وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار کی زیرصدارت کھاد کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس

112

اسلام آباد۔8فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے آج کھاد کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے بھی وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ دیگر شرکاء میں فرٹیلائزر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے نمائندے، درآمد کنندگان اور صوبائی محکموں کے افسران شامل تھے۔ میٹنگ میں آئندہ موسم خریف کے لیے ڈائی امونیم فاسفیٹ / ڈی اے پی اور اس کے متبادل مصنوعات کی طب و رسد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دوران اجلاس بتایا گیا کہ پاکستان ڈی اے پی درآمدات پر انحصار کرتا ہے کیونکہ ڈی اے پی کی مقامی پیداوار صرف 30 فیصد کے قریب ہے جبکہ ربیع اور خریف سیزن میں ڈی اے پی کی طلب عموماً 2.2 ملین ٹن ہوتی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس ربیع میں یوریا اور ڈی اے پی کی قیمتوں میں زیادہ فرق کی وجہ سے کسانوں نے یوریا کے مقابلے ڈی اے پی مخض 17.7 فیصد ڈالی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خسرو بختیار نے وزارت فوڈ سکیورٹی کو ہدایت کی کہ وہ کسانوں کو سستی قیمتوں پر ڈی اے پی کھاد کی فراہمی کے لیے وزارت صنعت و پیداوار کے ساتھ مل کر سبسڈی کا طریقہ کار وضع کرے کیونکہ فاسفورک ایسڈ اور امونیا کی عالمی قیمتیں بھی ڈی اے پی کی پیداوار میں استعمال ہوتی ہیں۔ جبکہ ڈی اے پی کی تیار شدہ مصنوعات کی قیمتیں بھی بین الاقوامی منڈی میں غیر معمولی طور پر بڑھ گئی رہی ہے۔

وفاقی وزیر خسرو بختیار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موجودہ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کر رہی ہے کہ کسانوں کو عالمی قیمتوں میں اضافے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اجلاس کا اختتام سبسڈی فریم ورک کے لیے گائیڈ لائنز پر کیا گیا جو اگلے اجلاس میں کمیٹی کو پیش کیا جائے گا۔