وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کا پریس کانفرنس سے خطاب

75

اسلام آباد ۔ 23 اکتوبر (اے پی پی) وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہرنے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان سے متعلق نکات پر پاکستان نے پیشرفت کی ہے اور امید ہے کہ جون 2020ء تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکل آئے گا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان بارے حکومت کے تمام اداروں نے مربوط انداز میں کام کیا ہے، ایف اے ٹی ایف سے متعلق علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کر رہے ہیں، ستمبر کی رپورٹ میں پاکستان کی جانب سے پیشرفت کو سراہا گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں فنانشنل مینجمنٹ یونٹ کے ڈائریکٹر منصور صدیقی، کائونٹر ٹیررازم شعبہ کے ڈائریکٹر احمد فاروق اور نیکٹا کے ڈائریکٹر شہزاد سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو فروری 2018ء میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، جون 2018ء میں ایکشن پلان دیا گیا، پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف کی نگرانی کے دو مراحل سے گزر رہا ہے، ایک ایشیاء پیسفک گروپ ہے جبکہ دوسرا آئی سی آر جی ہے، ایک لابی یہ چاہتی تھی کہ پاکستان کے حوالہ سے دونوں نگران گروپوں کو یکجا کیا جائے تاہم ہم نے ہدف کے مطابق اس کوشش کو ناکام بنا دیا ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان کو اکتوبر 2020ء تک کا وقت ملا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی سی آر جی کے ایکشن پلان میں پاکستان کو 27 ایکشن آئٹم دیئے گئے تھے، اس کی نگرانی کا وقت 15 ماہ ہے، ہماری حکومت نے ایکشن پلان کے نکات پر عملدرآمد کے حوالہ سے مؤثر انداز میں کام کیا، ستمبر 2019ء تک پاکستان نے 27 ایکشن پلان میں سے 25 پر نمایاں پیشرفت کی ہے یہ ایک اہم پیشرفت ہے اور ستمبر کی رپورٹ میں اس کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے پلانری اجلاس میں بھی اچھی پیشرفت ہوئی ہے، کئی ممالک نے پاکستان کی حمایت کی اور پاکستان کی جانب سے گذشتہ 10 ماہ میں اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا چونکہ ایف اے ٹی ایف کی کارروائی مخفی رکھی جاتی ہے اس لئے ہم وہ تفصیلات نہیں دے سکتے تاہم اجلاس کے بعد جو بیان جاری ہوا ان میں تین جگہوں پر پاکستان کی تعریف کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 2020ء تک آئی سی آر جی کے ایکشن پلان سے متعلق نکات کو مکمل کیا جائے گا اور ہمیں یہ بھی توقع ہے کہ جون 2020ء تک پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایشیاء پیسفک گروپ کی نگرانی کا عرصہ نسبتاً زیادہ ہوتا ہے اس میں پاکستان کیلئے 40 نکات دیئے گئے تھے جس میں 10 مکمل اور 26 جزوی طور پر مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 4 نامکمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح آئی سی آر جی ایکشن پلان ہے اور اس پر مؤثر انداز میں کام ہو رہا ہے، یہ ایک چیلنجنگ عمل ہے جس میں ہمیں کامیابی ملے گی۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران گذشتہ 6 ماہ میں ایکشن پلان سے متعلق اقدامات کا تفصیل سے ذکر کیا اور کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے علیحدہ سیکرٹریٹ بنایا جا رہا ہے جو صرف ایف اے ٹی ایف سے متعلق امور دیکھے گا۔ اس کے علاوہ مختلف حکومتی اداروں میں بھی ایف اے ٹی ایف کے سیل قائم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکشن پلان سے متعلق فنانشنل مینجمنٹ یونٹ، سٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، فارن آفس، وزارت داخلہ، مسلح افواج اور دیگر اداروں نے مربوط انداز میں کام کیا ہے جس کے نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جو ایکشن پلان دیا گیا ہے وہ قابل حصول ہے اور اس پر عملدرآمد پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، جنوری کے پہلے ہفتہ میں ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ آ جائے گی، ہم اپنے اقدامات جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے 40 ممبران ہیں اور اس میں فیصلہ سازی اتفاق رائے سے تکنیکی رپورٹس کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کے خاتمہ اور مشکوک لین دین کے حوالہ سے کافی تحقیقات ہوئی ہیں اس پر کام ہو رہا ہے، اب بیشتر کیسز پراسیکیوشن اور عدلیہ کے مراحل میں ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے حوالہ سے صوبوں سے قابل اطمینان ردعمل ملا ہے، ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ بنانے کا مقصد بھی رابطہ کاری کو بہتر بنانا ہے۔ ایف اے ٹی ایف میں بھارت کے کردار کے حوالہ سے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے حوالہ سے ہم نے رکن ممالک کو آگاہ کر دیا تھا، بھارت کو اس طرح کے تکنیکی فورمز پر ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہئے۔ ممنوعہ تنظیموں کے حوالہ سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حوالہ سے تمام اقدامات ملکی قوانین کے مطابق کئے جا رہے ہیں۔