وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کی زیرصدارت اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ پروٹیکشن ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس

120

اسلام آباد۔17فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے جمعہ کو یہاں بطور سرپرست وزارت انسانی حقوق اسلام آباد میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) چائلڈ پروٹیکشن ایڈوائزری بورڈ کے تیسرے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کا مقصد چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ (سی پی آئی) اور زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی (زیڈ اے آرآر اے ) کے زیر التواء امور پر بحث کرنا تھا۔وزارت انسانی حقوق سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایڈوائزری بورڈ کے دائرہ اختیار میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ، 2018 کے تحت حکومت کو آئی سی ٹی کی سطح پر پالیسی، قانون سازی اور بچوں کے حقوق پر عمل درآمد سے متعلق امور پر مشاورت کرنا شامل ہے ۔

اس کے علاوہ زیڈ اے آرآر اےایکٹ 2020 کے سیکشن 4 کے تحت، زارا ایجنسی کی سپرنٹینڈنس بھی آئی سی ٹی ایڈوائزری بورڈ کے اختیارات میں آتی ہے۔اجلاس میں بورڈ نے متفقہ طور پر ایڈوائزری بورڈ کی تشکیل کو مزید عملی اور قابل عمل بنانے کے لئے ایکٹ کے متعلقہ سیکشن/شق میں بعض ترامیم کرنے کی منظوری دی۔ مزید برآں ڈائریکٹر جنرل سی پی آئی ربیعہ ہادی نے اسلام آباد میں انسپکٹر جنرل آف پولیس کے نمائندے سے افغان بچوں کو ڈھونڈنے، ان کے خاندان سے ملانے اور خاص طور پر منشیات کے عادی ان بچوں کی بحالی میں تعاون کی درخواست کی جو پولیس کی جانب سے سی پی آئی کے حوالے کئے جاتے ہیں۔

اجلاس کے دوران سی پی آئی کی جگہ کی تبدیلی ، عمارت کی  تعمیر کے مسائل، وسائل مختص کرنے اور قواعد کا مسودہ تیار  کرنے، ہیلپ لائن 1099، پرائم منسٹر پرفارمنس ڈلیوری یونٹ اور زارا کی ادارہ سازی اور دونوں سی پی آئی اور زارا کے لئے اسٹاف کی بھرتی کے امور بھی زیر بحث آئے۔ مزید برآں، بورڈ نے سی پی آئی سے ان  بچوں جن کا کوئی دعویدار نہ ہو،  کو گود لینے کے لئے ضروری قانون سازی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے اسلام آباد پولیس پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو مزید محفوظ بنانے کیلئے بچوں کی تحویل سی پی آئی کو حوالے کرتے ہوئے لیڈی پولیس کی موجودگی کو یقینی بنائے۔

انہوں نے سی پی آئی اور زارا کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ آئی سی ٹی میں بچوں کی بہتر حفاظت کے لئے دونوں اداروں کو مکمل طور پر فعال اور موثر بنانے کے لئے انسانی، مادی اور مالی وسائل کو پوری طرح بروئے کار لائیں۔