اسلام آباد۔9جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کے پاکستان کے پہلے سرکاری دورے سے قبل پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین باہمی تعاون اور تجارت کے فروغ کے حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری ایس آئی ایف سی، وزارت کامرس، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ اور وزارت منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ جکارتہ میں تعینات پاکستانی سفیر نے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی شرکت کی۔اجلاس میں انڈونیشیا کے صدر کے دورہ پاکستان سے قبل دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون اور تجارت کے فروغ کے لئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ انڈونیشیا کے صدر کا پاکستان کا پہلا دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لئے بےحد اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ پاکستان کے لئے تجارت کے نئے مواقع پیدا کرے گا اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے ساتھ ساتھ اقتصادی و تجارتی تعاون کو بھی فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔وفاقی وزیر نے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کے لئے ٹھوس تجاویز مرتب کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی مارکیٹ کو مؤثر طریقے سے ہدف بنایا جائے تاکہ پاکستانی مصنوعات وہاں نمایاں طور پر نظر آئیں اور دونوں ممالک کے عوام کے مابین تعلقات کو مزید وسعت دی جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلیم، صحت، آئی ٹی اور سیاحت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے طلباء و طالبات کو آئی ٹی اور صحت کے شعبوں میں سکالرشپس دینے کی تجویز پیش کی تاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے بہتر طور پر استفادہ کر سکیں۔وفاقی وزیر نے انڈونیشیا کے مسلمانوں کے ثقافتی تنوع کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مختلف ثقافتوں کو بہترین طریقے سے یکجا کیا ہے، ہمیں ان کے ثقافتی ماڈل سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے انڈونیشیا کے حج انتظامات کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا کی حکومت ہر سال حج کے بہترین انتظامات کرتی ہے اور ہمیں اس سلسلے میں ان کی رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔آخر میں وفاقی وزیر نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ انڈونیشیا کے صدر کے دورہ پاکستان سے قبل تمام تجاویز اور اقدامات کو حتمی شکل دی جائے۔