اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):وزیر منصوبہ بندی و ترقیات پروفیسر احسن اقبال نے چینی ماہرین کے گروپ کے پاکستان دورہ سے قبل وفاقی وزارتوں سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکام اور مختلف شعبوں کے سربراہان کے ساتھ میٹنگ کی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چین کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے، جلد ہی ہونے والے چینی ماہرین کے دورے کا مقصد پاکستان کے مختلف شعبوں میں جدت اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے تجربہ اور مہارت منتقل کرنا ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک نادر موقع ہے کہ وہ چینی ماہرین کی مہارتوں سے بھرپورفائدہ اٹھاتے ہوئے اہنے تمام شعبوں میں جدت لائیں اور استعداد کار کو بڑھائیں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران گزشتہ چند دہائیوں میں چین کی تیز رفتار ترقی کی قابل ذکر کامیابیوں کا اعتراف کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان کی ترجیحات کی بنیاد پر ترقی کو فروغ دینے کے لئے مختلف شعبوں میں ماہرین کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ جلد ہی ایک چینی ماہرین کا گروپ پاکستان کا دورہ کرے گا اور ان کی بصیرت پاکستان کے منتخب اقدامات کو کامیابی سے حقیقت بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ہمیں چینی ماہرین کے ساتھ تعاون کے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور اقتصادی زون، کان کنی، برآمدات، زراعت، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور دیگر شعبوں کی ترقی میں بہترین طریقوں کو شامل کرنے کے ایک قیمتی موقع سے فائدہ اٹھانا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں چینی تجربے سے استفادہ کرنے کے لئے ان شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جہاں چین کے پاس وسیع تجربہ موجود ہے۔ مزید 80/20 کے اصول کے تحت ان 20 فیصد شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے جو 80 فیصد نتائج فراہم کر سکتے ہیں۔ اور جن کے ذریعے پاکستان کی برامدات میں اضافہ ہو سکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی درآمدات 2.7 ٹریلین ڈالر ہیں اور پاکستان کو ان تامام سیکٹرز پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے جن کے ذریعے ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کر کے چینی درآمدات میں حصہ ڈال سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت چین کا مقصد آئندہ دس سالوں میں اپنی برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے بڑھا کر 150 ارب ڈالر تک لے جانا ہے، ہمیں اس وقت چین کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔