وفاقی وزیر اطلاعات نے میوزک انڈسٹری کیلئے بڑی خوشخبری سنا دی …. میوزک پالیسی کا ڈرافٹ تیار، مراعات اور سہولیات سے میوزک انڈسٹری کو نئی زندگی ملے گی، موسیقی پاکستان کا بھرپور اور تاریخی ورثہ ہے، مریم اورنگزیب

131
مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔26جون (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی پہلی میوزک پالیسی کا ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے، میوزک پالیسی کے ذریعے متعدد مراعات اور سہولیات سے میوزک انڈسٹری کو نئی زندگی ملے گی، پائریسی اور کاپی رائٹس سمیت میوزک انڈسٹری کو درپیش مسائل حل ہوں گے، موسیقی پاکستان کا بھرپور اور تاریخی ورثہ ہے جو صوفیا کرام کی شاعری، قدیم اور جدید موسیقی کا نادر مجموعہ ہے۔

پیر کو اپنے بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پبلک پرفارمنس، پروڈکشن، ڈسٹری بیوشن، ایڈیپٹیشن، ڈیوریشن، مکینیکل و کمیونیکیشن رائٹس کو قانونی ڈھانچے میں لایا جا رہا ہے، ان اقدامات میں یوزرز اینڈ لائنسز کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا جس سے میوزک انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ موناپلائزیشن کے خاتمے کے ساتھ ساتھ میوزک ورکرز کے بنیادی قانونی حقوق کا تحفظ ہوگا، کاپی رائٹ سمیت میوزک سٹیک ہولڈرز کو درپیش مسائل حل ہوں گے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میوزک کی تیاری، گانے والوں، لکھنے والوں اور دھن بنانے والوں کے قانونی حقوق کا تحفظ یقینی ہوگا ۔جبکہ میوزک کی فروخت، اس کی چربہ سازی اور میوزک چرانے سے متعلق دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میوزک پالیسی ہمسایہ ممالک میں رائج قوانین اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تیاری کی گئی ہے، پرانے میوزک کو محفوظ کرنے کے لئے خصوصی اقدامات بھی پالیسی میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی اور فوک میوزک، علاقائی زبانوں میں موسیقی کے لئے بھی اقدامات پالیسی کا حصہ ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گلوکاروں، لوک فنکاروں اور مقامی و علاقائی موسیقی کو فروغ دیں گے، اس پالیسی کے ذریعے پاکستان کی موسیقی کے عظیم ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موسیقی پاکستان کا بھرپور اور تاریخی ورثہ ہے جو صوفیا کرام کی شاعری، قدیم اور جدید موسیقی کا نادر مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسیقی پاکستانی معاشرے کی روح کہی جا سکتی ہے، یہ قومی، تہذیبی اور ثقافتی شناخت نسل درنسل منتقل ہوتی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1970 کے بعد سے اب تک میوزک کے شعبے میں قانونی، انتظامی یا پالیسی لیول کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کاپی رائٹ کی اہمیت سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا تاکہ معیاری میوزک بنے اور عوام تک پہنچے، حقوق ملکیت دانش ، میوزک کی چوری سے پاکستان اور میوزک انڈسٹری دونوں کو نقصان ہورہا ہے۔