وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا پریس کانفرنس سے خطاب

145
APP35-17 LAHORE: March 17- Federal Minister for Information and Broadcasting, Chaudhry Fawad Hussain addressing a press conference. APP Photo by Ch. Mubarak Ali

لاہور۔17 مارچ(اے پی پی ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی خواہش پر احتساب کا عمل نہیں رک سکتا ‘ قوم کالوٹا ہوا پیسہ واپس آنا چاہئے ‘ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاس پلی بار گین کا آپشن موجود ہے جس کیلئے وہ اپلائی کر سکتے ہیں ‘ ان کے خلاف کوئی مقدمہ ہمارے دور میں نہیں بنا’نوازشریف کے علاج کیلئے پنجاب حکومت نے غیر معمولی انتظامات کئے لیکن (ن) لیگ کا ایک گروپ نواز شریف کی بیماری پر سیاست کرنا چاہتا ہے ‘ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کچھ نہیں ہو گا ،عوام کا پیسہ واپس آنا چاہئے’ وہ اتوار کے روز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے’ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد’ وزیر صنعت میاں اسلم اقبال’ ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی موجود تھے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پنجاب حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی علاج معالجہ کی سہولیات کا جائزہ لیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ 16جنوری کو پنجاب حکومت کے پاس نواز شریف کی طرف سے ان کی سانس پھولنے اور صحت کی خرابی کی درخواست آئی جس کی روشنی میں ڈاکٹر شاہد حمید کو نواز شریف کی چیکنگ کی ہدایت کی گئی تو انہوں نے چیک اپ کے بعد مزید ٹیسٹوں کیلئے نواز شریف کو پی آئی سی منتقل کرنے کی سفارش کی جس پر 22جنوری کو انہیں پی آئی سی میں منتقل کیا گیا اور ٹیسٹ کئے گئے جس کے بعد اسی دن وہ دوبارہ جیل چلے گئے ’25جنوری کو 6رکنی بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں پی آئی سی ‘ راولپنڈی کارڈیالوجی کے ڈاکٹرز شامل تھے جنہوں نے 3فروری کو جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا ‘ 2001اور 2017ء کو ان کی انجیو پلاسٹی اور جبکہ2016ء میں ایک بائی پاس بھی ہو چکا تھا لیکن ان کی فیملی یہ اسرار کر رہی ہے کہ انہیں لندن بھیجا جائے حالانکہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے پیچیدگی لندن کے ڈاکٹروں کی وجہ سے ہوئی تاہم بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں ان کو سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا کیونکہ سروسز ہسپتال اور پی آئی سی کا کمپاؤنڈ ساتھ ساتھ ہے اور نواز شریف کو شوگر ‘ دل ‘ گردوں اور ہائیپر ٹینشن کا بھی مسئلہ ہے اس لئے مناسب سمجھا کہ ایسے ہسپتال میں انہیں منتقل کیا جائے جہاں علاج کی سہولیات میسر ہوں ‘ نواز شریف 6روز تک سروسز ہسپتال زیر علاج ر ہے لیکن وہاں کا بظاہر کوئی بڑا ایشو نہیں تھا لہٰذا انہیں انجیو گرافی کا مشورہ دیا گیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ وہ پاکستان میں علاج کروانا ہی نہیں چاہتے اور اس نظام پر اعتماد نہیں جس میں انہوں نے 30سال تک حکمرانی کی، 14فروری کو نواز شریف کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا کیونکہ وہاں مختلف بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر موجود ہیں اور وہاں ایک کوآرڈینیشن ٹیم تشکیل دی گئی جس میں کارڈیالوجی’ یورالوجی اور میڈیسن کے ڈاکٹر موجود تھے لیکن ن لیگ کی طرف سے کمیٹی میں گائناکالوجسٹ کی موجودگی پر اعتراض کیا گیا’ فواد چوہدری نے کہا کہ گائناکالوجسٹ کو کمیٹی کا سربراہ اس لئے بنایا گیا کیونکہ وہ جناح ہسپتال میں ایڈمنسٹریٹو ہیڈ تھے’ نواز شریف کو پہلے تو وہاں جگہ پسند نہیں آئی لیکن بعد میں انہوں نے کنسلٹنٹ کا آفس رہنے کیلئے منتخب کیا اور وہاں پوری وارڈ خالی کرائی گئی جہاں نواز شریف کا تمام چیک اپ کیا گیااور پنجاب حکومت نے ان کے علاج معالجہ کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیںرکھا’ 24 فروری کو نواز شریف کی ضمانت منسوخ ہوئی اور 25 فروری کو انہوں نے واپس جیل جانے کی خواہش ظاہر کر دی جو ان کی عدالت سے ناراضگی ظاہر کرتی ہے تاہم وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ نواز شریف کو علاج معالجہ کی ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے’ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ 2013ء میں جب عمران خان انتخابی مہم کے دوران سٹیج سے گر کر شدید زخمی ہوئے تھے ان کے سامنے بھی باہر سے علاج کرانے کی آپشن موجود تھی لیکن انہوں نے پاکستان میں علاج کو ترجیح دی اور شوکت خانم سے اپنا علاج کروایا ،اس سے پہلے جب ان کے والد بھی بیمار تھے تو انہوں نے اپنا علاج بھی یہیں سے کروایا’ اصل میں نواز شریف اور شہباز شریف کو اپنے بنائے ہوئے ہسپتالوں پر اعتماد نہیں’ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا رویہ نواز شریف کے رویہ سے بالکل مختلف ہے’ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے نواز شریف سے دو دفعہ ملاقات کرکے انہیں علاج کی پیشکش کی’ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے بھی نواز شریف کو خط لکھا کہ وہ کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال یا فزیشن سے علاج کروانا چاہتے ہیں تو حکومت انہیں یہ سہولت دینے کیلئے تیار ہے اور اگر وہ باہر سے بھی فزیشن بلانا چاہتے ہیں تو حکومت تیار ہے لیکن نواز شریف نے انکار کر دیا اور انجیو گرافی کی بھی اجازت نہیں دی’ پنجاب حکومت نے حتیٰ کہ جیل کے باہر منی کارڈیک یونٹ بھی بنا دیا لیکن ایک بار بھی انہوں نے وہاں سے چیک اپ نہیں کروایا’ ن لیگ کا ایک طبقہ ان کی بیماری پر سیاست کرنا چاہتا ہے لیکن پنجاب حکومت نے اس کے باوجود غیر معمولی اقدامات کئے’ وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ ان کیخلاف کوئی مقدمہ ہمارا بنایا ہوا نہیں، نہ ہی کوئی تفتیش ہمارے دور میں کی گئی اور ججز بھی ہمارے نہیں لگائے ہوئے لیکن اگر وہ چاہتے ہیں کہ احتساب کا عمل رک جائے تو یہ نہیں ہو سکتا، یہ قوم کا پیسہ ہے جو واپس آنا چاہئے البتہ ان کے پاس پلی بارگین کا آپشن موجود ہے جس کیلئے وہ اپلائی کرسکتے ہیں’ انہوں نے کہا کہ لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں فراری کیمپ کھلا ہوا ہے جہاں ن لیگ کے لوگ جاتے ہیں اور واپس نہیں آتے ،اگر ن لیگ نے سیاست سیاست کھیلنی ہے تو ان کی مرضی’ آئی آر آئی کے سروے میں نواز شریف اور عمران خان کی ریٹنگ واضح آچکی ہے’ ایک سوال کے جواب میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ بات بڑی حد تک پائی جاتی ہے کہ کوئی بڑا آدمی بیمار ہوتو عوام میں ہمدردی پیدا ہو جاتی ہے’ انہوں نے کہا کہ جو آدمی 25 سال تک ایک صوبہ کا وزیر اعلیٰ رہا ہو اور وہ یہ کہے کہ وہاں علاج کی مناسب سہولت موجود نہیںتو اس کا ذمہ دار کون ہو گا’ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ہسپتالوں کی یہ صورتحال ہے کہ وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشد نئے سرے سے نظام کو درست کرنے کیلئے دن رات ایک کر رہی ہیں’ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ جناح ہسپتال میں نواز شریف کو منتقل کرنے کے وقت مریضوں کو تنگی کا سامنا کرنا پڑا ،وہ اس لئے کیا گیا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ن لیگ یہ کہے کہ حکومت نواز شریف کا علاج نہیں کرانا چاہتی’ انہوں نے کہا کہ جو تجربہ پاکستانی ڈاکٹروں کے پاس ہے اور وہ دنیا بھر کے ڈاکٹروں سے کم نہیں’ پاکستانی ڈاکٹروں کا شمار دنیا کے بہترین ڈاکٹروں میں ہوتا ہے’ اصل میں نواز شریف پاکستان کی بجائے باہر علاج کرانا چاہتے ہیں جس کی اجازت عدالت ہی دے سکتی ہے۔