
اسلام آباد ۔ 13 فروری (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے ناسور کا بہادری اور کامیابی سے مقابلہ کیا ہے، انتہاءپسندی کے خلاف قومی اور بین الاقوامی بیانیہ تشکیل دینا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں، اسلام میں انتہاءپسندی اور شدت پسندی کا کوئی تصور نہیں ہے، افغان تنازعہ میں پھنسنے سے پاکستان میں انتہاءپسندی پھیلی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ”بحرانی صورتحال میں تزویراتی رابطہ اور ذرائع ابلاغ کے کردار“ سے متعلق 5 روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری برداشت اور حوصلہ کی تاریخ بہت پرانی ہے تاہم 1980ءمیں ہمسائیگی میں غیر روایتی تنازعہ میں پھنس گئے جس سے ملک میں دہشت گردی اور انتہاءپسندی پھیلی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی بہادر قوم ہے جس نے دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف بے مثال قربانیاں دیں ہیں اور اس ناسور پر قابو پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام برصغیر میں تلوار کے زور پر نہیں بلکہ صوفی ازم کے ذریعے پھیلا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں انتہاءپسندی اور شدت پسندی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے عوام بالخصوص سندھ کی تہذیب میں برداشت کی بڑی پرانی تاریخ ہے، دنیا کو انتہاءپسندی جیسے سنگین چیلنج کا سامنا ہے، پاکستان کو بھی دہشت گردی اور انتہاءپسندی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مودی حکومت آنے کے بعد انتہاءپسندی میں اضافہ ہوا، دنیا کے مختلف معاشرے کسی نہ کسی صورت میں انتہاءپسندی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوانین پر عملدرآمد ریاست کی ذمہ داری ہے، عمران خان حکومت پہلے دن سے ہی قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے اور کسی کو بھی ملک میں نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کی گرفتاریاں کی گئی ہیں اور آئندہ چند روز میں مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ون ونڈو آپریشن کے ذریعے میڈیا اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر اور انتہاءپسند بیانیہ کی روک تھام کے معاملہ کے حل کیلئے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہاءپسندی سے دہشت گردی کا بیج بویا جاتا ہے تاہم مکالمے اور مباحثے سے مسائل کا حل ممکن ہو جاتا ہے، کسی پر اپنی رائے مسلط کرنے سے مسائل جنم لیتے ہیں، ملک میں اظہار رائے کی آزادی سب کا بنیادی حق ہے لیکن دوسروں کی آزادی سلب نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے انتہاءپسندی سے متعلق ورکشاپ منعقد کرنے پر پی پی سی کی تعریف کی کیونکہ انتہاءپسندی عالمی مسئلہ ہے۔ اس سے پہلے پی پی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شبیر انور نے ورکشاپ کے مقاصد کو اجاگر کیا۔ پیپس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بیرسٹر ظفر اﷲ خان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ ورکشاپ میں ارکان قومی اسمبلی، سینٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اراکین نے شرکت کی۔