وفاقی وزیر غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس

8

اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اہم اجلاس ہوا جس کا مقصد ملک میں چینی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا اور مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ صارفین کو مہنگائی کے دبائو سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے موثر اقدامات پر غور کرنا تھا۔اجلاس کے دوران بورڈ نے مارکیٹ میں حالیہ رکاوٹوں اور عدم استحکام کے تناظر میں پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ چینی کی درآمد سے متعلق تمام رسمی کارروائیاں چند روز میں مکمل کر لی جائیں گی جس کے بعد درآمدی چینی مقامی مارکیٹ میں دستیاب ہو گی۔ یہ اقدام حکومت کی اس وسیع پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد مارکیٹ میں توازن پیدا کرنا اور سپلائی سسٹم پر عوامی اعتماد کو بحال کرنا ہے۔

رانا تنویر حسین نے وضاحت کی کہ چینی کی ترسیل کے نظام میں تعطل اور شوگر ملز مالکان کی من مانی کے باعث مارکیٹ میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس نے قیمتوں کے عدم استحکام کو جنم دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف براہ راست گھریلو صارفین کو متاثر کر رہا ہے بلکہ اس کے اثرات دیگر غذائی اشیاء کی قیمتوں پر بھی پڑ رہے ہیں جس سے عوام کو مہنگائی کے بڑھتے ہوئے بوجھ کا سامنا ہے۔صورتحال سے نمٹنے کے لیے وزارت نے فیصلہ کیا ہے کہ سخت نگرانی اور عملدرآمد کے اقدامات کو فعال کیا جائے گا تاکہ چینی کی ترسیل، سٹاک کی دستیابی اور مارکیٹ کے رویے میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطہ اور تعاون جاری ہے تاکہ ضلعی سطح پر موثر نفاذ ممکن ہو سکے۔ وفاقی وزیر نے یقین دہانی کروائی کہ حکومت غذائی تحفظ، مارکیٹ میں توازن اور صارفین کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے بروقت اقدامات اور طویل المدتی اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی درآمد کا فیصلہ ایک پیشگی پالیسی اقدام ہے تاکہ مستقبل میں افراط زر کو قابو میں رکھا جا سکے اور عوام کو روزمرہ کی بنیادی اشیاء بروقت اور مناسب قیمت پر دستیاب رہیں۔وزارت غذائی تحفظ و تحقیق ملکی مارکیٹ کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے اور عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے موثر، منظم اور ذمہ دارانہ حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔