اسلام آباد۔13جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت خالد مقبول صدیقی سے پیر کو ناروے کے سابق وزیر اعظم کیل میگنے بونڈیوک کی قیادت میں ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے ملاقات کی۔ وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین احمد وانی اور سابق رکن اوسلو پارلیمنٹ ناروے عامر جاوید شیخ بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ناروے کے سابق وزیراعظم کیل میگنے بونڈیوک کا استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیل میگنے بونڈیوک پاکستان کے دوست ہیں جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کی ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ان کی موجودگی نے لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کے ایجنڈے کو بین الاقوامی بنا دیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان لڑکیوں کی تعلیم اور سکول سے باہر بچوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اسلامی ممالک کی قیادت کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں تعلیم کے شعبے میں بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں لیکن وزارت تعلیم نے اس مسئلے کو انتہائی ہنگامی طور پر اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے اپنے تمام وسائل کو متحرک کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بھی تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وزارت تعلیم دیگر وزارتوں کے ساتھ مل کر سکولوں تک رسائی، محدود انفراسٹرکچر، اساتذہ کی تربیت کے معیار اور بچوں کی غذائیت کے مسائل کو حل کر رہی ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری کوششوں سے آبادی کے لحاظ سے سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کم ہو رہی ہے تاہم مجموعی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ انٹروینشنز کو تیار کرنے اور لاگو کرنے کے لئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے نام سے ایک خصوصی شعبہ تیار کیا گیا ہے جو پاکستان کے تعلیمی شعبے کو درپیش چیلنجز کے بارے میں درست اعداد و شمار اکٹھا کر تا ہے۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی میں ثقافتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس ایک تاریخی کامیابی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مذہبی سکالرز نے لڑکیوں کی تعلیم کے مقصد کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسلامی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق غلط فہمی کو ختم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔