اسلام آباد۔21اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے پیر کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں "اڑان پاکستان انویویشن حب” کے سیزن 2 کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ 10 ارب روپے مالیت کے اس قومی پروگرام کا مقصد تخلیقی سوچ، اشتراک عمل اور جدت کو فروغ دے کر پاکستان کو معاشی و سماجی ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کرنا ہے۔افتتاحی خطاب میں وفاقی وزیر نے سیزن 1 کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور اسے اپنی سوچ اور وژن کا عملی اظہار قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان انوویشن فنڈ کے تحت اب تک 39 منصوبوں کو 14 کروڑ 70 لاکھ روپے کی معاونت فراہم کی جا چکی ہے، جنہوں نے زراعت، صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں مثبت نتائج دیئے ہیں۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس موقع کو عالمی یوم تخلیق و جدت سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ آج کی معیشت میں تخلیق اور جدت محض نعرے نہیں بلکہ ترقی کا حقیقی محرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں علم اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی رفتار بے مثال ہے، جو ترقی پہلے دہائیوں میں ہوتی تھی، اب وہ چند برسوں میں ممکن ہو گئی ہے، پاکستان کو اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا ہوگا۔انہوں نے پاکستان کی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے پر آنے والے وقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو دہائیوں میں ہمیں صرف رفتار پکڑنی نہیں بلکہ آگے نکلنا ہے، ہمیں 4000 میٹر کی دوڑ کا فاصلہ 6000 میٹر کی رفتار سے طے کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ممکن ہے اگر ہم اصلاحات میں تیزی لائیں اور جدت پر مبنی ترقی کو اپنی قومی حکمت عملی کا حصہ بنائیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں وژن 2010 اور وژن 2025 جیسے عمدہ منصوبے تو بنے لیکن سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے عمل درآمد ممکن نہ ہو سکا ۔ انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان صرف ایک پروگرام نہیں بلکہ ایک تحریک ہے، جو قوم کو ایک بار پھر بلندیوں کی جانب لے جانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔اڑان پاکستان میں نوجوانوں کو خاص مرکزیت دی گئی ہے کیونکہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔
اس لیے انوویشن فنڈ کا مقصد نوجوان پیشہ ور افراد اور تبدیلی کے خواہاں افراد کو ابتدائی سرمایہ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے خیالات کو حقیقت میں ڈھال سکیں، انہیں وسعت دے سکیں اور معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کر سکیں۔ احسن اقبال نے واضح کیا کہ پاکستان کا اصل چیلنج صرف جدت نہیں بلکہ برآمدات میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابی صرف مقامی سطح پر مصنوعات بنانے میں نہیں بلکہ عالمی منڈی میں مقابلہ کرنے میں ہے۔ حکومت کا ہدف ہے کہ آئندہ دس برسوں میں پاکستان کی برآمدات کو 32 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جایا جائے۔ انہوں نے چین، کوریا اور ملائیشیا جیسے ممالک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی ترقی بظاہر ایک بڑا انقلاب لگتی ہے لیکن درحقیقت یہ ہر شعبے میں مسلسل چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ ایسے ہی ہر نوجوان پاکستانی کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے اندر نئی صلاحیتیں پیدا کرنی ہوں گی اور جب یہ صلاحیتیں بطور قوم ایک جگہ یکجا ہوں گی، تو ایک قومی تبدیلی کا سورج طلوع ہوگا۔
وزیر منصوبہ بندی نے پاکستان کی تخلیقی صنعتوں جیسے موسیقی، فنون، ڈیزائن، گیمنگ اور ثقافت کو بھی قومی ترقی کا اہم جزو قرار دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یہ شعبے اب اڑان پاکستان کے تحت لائے جا رہے ہیں اور آئندہ چند ہفتوں میں ایک قومی ورکشاپ منعقد کی جائے گی تاکہ تخلیقی معیشت کو فروغ دینے کے لیے جامع روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔تقریب کے اختتام میں نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان کا اعادہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے توانائی و انفراسٹرکچر، برابری و خودمختاری اور ایکسپورٹ لیڈ گروتھ جیسے موصوعات پر تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن یونٹ کے ذریعے ہر پالیسی اور سرمایہ کاری کو باقاعدہ ایک پالیسی میپ کے ذریعے عمل درآمد یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
احسن اقبال نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان کی اصل شناخت کرپشن یا انتشار نہیں بلکہ تخلیقی صلاحیت، حوصلہ اور شاندار کارکردگی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں اور تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنیں تاکہ اڑان پاکستان کے ذریعے ملک کو جدید، خوشحال اور خودمختار مستقبل کی جانب لے جایا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585446