28.2 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 17, 2025
ہومقومی خبریںوفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت...

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت افراد باہمی معذوری کے حقوق بارے اجلاس، شمولیت اور رسائی کے حوالے سے اصلاحات پر تبادلہ خیال

- Advertisement -

اسلام آباد۔16مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیرصدارت آئی سی ٹی حقوق افراد باہمی معذوری ایکٹ 2020 کے سیکشن 3 کے تحت تشکیل دی گئی افراد باہمی معذوری حقوق کونسل (سی آر پی ڈی) کا اجلاس وزارت حقوق انسانی میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں متعلقہ وفاقی وزارتوں، محکموں اور سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس کا مقصد افراد باہمی معذوری کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لینا اور رسائی میں بہتری، ڈیٹا کے جمع کرنے اور ادارہ جاتی شمولیت جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

- Advertisement -

جمعہ کو وزارت انسانی حقوق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کونسل نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے تیار کردہ ایکسیسبلٹی آڈٹ کے آغاز کی متفقہ منظوری دی جس کا مقصد عوامی اور نجی اداروں میں فزیکل رسائی کا جائزہ لینا ہے۔ یہ اقدام ایسے بنیادی ڈھانچے کے قیام کی حمایت کرے گا جن میں ریمپس، ویل چیئر کے لیے موزوں باتھ رومز اور دیگر سہولتیں شامل ہوں گی جو ریستورانوں، شاپنگ مالز، تعلیمی اداروں، سرکاری عمارتوں اور نجی شعبے میں افراد باہمی معذوری کی آسانی کے لیے فراہم کی جائیں گی۔

شمولیتی خدمات کی فراہمی کے عزم کے تحت کونسل نے افراد باہمی معذوری کی رجسٹریشن فارم کے دوسرے حصے کے تعارف کی بھی منظوری دی تاکہ پالیسی سازی کے لیے جامع اور معتبر ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔ اس فارم کا اردو ورژن بھی تیار کیا جائے گا تاکہ عام لوگوں کی سہولت کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس کو ایک آسان موبائل ایپلیکیشن کی تیاری سے بھی آگاہ کیا گیا، جو افراد باہمی معذوری کو معلومات اور خدمات تک رسائی میں مدد دے گی۔

اس ایپ میں بصارت سے محروم افراد کے لیے وائس نیویگیشن اور سکرین ریڈر کی سہولت جیسے خصوصی فیچرز شامل ہوں گے۔وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے تعلیمی نظام میں افراد باہمی معذوری کی شمولیت کو لازمی قرار دیا۔ انہوں نے تمام سکولوں، کالجوں اور جامعات کو خصوصی ضروریات کے حامل طلباء کے لیے پالیسیاں بنانے اور نافذ کرنے میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے ان اداروں کو خاص طور پر تسلیم کرنے کی تجویز دی جنہوں نے افراد باہمی معذوری کے لیے دوستانہ ماحول بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہو اور انہیں ’افراد باہمی معذوری دوست ادارے‘ کے سرٹیفکیٹ دیئے جائیں گے تاکہ ان کی خدمات کا اعتراف کیا جا سکے۔وزیر نے سرکاری و نجی شعبے، دونوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ افراد باہمی معذوری کو صرف سہولیات فراہم کرنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ انہیں معاشرے کے برابر اور فعال رکن کے طور پر بااختیار بنائیں۔

اس میں کام کی جگہوں، تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر افراد باہمی معذوری کے لیے قابل رسائی انفراسٹرکچر اور مکمل شمولیت کو یقینی بنانے والی پالیسی فریم ورک شامل ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=597869

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں