹ کو نشانہ بنانے اور امریکی اور یورپی منڈیوں میں مارکیٹ شیئر بڑھانے پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر برآمدات کی قیادت کی جانے والی معیشت کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عالمی مسابقت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے صنعتی شعبے کی مدد کرے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وژن 2010 اور وژن 2025 کا تصور پاکستان میں معاشی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور خوشحالی اور ترقی لانے کا تھا لیکن بدقسمتی سے سیاسی عدم استحکام نے ترقی کے سفر کو پٹڑی سے اتار دیا۔