وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

100
APP83-19 ISLAMABAD: March 19 - Federal Minister for Information and Broadcasting Chaudhary Fawad Hussain briefing the media persons about the decisions taken in Federal Cabinet meeting. APP photo by Irfan Mahmood

اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) وفاقی کابینہ نے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مختلف مذاہب، عقائد اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان مکالمہ کی ضرورت پر زو دیا ہے، کابینہ نے خوردنی تیل کے استعمال کو کم کرنے کیلئے عوام میں شعور اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ پانچ برسوں میں ملک میں زراعت کی ترقی پر 290 ارب روپے خرچ ہوں گے، کابینہ نے اوور بلنگ کی مد میں صارفین کو اڑھائی ارب روپے واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ریگولیٹری، کارپوریٹ اداروں اور مختلف وزارتوں سے منسلک اداروں کے سربراہان کا تقرر اب یکساں بنیادوں پر ہو گا جس کیلئے باڈی تشکیل دی گئی ہے، کابینہ نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو خود مختار ادارہ بنانے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کیلئے ٹاسک فورس کے قیام کی بھی منظوری دیدی ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے آغاز میں نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیراعظم اور کابینہ نے اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بتایا کہ مختلف مذاہب، عقائد اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان مکالمہ وقت کی ضرورت ہے۔ مغرب میں منظم انداز میں اسلام فوبیا کے حوالہ سے نفرت پھیلائی گئی جس کا نتیجہ دہشت گردی کے واقعات کی صورت میں نکل رہا ہے، وفاقی کابینہ اس کی مذمت کرتی ہے، تمام مذاہب اور عقائد کا مفاد اسی میں ہے کہ ایک دوسرے کا نکتہ نظر تحمل سے سنا جائے کیونکہ نفرت اور تشدد سے دنیا غیر محفوظ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ جب سے پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی ہے اور وزیراعظم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے اس کے بعد سے لے کر اب تک عالمی رہنما پاکستان آ رہے ہیں، گذشتہ چند ماہ میں شہزادہ محمد بن سلمان، قطر اور یو اے ای کے اعلیٰ عہدیداروں نے پاکستان کے دورے کئے ہیں۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد عالمی مدبر ہیں اور ان کا دورہ پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان سفارتی پاسپورٹس پر فری ویزہ کی سہولت کی منظوری دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کو جہانگیر ترین نے زراعت کی بہتری پر بریفنگ بھی دی۔ کابینہ کے اجلاس میں بتایا کہ پچھلے 8 سالوں میں زرعی برآمدات میں 10 فیصد کمی آئی ہے جبکہ اس کے برعکس برآمدی بل 15 سالوں میں 1.5 ملین ڈالر سے بڑھ کر اب 4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، ان میں خوردنی تیل کا درآمدی بل 2 ارب ڈالر ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے تیل کے استعمال کو کم کرنے کیلئے عوام میں شعور اجاگر کیا جائے گا، آئندہ پانچ برسوں میں ملک میں زراعت کی ترقی پر 290 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ زراعت کے فروغ کیلئے جامع اقدامات کئے جائیں گے، ان اقدامات میں پانی کے مؤثر استعمال، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، خوردنی تیل کے بیجوں کے ملک میں اگانے کیلئے اقدامات، لائیو سٹاک کا فروغ اور فشریز کی ترقی کیلئے مختلف اقدامات شامل ہیں۔ لائیو سٹاک کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے، اس وقت عالمی سطح پر حلال اشیاء کا حجم ایک ٹریلین ڈالر ہے، لائیو سٹاک کے شعبہ کو فروغ دے کر پاکستان عالمی حلال مارکیٹ سے بھرپور انداز میں استفادہ کر سکتا ہے، زراعت کی ترقی کیلئے قرضوں تک کسانوں کی رسائی میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں قدرتی گیس کے صارفین کو اضافی بل بھیجنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اوور بلنگ سے مجموعی طور پر 32 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، اس کی تحقیقات جاری ہیں، ہمیں ابھی پتہ چلا ہے کہ اب سے نہیں بلکہ 2016-17ء سے یہ سلسلہ جاری تھا، اس کی ہوشرباء تفصیلات سامنے آ رہی ہیں جس سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملی بھگت سے بڑی بڑی کمپنیوں کے بل کا بوجھ عام صارفین کی طرف منتقل کیا جاتا رہا۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اوور بلنگ کی مد میں صارفین کو اڑھائی ارب روپے واپس کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اداروںکے سربراہان کی تقرری کے طریقہ کار کو یکساں بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔ ریگولیٹری، کارپوریٹ اداروں اور مختلف وزارتوں سے منسلک اداروں کے سربراہان کا تقرر اب یکساں بنیادوں پر ہو گا، اس کیلئے ایک باڈی تشکیل دی گئی ہے، متعلقہ ادارے سے متعلق وزیر اس کا چیئرمین جبکہ سیکرٹری ممبر ہو گا، یہ باڈی نام شارٹ لسٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کفایت شعاری مہم کے حوالہ سے بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے تمام وزرائ، متعلقہ محکموں اور سرکاری افسران کو ہدایت کی ہے کہ ملک مشکل معاشی حالات کا شکار ہے اور اس بات کا سب کو ادراک ہونا چاہئے، تمام وزراء متعلقہ محکموں اور افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کفایت شعاری پر سختی سے عمل پیرا ہوں، وزراء سے اخراجات کو محدود کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں عبدالرحمن وڑائچ کو ڈیٹ پالیسی کوآرڈینیشن آفس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان نوجوانوں اور ثقافت کے شعبوں میں مفاہمت کی دستاویز کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو خود مختار ادارہ بنانے کی بھی منظوری دی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ اقدام حکومت کو ڈیجیٹل بنانے کی کوششوں کی ایک کڑی ہے، حکومت نے نظام کو ڈیجیٹل بنانے کیلئے روڈ میپ تیار کر لیا ہے، پہلے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ وزارت آئی ٹی کا ماتحت ادارہ تھا اب اسے خود مختار ادارہ بنا دیا گیا ہے اور اس کے دائرہ کار میں توسیع کی جائے گی، صدر مملکت اس بورڈ کے پیٹرن اور وزیر چیئرمین ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے راولپنڈی کی احتساب عدالت نمبر 2 کو اسلام آباد منتقل کر دیا ہے اور اب یہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 3 ہو گی، یہ ایک انتظامی پالیسی اور فیصلہ ہے اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں مختلف وزارتوں اور ذیلی اداروں کی ایسی اراضی جو قابل استعمال نہ ہو، کو استعمال میں لانے سے متعلق معاملہ کا بھی جائزہ لیا گیا، وزیراعظم نے پہلے سے ہی وزارتوں کو فہرستیں مرتب کرنے کی ہدایت کی تھی، وزیر اعظم نے حماد اظہر، ذوالفقار بخاری، علی زیدی اور علی امین گنڈاپور کو ان اراضیوں کو بیچنے یا انہیں مفید مقاصد کیلئے استعمال میں لانے کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں متروکہ وقف املاک بورڈ کیلئے ٹاسک فورس کے قیام کی بھی منظوری دیدی گئی ہے، ایک ہفتہ میں چیئرمین کا تقرر کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج وزیراعظم کو ایک اور اجلاس میں کرتارپور راہداری کے سلسلہ میں بریفنگ دی گئی، نجوت سنگھ سندھو نے مکتوب بھیجا تھا کہ سکھ کمیونٹی کی خواہش ہے کہ بابا گورنانک نے جس زمین پر کھیتی باڑی کی ہے اور اپنے قدم رکھے ہیں وہاں پر تعمیرات نہ کی جائیں، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس زمین پر تعمیرات نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور 1500 ایکڑ پر محیط منصوبہ ہے، اس میں 6.8 کلومیٹر کی سڑک بنے گی جبکہ برسات سے پہلے پل کی تعمیر کا منصوبہ مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ راہداری کے تحت پاکستان نے 500 سکھ یاتریوں کی یاترا کی تجویز دی تھی، بھارت نے 5 ہزار یاتریوں کی بات کی تھی اس ضمن میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور ہو گا جہاں تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ حکومت صحافیوں اور میڈیا سے متعلق مسائل کے حل کیلئے کوششیں کر رہی ہے، اس ضمن میں قانون سازی پر بھی کام ہو رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ صحافیوں کو ملازمت، تحفظ اور پیشہ وارانہ مقاصد کیلئے استعمال ہونے والے آلات کا تحفظ ممکن بنایا جائے۔