وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سے پاکستان میں چین کے سفیر کی ملاقات‘چین اور پاکستان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں جو دوسرے ممالک کے لئے مثال ہیں‘سید فخر امام

151

اسلام آباد۔8ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام سے پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے بدھ کو ملاقات کی۔ اس موقع پر وزارت کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر نے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں جو دوسرے ممالک کے لئے مثال ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کو زرعی معیشت کے حوالے سے اپنے تعلقات کو وسعت دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کو معیشت کے درج ذیل شعبوں کو اہمیت دینی چاہئےجن میں زراعت کے آلات اور خاص طور پر کیڑے مار ادویات ، کھاد ، مشینری اور معاون خدمات بشمول زرعی تعلیم اور تحقیق کے علاوہ مختلف شعبوں میں زرعی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنا بھی شامل ہے۔

سی پیک کے ساتھ علاقوں میں فصلوں کی کاشتکاری ، مویشیوں کی افزائش ، جنگلات اور خوراک کی پیداوار بڑھانے ، آبی اور ماہی گیری کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کریں اور جامع زرعی پیداواری صلاحیت کی ترقی ، فارم لینڈ واٹر کنزروینسی سہولت کی تعمیر اور زرعی مصنوعات کی گردش کی سہولت، جنگلات ، باغبانی ، ماہی گیری اور مویشیوں کی ادویات اور ویکسین میں مزید تعاون کو فروغ دیں اور باغبانی کی مصنوعات کی پیداوار کو مزید بڑھائیں۔

وفاقی وزیر برائے قومی خوراک و تحفظ سید فخر امام نے کہا کہ اگر پاکستان چین کو پھلوں ، سبزیوں اور چاول کی برآمدات بڑھاتا ہے تو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی نئی سطح حاصل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں اور پھلوں جیسے آم ، لیموں ، سیب چیری وغیرہ کے حوالے سے بہت زیادہ برآمدی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہائی ٹیک ، تعمیرات اور زراعت کے شعبے کی ترقی کو اولین ترجیح دی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تکنیکی تبادلہ ملک کے زرعی شعبے کو ترقی کے اعلی مقام پر لا سکتا ہے۔دونوں رہنمائوں نے چینی جن کائو ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لئے ایم او یو کے ساتھ ساتھ چین کو پیاز کی برآمد بڑھانے کے لئے ایم او یو پر دستخط کرنے پر اتفاق رائے کیا۔

چینی سفیر نے کہا کہ جنکاو ¿ ٹیکنالوجی کسانوں کو درختوں کو کاٹے اور ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر کٹی ہوئی گھاس سے مختلف قسم کے غذائی مشروم اگانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسے فیڈ ، بائیو گیس کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ریگستان میں مٹی کے کٹاو ¿ کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان مشروم سبسٹار پیک لگانے کے بعد 10-7 دن میں آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زرعی باہمی تجارت کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکنالوجیز کا تبادلہ پاکستان میں زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتا ہے اور اس کو توجہ کا بنیادی شعبہ ہونا چاہیے۔ دونوں معززین نے زرعی شعبے میں تجارت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں 2 ملین چینی طلبہ نے غیر ملکی یونیورسٹیوں میں شرکت کی ہے جو کہ چینی معیشت کے عروج کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے انسانی وسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اگر وہ چیلنجز سے کامیابی سے نمٹنا چاہتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کو براہ راست روابط رکھنے چاہئیں جو متعلقہ ٹیکنالوجیز کی منتقلی کا باعث بن سکتے ہیں اور ملک میں ایف ڈی آئی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔وفاقی وزیر فخر امام نے کہا کہ اگر دنیا پائیدار اور فطرت دوست ترقی کی طرف بڑھنا چاہتی ہے تو ہر سطح پر ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔