اسلام آباد ۔ 28 جولائی (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وقت بتائے گا کہ قوم کو گزشتہ 50 سالوں کے دوران پہلی مرتبہ وزیراعظم عمران خان کی صورت میں ایماندار اور دور اندیش قائد ملا ہے، ایف اے ٹی ایف قومی ایشو ہے اسلئے اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ ملک کے مفاد میں اس معاملے پر قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دے، اگر اپوزیشن نے تعاون نہ کیا تو یہ عوام میں رہی سہی ساکھ بھی کھو دے گی، اپوزیشن جماعتیں اسلئے اکٹھی ہو رہی ہیں کہ نیب قانون میں ترامیم سے متعلق حکومت پر دباﺅ ڈال سکیں، اپوزیشن کی اے پی سی کو عوام میں پذیرائی ملے گی اور نہ ہی حکومت کو اس سے کوئی خطرہ ہے۔ منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نیب کے کاموں میں مداخلت نہیں کرتی، نیب آزادانہ طور پر بدعنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے، اگر حکومت کا نیب کے کاموں پر اثر ہوتا تو نواز شریف اس وقت لندن میں نہ گھوم رہے ہوتے۔ شلی فراز نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قومی نوعیت کا بل ہے لیکن اپوزیشن نے اسے نیب قوانین میں ترامیم سے منسلک کر دیا ہے، اپوزیشن اپنی پسند کے مطابق نیب قانون میں ترامیم چاہتی ہے جسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت بلاتفریق احتساب اور نیب کے ادارے کو مضبوط کرنا چاہتی ہے اور احتساب کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی خواہشات کے مطابق نیب قوانین میں ترامیم کریں تو کل تک جو لوگ جیلوں میں ہیں وہ بھی باہر آ کر کہیں گے کہ جیلوں کو بند کر دیا جائے، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین پر بدعنوانی کے سنگین کیسز ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ نیب قانون میں ترامیم پر بات ہونی چاہیے، ایک بار ایف اے ٹی ایف کا بل ہو جائے تو اس کے بعد حکومت اپوزیشن کے ساتھ نیب ترامیم پر بات کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ملک اور عوام کیلئے کچھ نہیں کر رہی، یہ ذاتی مفادات اور اپنے بدعنوان قائدین کو ریلیف دلوانے کیلئے اے پی سی بلانے کی باتیں کر رہی ہیں لیکن انہیں عوام میں کوئی پذیرائی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا قانون سب کیلئے برابر ہے، اگر پی ٹی آئی کے دور حکومت کے دوران کوئی بدعنوانی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہییں۔