اسلام آباد۔3فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے جمعہ کو 2025 کے وژن کے تحت چوتھے صنعتی انقلاب کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے 2017 میں قائم کئے جانے والے چھ سینٹرز آف ایکسی لینس کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ان سینٹرز میں نیشنل سینٹر آف روبوٹکس اینڈ آٹومیشن (این سی آر اے )، نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس (این سی اے آئی )، نیشنل سینٹر فار سائبر سکیورٹی (این سی سی ایس)، بگ ڈیٹا میں نیشنل سینٹر اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ (این سی بی سی )، نیشنل سینٹر جی آئی ایس سپیس ایپلی کیشنز (این سی جی ایس اے) اور نیشنل سینٹر فار لائیو اسٹاک بریڈنگ، جینیٹکس اینڈ جینومکس (این سی ایل بی جی اینڈ جی) شامل ہیں۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے جون میں ان کے پی سی ون کی میعاد ختم ہونے سے پہلے ان کی چار سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں سینٹرز کے متعلقہ ڈائریکٹرز اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں متعلقہ سینٹرز کے ڈائریکٹرز کی جانب سے کارکردگی پر ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ سینٹرز آمدنی پیدا کرنا شروع کر دیں اور کمرشلائزیشن کی طرف ان کو بڑھنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
وفاق وزیر نے کہا کہ ان سینٹرز کو خود کفیل ہونا چاہئے اور انہیں حکومت کی مدد کرنی چاہئے کیونکہ پی ایس ڈی پی کے اخراجات پہلے ہی کم ہو چکے ہیں۔انہوں نے ان سینٹرز کو فوراً سرٹیفیکیشن کا عمل شروع کرنے کی بھی ہدایت جاری کی جبکہ وفاقی وزیر نے نالج مینجمنٹ سسٹم بھی قائم کرنے کی ہدایت دی تاکہ ان تمام سینٹرز کا آپس میں ایک مربوط رابطہ رہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے امید ظاہر کی کہ سینٹرز آف ایکسی لینس گوگل اور فیس بک جیسے پلیٹ فارم بنا کر ملک کو ترقی کی طرف لے جانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرز آف ایکسیلنس ملک کو ڈیجیٹل انقلاب کے لئے تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
وفاقی وزیر نے سٹیک ہولڈرز کو وسطی ایشیائی اور خلیجی ریاستوں سے رجوع کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود حکومت ان مراکز کو مالی اور انتظامی تعاون فراہم کر رہی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بجلی کے مسائل کے حوالے سے نیشنل سینٹر کلاوڈ کمپیوٹنگ اور پاور ڈویژن کے ساتھ ایک علیحدہ بریفنگ بھی لی جائے گی۔