وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

106

اسلام آباد ۔ یکم فروری(اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ہمیں 18 ویں ترمیم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ملک کے چار صوبوں میں سے 3 کے اندر ہماری حکومت ہے جبکہ وفاق میں بھی ہماری حکومت ہے،اس مرتبہ حج کی سہولیات ماضی کی نسبت بہت بہتر ہوںگی اور حجاج کرام کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گاپاکستان پیپلز پارٹی نے صرف میڈیا میں زندہ رہنے کے لیے روز کوئی بات کرنی ہوتی ہے اور وہ 18ویں ترمیم کی بات کر دیتے ہیں، سبسڈی دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کابینہ کا ہوتا ہے اور متفقہ طور پر ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 18ویں ترمیم سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا کیونکہ عملی طور پر تو صوبوں میں بھی ہماری ہی حکومت ہے، ترمیم کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے ہونا ضروری ہے اور ہمارے پاس اتنے نمبرز بھی نہیں جب یہ نمبرز ہوں گے تو دیکھیں گے کیا کرنا ہے لیکن فی الحال ابھی ایسا کچھ کرنے کی نہ تو ہماری کوئی سوچ ہے، نہ ہی کوئی ایسی بات ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی پیش قدمی ہی ہو رہی ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کو مسئلہ صرف یہ ہے کہ ان سے پوچھا جاتا ہے کہ سندھ کا ارب ہا روپیہ منی لانڈر ہو کر دبئی کیسے پہنچا جس سے آپ نے وہاں محلات خرید لیے اور جو پیسہ کراچی سمیت سندھ میں لگنا تھا اس کا پتہ چلا کہ اس پیسے سے ان لوگوں نے لندن میں اپارٹمنٹس خرید لیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت آصف زرداری اور نواز شریف سمیت تمام ایسے لوگوں کا احتساب چاہتی ہے جنہوں نے قومی دولت کو بڑی بے رحمی سے لوٹا اور یہی وجہ ہے کہ 172 لوگوں کے نام ای سی ایل لسٹ میں ڈالے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی یا وزیراعظم عمران خان کا کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں بلکہ ہم تو صرف قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب چاہتے ہیں اور لوٹی ہوئی قومی دولت وصول کرنا چاہتے ہیں تاکہ اسے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جا سکے جو عوام کا حق ہے۔ بلاول بھٹو کی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر تنقید کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس جماعت کے سربراہ آج عثمان بزدار پر تنقید کر رہے ہیں جنہوں نے قائم علی شاہ کو 8 سال تک سندھ کا وزیراعلیٰ بنائے رکھا وہ اب دوسروں کو بتا رہے ہیں کہ یہ وزیراعلیٰ نہیں ہونا چاہیئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ پی ٹی آئی کے اراکین پنجاب اسمبلی نے کرنا ہے جو انہوں نے کیا اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو وزیراعظم عمران خان کا مکمل اعتماد بھی حاصل ہے اور وزیراعظم عمران خان وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کارکردگی سے مطمئن بھی ہیں، دوسرا ہر کسی کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے کوئی جو مرضی کہتا رہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیرمذہبی امور نورالحق قادری نے اپنا موقف واضح کیا کہ ان کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد اور غلط ہیں بلکہ وہ حج پر سبسڈی کے کابینہ کے متفقہ فیصلے کی تائید کرتے ہیں اور وہ کابینہ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج پر سبسڈی صرف ایک بار گزشتہ سال دی گئی کیونکہ وہ انتخابات کا سال تھا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت نے اس طرح کے کئی اور اقدامات بھی کیے جن سے قومی خزانے پر بوجھ میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حج اور زکوٰة دو ایسی فرائض ہیں جو صرف صاحب استطاعت لوگوں پر فرض ہیں اس لیے حکومت کیسے غریبوں کا پیسہ حج پر جانے والوں کو سبسڈی پر دے دے۔ چوہدری فواد حسین کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ حج کی سہولیات ماضی کی نسبت بہت بہتر ہونگی اور حجاج کرام کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور وہ اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کر پائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سبسڈی دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کابینہ کا ہوتا ہے اور متفقہ طور پر ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کسی ایک وزیر کا فیصلہ نہیں ہوتا۔