وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین کی پریس کانفرنس

138
APP20-06 ISLAMABAD: April 06 - Federal Minister for Information and Broadcasting Chaudhry Fawad Hussain addressing a press conference at PID Media Centre. APP photo by Saeed-ul-Mulk

اسلام آباد ۔ 6 اپریل (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز شریف ڈرامہ بند کرتے ہوئے عورتوں اوربچوں کو ڈھال کے طور پراستعمال کرنے کی بجائے قانون کا احترام کرتے ہوئے گرفتاری دیدیں، 10 سالوں میں 60ارب ڈالر قرضے کا ایک بڑا حجم شریف اور زرداری خاندان کی جیبوں میں چلا گیا ہے، بدعنوانوں پرہاتھ ڈال کر جب ان سے لوٹی ہوئی دولت کا پوچھا جاتا ہے تو وہ جمہوریت اورپارلیمان کے پیچھے چھپ جاتے ہیں، میڈیا اور رائے ساز سیاست اورجرم میں فرق کو الگ کردے، جرم کو سیاست کی ڈھال نہیں بنانا چاہیے، شریف اور زرداری خاندان نے 5 ارب ڈالر ملک سے منی لانڈرنگ کے ذریعہ باہر بھیجے ہیں وہ یہ پیسے واپس کریں یا جیل کاٹیں، تیسرا آپشن کوئی نہیں،معیشت کی بنیادیں بن رہی ہیں ، ملکی ترقی کی راہ میں جو لوگ بھی رکاوٹیں ڈالیں گے وہ ناکامی سے دوچار ہونگے۔ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ کل سے لاہور میں ایک ڈرامہ چل رہا ہے جس کے مرکزی کردار حمزہ شہباز شریف ہیں، شریف اور زرداری خاندان نے ہمیشہ قانون کا استعمال اپنی مرضی اور سہولت کے مطابق کیا ہے، ان کی نظر قانون وہ ہے جو صرف ان کو سہولت دے اور یہ ان کی معصوم سی خواہش ہے کہ قوم کا جو پیسہ ان کی جیبوں میں پڑا ہے کوئی ان سے یہ نہ پوچھے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 1947ء سے 2008 ء تک پاکستان نے 37 ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کیا، اس قرضہ سے گوادر ، اسلام آباد جیسے شہر بسائے گئے، منگلا اور تربیلہ ڈیم جیسے منصوبے مکمل کئے گئے، نیول بیسز کی تعمیر ہوئی اور مسلح افواج کو جدید بنایا گیا جبکہ موٹروے بھی بنائی گئی، 2008ء سے 2018ء کے درمیان تک 60 ارب ڈالر کا قرضہ لیا گیا ، آج مجموعی بیرونی قرضہ97 ارب ڈالر ہے جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اس قرضے کو کہاں خرچ کیا گیا توآگے سے جواب دیا جاتا ہے کہ 11 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی گئی ہے اس قرضے کا ایک بڑا حجم شریف اور زرداری خاندان کی جیبوں میں چلا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لینا عمران خان یا پی ٹی آئی کا ذاتی جھگڑا نہیں ہے یہ پیسے واپس لانا بہت ضروری ہے اگر یہ پیسہ ملک میں واپس نہ لایا گیا تو ہماری معاشی مشکلات جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بجلی اورگیس کی قیمتوں جیسے مسائل بھی اسی وجہ سے پیدا ہوئے افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب بدعنوانوں پرہاتھ ڈالا جاتا ہے اور ان سے لوٹی ہوئی دولت کا پوچھا جاتا ہے تو یہ جمہوریت اورپارلیمان کے پیچھے چھپ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹائون میں شہباز شریف کے دور میں جس طرح کا آپریشن کیا گیا وہ قوم کے سامنے ہے، حمزہ شہباز اور ان کے والد صاحب نے پرامن اور نہتے لوگوں جن میں خواتین بھی شامل تھی ، کو بیہمانہ طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو کے اہلکار کل سے حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے کہہ رہے ہیں اور حمزہ شہباز تہہ خانے یا بیڈ روم میں چھپے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس قانون کی طاقت ہے اور قانون کے تحت وفاق اور پنجاب کی حکومت فرائض کی بجاآوری میں نیب کے ساتھ تعاون کی پابند ہیں، اس وقت حمزہ شہباز نے عورتوں اوربچوں کو ڈھال کے طور پراستعمال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 1988ء کے انتخابات کے موقع پر شریف خاندان نے ”جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نوں لگ گیا داغ” کا اشتہاردیا تھا ۔پنجاب کی پگ کو ان کی حرکتوں کی وجہ سے داغ لگا ہے، قوم کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ میڈیا اور رائے ساز سیاست اورجرم میں فرق کو الگ کردے، جرم کو سیاست کی ڈھال نہیں بنانا چاہئے، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ اربوں روپے کی چوری کریں اور آپ سے کوئی پوچھ گچھ بھی نہ کرے، احتساب کا عمل جاری رہے گا اور مافیا کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حسن اورحسین نواز نے میڈیا پر جو کچھ کہا تھا وہ قوم کے سامنے ہے بعد میں موقف اختیارکیا گیا کہ دونوں برطانوی شہری ہیں اور ان پر پاکستان کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ جو اطلاعات موصول ہورہی ہیں ان کے مطابق نیب نے فضل داد اور قاسم نامی دو افراد کو گرفتارکیا ہے ، دوران تفتیش انہوں نے نیب کو جو بیان دیا ہے اس کے مطابق وہ دونوں شریف خاندان کیلئے کام کررہے تھے، حمزہ شہباز اور شریف خاندان کے کہنے پر انہوں نے اربوں روپے ملک سے باہر بھیجے ہیں جن سے 85 ارب روپے کی جائیداد بنائی گئی ، یہ ایک الزام ہے جس کے ثبوت بھی موجود ہیں، بہتر طریقہ یہ ہے کہ قانون کا سامنا کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون کا اطلاق سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے امیر اورغریب کیلئے الگ الگ قانون نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شریف اور زرداری خاندان نے 5ارب ڈالر ملک سے منی لانڈرنگ کے ذریعہ باہر بھیجے ہیں وہ یہ پیسے واپس کریں یا جیل کاٹیں، تیسرا آپشن کوئی نہیں ہے ، نیب کے قانون کے تحت پلی بارگین کی سہولت موجود ہے، انہیں اس سے استفادہ کرنا چاہئے لیکن یہ بات واضح رہے کہ لوٹی ہوئی دولت کی واپسی ملکی معیشت کیلئے ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان نے جب اپنے عہدے کا حلف لیا تو اس وقت پاکستان گذشتہ دو حکومتوں کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا ، وزیراعظم کی قیادت میں حکومت نے اقدامات کئے ، وزیراعظم نے کئی ممالک کے دورے کئے جس سے ملک میں استحکام آیا، کل ڈالروں کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں آج ڈالرکی قیمت میں کمی آرہی ہے، وفاقی وزیر نے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے جامع انداز میں اقدامات کئے جارہے ہیں ، حکومت اثاثوں کی ڈیکلیئریشن کی سکیم بھی متعارف کرارہی ہے اس سکیم کے خدوخال کو حتمی شکل دی جارہی ہے، حکومت کی یہ خواہش اورکوشش ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری میں عام لوگوں کو بھی اپنا حصہ اورکردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے، آنے والا بجٹ عوام اور سرمایہ کاری دوست بجٹ ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے ، معیشت کی بنیادیں بن رہی ہیں، ملکی ترقی کی راہ میں جو لوگ بھی رکاوٹیں ڈالیں گے وہ ناکامی سے دوچار ہونگے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو صبروتحمل سے کام لینا چاہئے، موجودہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے گی، حکومت نے ملک اورعوام کی بہتری کیلئے پوری حکمت عملی مرتب کی ہے، معیشت اور سیاست پر ہمارا کنٹرول ہے، ہم نے پاکستان کو پوری دنیا کیلئے کھول دیا ہے ، لوگ پاکستان آرہے ہیں ، پانچ ممالک کے ساتھ ویزا پراجیکٹ پرکام ہورہا ہے جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری نیب کا معاملہ ہے، وہ جانیں اورنیب جانے لیکن انہیں عورتوں اوربچوں کو ڈھال نہیں بنانا چاہئے تھا، انہیں قانون کا راستہ اختیار کرنا چاہئے، پاکستان میں آج تک اگر کسی کو کوئی سہولت ملی ہے تو وہ شریف خاندان ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گفتگو سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ زرداری صاحب کو اگر احتجاج کرنا ہے تو ہم انہیں سہولت دیں گے، ہم پی ٹی آئی کے فنڈ سے انہیں کھانا کھلائیں گے اور کنٹینر بھی دیں گے ، آپ رو لیں پیٹ لیں سندھ کارڈ یا دیگر کارڈ کا استعمال کریں احتساب کا عمل رکے گا نہیں بلکہ جاری رہے گا، زرداری صاحب پہلے دھمکی دیتے ہیں اور پھر تین سال باہر گزارتے ہیں اور پھر یقین دہانیوں پر واپس آتے ہیں ، وہ اتنی دھمکی دیں جتنا وہ برداشت کرسکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ احتساب کا نظام جاری رہے گا، ہم ملک کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے راستے پر گامزن ہوچکے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی ایم کیو ایم اور موجودہ ایم کیو ایم میں بہت فرق ہے ، عمران خان نے الطاف حسین کی ایم کیو ایم کے خلاف اس وقت موقف اپنایا جب آصف زرداری اور مراد علی شاہ نائن زیرو کے باہر بیٹھ کر منتیں کرتے تھے، اس وقت عمران خان نے جبر کے عہد کے خلاف بات کی اورکھڑے رہے، موجودہ ایم کیو ایم ایک مختلف جماعت ہے اس میں فروغ نسیم ، خالد مقبول صدیقی اور فیصل سبزواری جیسے لوگ ہیں، موجودہ ایم کیو ایم کا کوئی عسکری ونگ نہیں ہے۔ گذشتہ دنوں اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی گرفتاری سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں تھی جب کارکنوں نے نیب کی باڑ کو کراس کیا تو نیب حکام کے کہنے پر انتظامیہ حرکت میں آئی تھی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہورہا ہے وہ قانون کے ساتھ غنڈہ گردی ہے اگر شریف اور زرداری خاندان کے ہاتھ صاف ہیں تو انہیں اپنے آپ کو قانون اورعدالت کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔