
اسلام آباد ۔ 20 دسمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومتی اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت وزارتوں کو اپنے اخراجات 10فیصد کم کرنے ، پی آئی اے سمیت مختلف ایئر لائنز کے لائسنسوں اور چارٹرز کی توسیع اورکچھ نئی ائر لائنز کو لائسنس دینے کی منظوری دی گئی اور وزیر ہوابازی اور وزیر ممکت داخلہ کو ائرپورٹ کلچر کو تبدیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، دو اراکین قومی اسمبلی سمیت 3افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے،پاک اومان سرمایہ کاری کمپنی کے ایم ڈی کی تعیناتی ،ویزا شرائط کو نرم کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کرنے، حوالہ ہنڈی کے بجائے ترسیلات زروطن لانے کے لئے وزارت پوسٹل سروسزکو خدمات تفویض کرنےکی منظوری دی گئی، کابینہ کے اجلاس میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی شدید مذمت بھی کی گئی وزیراعظم اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ٹیلی فون پر بات کریں گے، آئل ریفائنری کا منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے اس سلسلہ میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران کیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ای سی ایل میں شامل کچھ ناموں پر دوبارہ غور کیا گیا ہے اور اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت 3 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم آج اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ٹیلی فون پر بات کریں گے جس میں وہ انہیں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ رکوانے کے لئے زور دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یو اے ای اور سعودی عرب کے ولی عہد نے بھی وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور جنوری میں یو اے ای کے ولی عہد محمد بن زید اور فروری میں سعودی ولی عہد پاکستان کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے وزراء سے کہا ہے کہ غیر ملکی دورہ کم سے کم کریں تاکہ اخراجات کو کم سے کم کیا جا سکے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کب تک ہم غیر ملکی قرضوں پر چلیں گے ہمیں سادگی اور کفایت شعاری کے ذریعے حکومتی اخراجات کو کم سے کم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہاولدین خان کو پاک عمان کمپنی کا دوبارہ ایم ڈی تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ایئرپورٹس کی صورتحال کا نوٹس لیا اورایوی ایشن کے وزیر اور وزیرمملکت داخلہ کو ایئرپورٹ کلچر تبدیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے ویزا عمل میں آسانی لائیں گے تاکہ پاکستان آنے والے سیاحوں کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیںجبکہ غیر ملکی صحافیوں کے لئے ویزا سہولتوں کو آسان بنانا نہیں چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر لاگت کے حوالے سے نیب اور سول ایوی ایشن اتھارٹی اپنی انکوائریاں کر رہی تھیں جس کے لئے مشترکہ انکوائری کا کہا گیا ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کے لئے سی ڈی اے کو ٹاسک دیا گیا ہے تجاوزات کے خلاف کارروائی میں متاثرین کے حقوق کے حوالے سے خیال رکھا جائے گا، اسی طرح پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بھی بنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں کمی بیشی کے لئے معاملہ ٹاسک فورس کو سونپا گیا ہے جو اس حوالے سے کام کرے گی ۔ کابینہ اجلاس میں ٹیکس کے نظام میں بہتری کے لیے ورلڈ بینک سے مدد لی جائے گی۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ فاٹا فنڈ میں کوئی بھی کمی نہیں کی جائے گی، فاٹا کے انضمام کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد رحم اور برداشت کی بنیاد پر ہے جس کے تحت پاکستان کابل کی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈال رہا ہے جس کے تحت کابل میں 200بستروں کے جناح ہسپتال کا قیام، طورخم جلال آباد سڑک کی تعمیر، افغان صوبے لوگر میں ہسپتال کی تعمیر، نشتر کڈنی سنٹر میںگردوں کی بیماری کے علاج کیلئے سر سید بلاک کی تعمیر اور افغانستان کو سہولت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے میں خاصی بہتری آئی ہے اب یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں رہا۔سعودی عرب کے ساتھ آئل ریفائنری کے قیام کیلئے معاہدہ کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے جس کے لئے ایم او یو پر غوروخوض کے بعد بعض شقوں میں تبدیلی کی گئی ہے اور اب سعودی عرب کو بھیجا جا رہا ہے جلد اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام ماضی کے حکمرانوں کو مسترد کر چکے ہیں ان کا اتحاد صفر جمع صفر برابر صفر کے مساوی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات سے متعلق وزیراعظم کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا‘ جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی صورت میں دوبارہ الیکشن کرانے سے متعلق سوال تھا جس پر وزیراعظم نے اس کے جواب میں یہ بات کہی تھی۔